گزشتہ دنوں پاکستان سپریم کورٹ نے تارکین وطن پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کا فیصلہ سنا کر پردیس میں بسنے والے ہم وطنوں کے دل جیت لیے۔ یورپی ممالک خاص کرا سپین میں بھی اوورسیز کو ووٹ کا حق ملنے پر معززین نے نئی حکومت اور سپریم کورٹ آف پاکستان بہت شکریہ ادا کیا ہے ۔ا سپین میں مقیم مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے اس حکم نامے پر ہر طرف شادیانے بجانے جیسا کام کیا اور اس اعلان کو اوورسیز پاکستانیوں کے لئے انتہائی خوش آئند قرار دیا ہے ۔اس موقع پر روزنامہ جنگ سے بات کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ ن اسپین کے سر پرست اعلیٰ حاجی اسد حسین نے کہا کہ سپریم کورٹ نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے ووٹ ڈالنے سے متعلق حق کو تسلیم کرتے ہوئے آئندہ ضمنی انتخابات میں انہیں ووٹ ڈالنے کی اجازت دیدی ہے۔چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے تارکین وطن پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کی درخواست پر سماعت کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن کمیشن‘نادرا کی معاونت سے انتظامات کو یقینی بنائے اور انٹرنیٹ ووٹنگ ( ای ووٹنگ) کے انتخابی نتائج کو فی الحال علیحدہ رکھا جائے، لیکن بعد ازاں آئی ووٹنگ کے انتخابی نتائج کو ضمنی انتخابات کے نتائج میں شامل کر لیا جائے اگر ان نتائج میں تنازع کی صورت بن جائے تو ’’ ای ووٹنگ ‘‘کے نتائج کو دوسرے نتائج سے علیحدہ رکھا جائے ، یہ اعلان خوش آئند ہے۔
مسلم لیگ ن صوبہ کاتالونیا کے صدر راجہ ساجد حسین نے اس اعلان پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو بہت مبارک ہو کیونکہ دیرینہ مطالبے یعنی اُن کے ووٹ ڈالنے کے حق کو تسلیم کرلیا گیا ہے اب اس پر عملدرآمد کا معاملہ اورانتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔ا سپین کے پاکستانی بزنس مین چوہدری امانت حسین مہر کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس نے ریمارکس د ئیے کہ پائلٹ پراجیکٹ بنانے پر الیکشن کمیشن اور’’ نادرا ‘‘کے مشکور ہیں لیکن اس منصوبے کو الیکشن کمیشن کے قوائداور آپریشن پلان کے تحت مکمل کیا جائے ۔سپریم کورٹ نے بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو ای ووٹنگ کے رولز بنا کر جلد آگاہ کرنے کا حکم دیدیا ہے۔ اس حوالے سے سیکریٹری الیکشن کمیشن بابریعقوب فتح محمد نے ووٹنگ کا آپریشنل پلان نادرا کے ساتھ مل کر بنا لیا ہے اور اس پر تجربہ ضمنی الیکشن میں ای ووٹنگ کے ذریعے کیا جائے گا ،یہ اوورسیز پاکستانیوں کا دیرینہ خواب تھا جو پورا ہو گیا ۔ بزنس مین چوہدری شاہ نواز سلیمی نے کہا کہ یقینا ًای ووٹنگ کے تجرباتی نتائج پارلیمنٹ کے سامنے رکھے جائیں گے۔آئندہ ضمنی الیکشن27 نشستوں پر ہونے جا رہے ہیں سپریم کورٹ کے حکم پر تمام 27نشستوں کے الیکشن میں ای ووٹنگ کا تجربہ کیا جائے گا لہذا کسی حلقے سے تعصب نہ برتا جائے ۔
چوہدری حق نواز سلیمی نے کہا کہ ای ووٹنگ میں جعلی ووٹ پکڑنا بہت آسان ہے ویسے بھی ای ووٹنگ سے چاروں صوبوں میں نتائج واضح ہو جائیں گے۔اگر ای ووٹنگ کا سسٹم ہیک ہوا تو تارکین وطن کے ووٹ نتائج میں شامل نہیں کئے جائیں گے، لہذا ایسی کسی بھی قسم کی کنفیوژن سے بچنے کے لئے ای ووٹنگ کا ضابطہ کار بہت مضبوط بنانا پڑے گا ۔معروف صحافی اور تجزیہ کار طارق رفیق بھٹی نے کہا کہ سپریم کورٹ نے بیرون ملک پاکستانیوں کو حق دینے سے متعلق تاریخی فیصلہ کیا ہےکیونکہ نادرا نے ای ووٹ کا عملی مظاہرہ بھی سپریم کورٹ کو کر کے دکھایا ہے اور ویسے بھی تمام سیاسی فریقین بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے پر متفق ہیں۔ انٹرنیٹ ووٹنگ نظام قلیل تعداد کے ووٹرز کے لئے دنیا میں رائج ہے۔ناروے، ایستونیا اور آسٹریلیا نے بیرون ملک مقیم اپنے شہریوں کے لئے یہ طریقہ اپنایا تھا جو کافی حد تک کامیاب رہا ہے ۔
منہاج القران کے محمد اقبال چوہدری نے جنگ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک پاکستانی ووٹرزکی تعداد 60 لاکھ کے قریب ہے جو انٹر نیٹ ووٹنگ کے لئے دنیا میں سب سے زیادہ ہے ۔سائبر ماہرین نے بھی انٹرنیٹ ووٹنگ پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ سائبر ماہرین ’’ سائبر سیکیورٹی ‘‘ کو انٹرنیٹ ووٹنگ کے لئے غیر محفوظ تصور کرتے ہیں کیونکہ مکمل سیکیورٹی اور پاور فل فائر وال کے باوجود ہیکنگ کا خطرہ موجود ہے اس لئے اس نئے ای ووٹنگ نظام کو بھر پور انداز سے محفوظ بنایا جانا بہت ضروری ہے ۔ وائس آف کشمیر کے صدر راجہ نامدار اقبال خان نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ نظام صرف کم ووٹرز کے لئے محفوظ بنایا جاسکتا ہے لیکن دھاندلی اور ہیکنگ سے متعلق پاکستان کا معاملہ تھوڑا مختلف ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی شہریوں کا تعلق پاکستان کے مختلف حلقوں سے ہے جس سے مجموعی طور پر اس کا اثر نہیں پڑے گا تاہم آنے والی حکومت ای ووٹنگ کو محفوظ بنانے کے لئے اقدامات کرسکتی ہے۔مسلم لیگ قاف کے سینئر رہنما چوہدری امتیاز آف لوراں نے کہا کہ ہمیںنئی ٹیکنالوجی کے استعمال سے پہلے وطن کے تمام سماجی پہلووں کو بھی مد نظر رکھنا ہوگا۔ ووٹ کی رازداری پر سوال اٹھا ئے جا سکتے ہیں اورووٹ کی خرید و فروخت بھی ہوسکتی ہے لہذا ان معاملات پر نظر رکھنا ہو گی اگر ایسی کوئی دھاندلی ہوتی ہے تو الیکشن کمیشن بیرون ملک تحقیقات بھی نہیں کرسکتا۔