• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

غرور گھر چھوڑ کر آیا کریں، چیف جسٹس، بے عزتی نہیں کرسکتے، سعد رفیق

لاہور(نمائندہ جنگ) چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریما رکس دیئے کہ خواجہ صاحب آپ کی کوئی بے عزتی نہیں کر رہا، آپ اپنا غرور گھر چھوڑ کر آیا کریں، آپ کو غصہ کس بات کا ہے ؟خواجہ سعد رفیق نے جواب دیا کہ میں غصہ میں نہیں آیا، ججز کا بھی کوڈ آف کنڈکٹ(ضابطہ اخلاق)ہے کہ وہ کسی کی بے عزتی نہیں کرسکتے ۔سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ریلوے میں اربوں روپے خسارے اور مبینہ بے ضابطگیوں سے متلعق از خود نوٹس کی سماعت کے بعد چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے سابق وفاقی ریلوے خواجہ سعد رفیق کو آڈٹ رپورٹ کا جواب جمع کروانے کے لیے1 ماہ کی مہلت دےدی ، چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 2رکنی بنچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ریلوے میں اربوں روپے خسارے اور مبینہ بے ضابطگیوں سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کی، دوران سماعت عدالتی حکم پر سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق پیش ہوئے ،چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ خواجہ صاحب آپ نے آڈٹ رپورٹ دیکھی ، ریلوے خسارے سے متعلق 1ہزار صفحات کی تحقیقاتی رپورٹ پیش کی گئی جس کا جائزہ لینے کے بعد چیف جسٹس نے کہا کہ یہ تو نیب کا کیس بنتا ہے جس پر سعد رفیق نے کہاہم نے ریلوے کو اپنے پائوں پر کھڑا کیا، میں شاباش لینے آتا ہوں آگے ڈانٹ پڑجاتی ہے، میں یہاں پر بے عزتی کروانے نہیں آیاجس پر چیف جسٹس نے سعد رفیق کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی کوئی بے عزتی نہیں کررہا، آج تو آپ گھر سے غصہ میں آئے ہیں کہ عدالت کا احترام نہیں کرنا ، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ سے جو پوچھا جارہا ہے اس کا بتائیں،سعد رفیق نے کہا کہ میں ریلوے کو جتنا ٹھیک کر سکتا تھا کرنے کی کوشش کی ، میرے ساتھ انصاف نہیں ہو رہا، میں 1ہزار صفحات کی آڈٹ رپورٹ پر کیسے جواب جمع کرواؤ ں میں کوئی اکاؤنٹس افسر تو نہیں، کیا میرے متعلق رپورٹ میں یہ کہا گیا ہے کہ میں نے بدعنوانی یا کرپشن کی اس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آپ جواب جمع کروائیں پھر دیکھتے ہیں شاباش ملتی ہے یا نہیں، سعد رفیق نے کہا کہ اللہ گواہ ہے میں عدلیہ کا احترام نہ کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا، میرا الیکشن ہے،میں این اے 131کے ضمنی الیکشن میں حصہ لے رہا ہوں اور ایک ہزار صفحات کی رپورٹ ہے لہذا مجھے جواب جمع کروانے کے لیے ایک ماہ کی مہلت دی جائے ،چیف جسٹس ایک ماہ کی مہلت دیتے ہوئے کہا کہ آپ وکیل کریں اور کسی قانونی مشیر سے مشورہ کرکے جواب دیں۔ کیس کی سماعت ملتوی کردی گئی ۔جیو نیوز پروگرام کے’’نیا پاکستان‘‘ میں طلعت حسین کا کہنا ہے کہ آج سپریم کورٹ میں ہونے والے ایک مکالمہ جس میں جج صاحبان بشمول ثاقب نثار صاحب اور سابقہ ریلوے منسٹر سعد رفیق موجود تھے۔ عدالت میں ریلوے کی آڈٹ رپورٹ پیش کی گئی۔ چیف جسٹس نے کہا یہ تو نیب کا کیس بنتا ہے فوراً بلائیں۔ خواجہ سعد رفیق سے چیف جسٹس نے استفسار کیا آپ نے آڈٹ کی رپورٹ دیکھی، سعد رفیق نے کہا ہم نے ریلوے کو اپنے پاؤں پر کھڑا کیا یہاں پر بے عزتی کروانے نہیں آئے۔ چیف جسٹس نے کہا آپ کی کوئی بے عزتی نہیں کر رہا، خواجہ صاحب آج تو آپ گھر سے غصے میں آئے ہیں، خواجہ سعد رفیق نے کہا میں غصے میں نہیں آیا ججز کا کوڈ آف کنڈکٹ ہے کہ وہ کسی کی بے عزتی نہیں کرسکتے ۔ چیف جسٹس نے کہا آپ اپنا غرور گھر چھوڑ کر آیا کریں جو آپ سے پوچھا جارہا ہے وہ بتائیں۔ سعد رفیق نے کہا میرے ساتھ عدالت کا رویہ ٹھیک نہیں ہے میں شاباش لینے آتا ہوں آگے ڈانٹ پڑ جاتی ہے، جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا آپ جواب جمع کروائیں پھر دیکھتے ہیں شاباشی ملتی ہے یا نہیں سعد رفیق نے کہا میرا الیکشن ہے ایک ہزار صفحات کی رپورٹ ہے مجھے ایک ماہ کی مہلت دی جائے۔ چیف جسٹس نے یہ بھی کہا کہ آپ اپنا رویہ صحیح کریں آپ گھر سے یہ سوچ کر آئے ہیں کہ عدالت کی بے حرمتی کرنی ہے۔ عدلیہ کی توہین کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ وزیر ریلوے کو ایک ماہ کی مہلت دے دی گئی ۔

تازہ ترین