سپریم کورٹ آف پاکستان نے تحریری طور پر حکم نامہ جاری کیا ہے کہ بیرون ِ ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا جائے۔ اس سلسلے میں آئندہ ضمنی انتخابات میں پہلی مرتبہ اوورسیز پاکستانی ووٹ ڈال سکیں گے۔ اس حوالے سے امارات میں مقیم پاکستانیوں نے سپریم کورٹ کا شکریہ ادا کرتے ہوئےخوشی و مسرت کا اظہار کیاہے۔
امارات میں طویل عرصے سےمقیم صنعت کار جمیل اسحاق ممتازکا کہنا ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی وطن عزیز کا سرمایہ ہیں۔ ہم دِن رات وطن کی خوشحالی اور ترقی کے لئے دعا گو رہتے ہیں۔ دراصل ہم رہتے تو بیرون ملک ہیں لیکن دل ہر وقت پاکستان ، اپنے محلہ اور حلقہ کے لئے دھڑکتا ہے۔ یہ منصوبہ طویل عرصہ سے زیر ِ التوا تھا لیکن جس طرح پاکستان میں ووٹ کا استعمال ہوتا ہے اور سسٹم ناکام ہوجاتا ہے ۔ اسے شفاف ہونا چاہیے۔ چوہدری محمد انور ابو ظہبی میں ممتاز سماجی و کاروباری شخصیت ہیں انہوں نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہمارا پرانا مطالبہ تھا، جسے اب پورا گیا گیا ہے ۔ حکومتوں نے ہمیشہ اوورسیز پاکستانیز کے اِس حق کو نظر انداز کیا ہے۔ ہم بھی آخر کار پاکستانی ہیں۔ اب ہمیں حق مل گیا ہے تو دیر آئے درست آئے۔ نئی حکومت احتساب سے نکل کر لوگوں کے مسائل حل کرے۔ اوورسیز پاکستانیز کے مسائل بہت زیادہ ہیں۔ یہ حکومت کی ترجیحات میں اولین ہونا چاہیے۔ ووٹ کا حق جو حکومتیں نہیں دے سکیں۔ وہ سپریم کورٹ نے دے دیا ہم چیف جسٹس کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
صحافی و دانشور حافظ زاہد علی نے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہمارا دیرینہ مطالبہ تھا ۔ اس حکم سے ہمیں خوشی ہوئی ہےکہ ووٹ کا حق اوورسیز پاکستانیز کو دیا جارہا ہے۔ یہ بھی ضروری ہے کہ تارکین وطن کے مسائل کے حل کے لیے بات کی جارہی ہے۔اس کے لئے انتہائی ضروری ہے کہ نئی حکومت اِس طرح کا نظام دے جس سے ایوانِ بالا اور قومی اسمبلی میں اوورسیز پاکستانیز کواصل نمائندگی دی جائے ،اگر او پی ایف پر معاملات چھوڑے گئے تو تاریخ گواہ ہےکہ ہمارے مسائل جوں کے توں رہیں گے۔ ووٹ کےحق کے ساتھ ساتھ اوورسیز کے مسائل اور مشکلات بھی حل ہونےچاہئیں، اس کے لئے عملی اقدامات ضروری ہیں۔صرف ووٹ کا حق دینا مسائل کا حل نہیں ہے۔ تعلیم ، سرمایہ کاری اور بے روزگاری کے مسائل کو حل کریں۔ تاکہ اوورسیز پاکستانیز اپنے وطن جائیں تو ضروری ہے اُن کو حکومت کی طرف سے سہولتیں ملیں۔
ڈاکٹر محمد اکرم چوہدری ممتاز سیاسی شخصیت ہیں،ان کا کہنا تھا کہ ووڑ ڈالنے کا حق تو دے دیا گیا ہے جس کا مجھے یقین ہے کہ فقط ’لالی پاپ‘ ہے۔اگر طریقہ کار شفاف ہے تو، اوورسیز پاکستانیز کے لئے 77سال میں سب سے بڑی خوشخبری ہے ۔ووٹ کاسٹ کرنے کے حق کا کریڈٹ کسی صورت عمران خان کی حکومت کو نہیں دیا جاسکتا۔ ابھی تک کوئی سافٹ ویئر تیار نہیں کیا گیا۔
سماجی کارکن چوہدری خالد حسین نے کہا کہ یہ خوشی کی بات ہے۔ اب اوورسیز پاکستانیز کو ووٹ ڈالنے کے لئے پاکستان جانےکی ضرورت نہیں۔ وہ یہاں بیٹھ کر ہی اپنا حق رائے دہی استعمال کرسکیں گے۔ بہتر ہوتا کہ جس طرح اقلیتوں اور خواتین کی اسمبلی میں مخصوصی نشستیں ہیں،اوورسیز کو بھی اِن کی تعداد کے لحاظ سے نشستیں دی جائیں۔حافظ عبدالرئوف قومی دِنوں پر پروگرام آرگنائز کرتے ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ یہ خوش آئندہ بات اور زبردست اقدام ہے، اگر یہ حق قومی انتخابات کے موقع پر ملتا تو اور اچھی بات تھی۔ اس سے پاکستانی سیاست کو فائدہ ہوتا۔ ہم جیف جسٹس کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔فرمان حیدر ابو ظہبی میں کاروباری اور سماجی سطح پر پاکستانیوں کی خدمت کرتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ یہ پاکستانیوں کا حق ہے جسے تاخیر سے دیا گیا ہے۔ میں 35سال سے بیرون ِ ملک مقیم ہوں۔ میری بھی کوئی رائے ہے۔ ہمارا جذبہ بھی ہے۔ پہلے فیملی کے ساتھ پاکستان جاکر ووٹ ڈالنا مشکل اور مہنگا تھا۔
اب چیف جسٹس نے یہ حق رائے دہی ایک کلک پر ہمیں دے دیا ہے۔ ہم اپنی پسند کے مطابق ووٹ ڈال سکتے ہیں،ووٹ کے ذریعے حکومت سازی میں اپنی رائے دے سکتے ہیں۔بینکنگ کے شعبے سے وابستہ سید فرہاد عزیز کا کہنا تھا کہ یہ احسن قدم ہے۔ دیار ِ غیر میں بڑی تعداد میں پاکستانیوں کی بسلسلہ روزگار مقیم ہیں۔ انتخابات کے موقع پر اِن سب کا پاکستان جاکر ووٹ کاسٹ کرنا ناممکن ہے۔ اب چیف جسٹس آف پاکستان نے یہاں رہ کر اسےممکن بنادیا ہے۔ جس پر نہ صرف میں بلکہ میرے بنک میں کام کرنے والے تمام ہم وطن خوش ہیں کہ ہمارا ووٹ اور رائے پاکستان کے انتخابات میں اہم رول ادا کرسکے گی۔