لاہور(نمائندہ جنگ، مانیٹر نگ سیل) چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثارنے ریمارکس دیتے ہوئے کہ کہا ہے کہ جس نے ڈیم کی مخالفت کی، ان کیخلاف غداری کا مقدمہ ہوگا،میں نے آرٹیکل 6کا مطالعہ شروع کر دیا ہے، پانی اب سونے سے بھی زیادہ مہنگا ہے، پانی کی ڈکیتی کسی صورت نہیں ہونے دینگے،قوم کی خدمت کےسوامیرا کوئی مقصد نہیں، ریٹائرمنٹ کے بعد مجھے کوئی عہدہ آفر کرکے شرمندہ نہ ہوں، دیکھنا ہو گا ، منرل واٹر میں منرلز ہیں بھی یا نہیں،پانی بیچنے والی کمپنیاں حکومت کیساتھ بیٹھ کر ریٹ طے کر لیں،یہ ملک نہ ہوتا تو شاید وہ آج اعتزاز احسن کے منشی ہوتے۔عدالت نے منرل واٹر کی تمام بڑی کمپنیوں کے سی ای اوز کو آج ( اتوار ) صبح گیارہ بجے طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے زیر زمین پانی نکال کر منرل واٹر بنانے والی کمپنیوں سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں کی۔ چیف جسٹس نے کمپنیوں کی جانب سے مفت پانی کے استعمال پر حیرانگی کافی اظہار کیا اور ریمارکس دیئے کہ اب پانی پر ڈکیتی نہیں مارنے دینگے، غریب آدمی آج بھی چھپڑ کا پانی پینے پر مجبور ہے۔ چیف جسٹس نے منرل واٹر بنانے والی کمپنیوں کے مالکان اور سی ای اوز کو آج صبح گیارہ بجے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں طلب کرلیا۔ وفاقی حکومت کےوکیل نےعدالت کو بتایاکہ یہ کمپنیاں حکومت کو 25 پیسے فی لٹر ادا کر کے 50 روپے فی لیٹر پانی فروخت کر رہی ہیں۔ ایم ڈی واسا کاکہناتھاکہ 2018ء سے قبل پانی فروخت کرنے والی کمپنیاں زمین سے مفت پانی نکال رہی تھیں۔ چیف جسٹس نےریمارکس دیئےکہ دیکھنا ہو گا کہ منرل واٹر میں منرلز ہیں بھی یا نہیں، پانی بیچنے والی کمپنیاں حکومت کے ساتھ بیٹھ کر پانی نکالنے کا ریٹ طے کر لیں، وہ خود گھر میں نلکے کا پانی ابال کر پیتےہیں کیونکہ قوم یہ پانی پی رہی ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ وہ ایک بات بتا دیں، ماسوائے قوم کی خدمت کےان کا کوئی مقصد نہیں، ریٹائرمنٹ کے بعدانہیں کوئی عہدہ آفر کرکے شرمندہ نہ ہوں، اعتزاز احسن سے مکالمے میں ان کاکہناتھاکہ یہ ملک نہ ہوتا تو وہ شایدآج اعتزاز احسن کےمنشی ہوتے،جن لوگوں نے اب ڈیم کو روکنے کی کوشش کی ،ان کیخلاف آرٹیکل 6 کی کارروائی کی جائے گی،آرٹیکل 6 کا مطالعہ شروع کر دیا ہے، پانی اب سونے سے بھی مہنگا ہے، ہم لوگوں نے منرل واٹر کی عادت ڈال دی ہے،اب اس سے نوٹ کمائے جارہے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ہمارا گڈا کھوبے میں پھنس گیا ،بڑے بڑے لوگوں نے اپنے ساتھ دوسروں کا سامان بھی اٹھا لیا، ہم نے اس گڈے کو کھوبے سے نکال کر سڑک پر لانا ہے ،پھر یہ چل پڑے گا۔ چیف جسٹس نے ایک سیمنٹ فیکٹری کے مالک پر برہمی کااظہار کرتےہوئےکہاکہ گزشتہ روز معزز ججز صاحبان نےآپ کی فیکٹری کا دورہ کیا لیکن آپ نے وہاں رکنا مناسب نہ سمجھا۔ انہوں نے کٹاس راج مندر کا دورہ کیا، آپ سارا پانی وہاں سے نچوڑ گئے ہیں،وہاں پر لوگوں کی حالت دیکھ کر آنکھوں میں آنسوآگئے۔