کمرشل قونصل نے پاکستان کے مشہور برانڈ فوڈ کے تعاون سے گزشتہ دنوںمقامی ہوٹل میں پاکستانی آم چونسہ کی نمائش کا اہتمام کیا،جس کا مقصد سعودی عرب میں پاکستانی آم کو روشناس کروانا اور مارکیٹ میں پاکستانی آم کی کھپت میں اضافہ کرنا ہے۔قونصل جنرل شہریار اکبر خان نے تقریب کویوم آزادی کی تقریبات کے سلسلے کی اک کڑی قرار دیا۔نمائش کا افتتاح جدہ ایوان صنعت و تجارت کے ڈپٹی چیئرمین مازن بترجی،وائس چیئرمین زید بسام، چیئرمین ایوان صنعت و تجارت فوڈ کمیٹی نائف الشریف، سعودی وزارت تجارت کے ڈائریکٹر صالح نصر شمرانی، تاجربرادری کے عبدالرازق درویش ، سراج سربینی، علی معیز اور پاکستان کے قونصل جنرل شہر یار اکبر خان و کمرشل قونصل شہزاد احمد خان نے مشترکہ طور پر ربن کاٹ کر کیا۔
اس موقع پہ کیک بھی کاٹا گیا،اس موقعے پر دیگر مہمانوں کے ساتھ کئی ممالک کے قونصل جنرلز بھی موجود تھے۔ الرایہ گروپ کے سی ای او علی معز نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستانی کے ساتھ ان کی شراکت داری دو طرفہ تجارتی تعلقات کے فروغ میں اہم کردار ادا کرے گی۔ہاشم اسٹیبلشمنٹ مکہ کے انجینئر سلیم نے بتایا کہ سعودی مارکیٹ میں پاکستانی نمک کے لیے بھی بڑی مارکیٹ ہے اور ان کی کمپنی عنقریب اس برانڈ کو سعودی عرب میں متعارف کروائے گی۔حاضرین میں سعودی عرب کے کاروباری حلقے ، کھانے اور مشروبات کی صنعت، پھل درآمد کنندگان ، سفارتکار اور میڈیا نمائندوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔ انھوں نے تقریب کی تعریف کی اور آم سے بنائے گئے مختلف قسم کے لذیذ میٹھے پکوان سے لطف اندوز ہوئے۔
قونصل جنرل شہریاراکبر خان نے مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ ہر سال 1.8 ملین ٹن کی پیداوار کے ساتھ، پاکستان دنیا میں آم کا 5واں بڑا پیداواری ملک ہے ۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان تقریبا” 57 ممالک کو آم برآمد کرنے والا چھٹا بڑا ملک ہے ،تاہم لوگوں کے خیال میں پاکستان کا آم پوری دنیا میں ذائقہ میں لاجواب ہے ۔قونصل جنرل نے کہا کہ پاکستان میں آموں کی 110 سے زائد اقسام پائی جاتی ہیں، جن میں سندھڑی، انور رٹول، لنگڑا، مالدا، دوسہری، فجری، چونسہ اور دیگر اعلی اقسام شامل ہیں۔چونسہ سب سے زیادہ مقبول قسم ہے ۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ سعودی عرب میں آم کی درآمد کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔انہوں نے کہا کہ قونصلیٹ کے کمرشل سیکشن کی ذمہ داریوں میں پاکستانی اشیاء اور مصنوعات کو سعودی عرب میں فروغ دینا شامل ہے اور وہ اس اہم ذمہ داری کو بخوبی نباہ رھے ہیں۔ ایسی تقریبات سے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان برادرانہ تعلقات کو فروغ ملتا ہے ۔تقریب کی نظامت کے فرائض کمرشل کونسلر شہزاد احمد خان نے ادا کیے ۔ انھوں نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ثقافت اور روایات کی قربت کا قدیم رشتہ ہے اور یہی رشتہ ، ایک دوسرے کے ساتھ باہمی تجارت میں آسانیاں فراہم کرتا ہے ۔ انہوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی مصنوعات کی سعودی عرب کو برآمد بڑھانے کیلئے مؤثرمنصوبہ بندی کی گئی ہے خاص طور پہ عرب باشندوں اور سعودی عوام میں پاکستان کے سافٹ امیج کو اجاگر کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
چیف آرگنائزر، پاکستان تحریک انصاف مشرق وسطی اور صدر انصاف ویلفیئر ٹرسٹ پاکستان ذوالقرنین علی خان نے الیکشن 2018 میں تحریک انصاف کی کامیابی پر عمران خان کومبارکبا د دیتے ہوئے کہا ہے کہ، پی ٹی آئی کا اصل امتحان اب شروع ہوگا،میں سمجھتا ہوں کہ عمران خان نئے پاکستان میں ’’ قائد انصاف‘‘کے طور پر سامنے آئیں گے،کیونکہ وہ ملک میں انصاف قائم کرنے کی مہم جوئی میں ہراول دستے کا کردار ادا کررہے ہیں۔ انھوں نے کہاکہ پاکستان میں بدعنوانیوں کی روک تھام اور جڑ سے اکھاڑنے کے لیے بہت سے چیلنجز ہیں ۔
ایسے لوگ جنہوں نے پاکستان کے عوام کے پیسے چوری کر کے بیرون ملک بہت بڑی دولت جمع کی ہے ان کا احتساب کرنا اولین ترجیح ہے۔عمران خان نے قوم سے وعدہ کیا ہےکہ ان کی حکومت ملک میں ناانصافی کے خلاف جہاد کرے گی۔ کسی ریاست کی کامیابی کا سب سے اہم اصول وہاں پر انصاف کا ہونا ہے ، یہ پہلی اور بنیادی شرط ہے ۔انہوں نے کہا کہ بہت سے سعودی تاجروں نے وعدہ کیا ہے کہ پاکستان میں 100ملین ڈالر سے زیادہ کی سرمایا کاری مختلف شعبوں میں کریں گے ۔