• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سکھر اور گردونواح میں منرل واٹر کے نام پر غیر معیاری پانی کی فروخت جاری،متعدد کمپنیاں غیر رجسٹر

سکھر (بیورو رپورٹ) سکھر اور گرد نواح میں منرل واٹر کے نام پر بغیر تصدیق شدہ غیر معیاری پانی کی فروخت کا سلسلہ تیز ہوگیا۔ درجنوں کمپنیاں زیر زمین پانی کو فلٹر پلانٹس سے صاف کرکے لیٹر کے حساب سے فروخت کررہی ہیں، متعدد کمپنیاں تو غیر رجسٹر ہیں جن کیخلاف متعلقہ محکموں کے افسران کوئی کارروائی کرنے کے بجائے خاموش تماشائی بن گئے ہیں۔ فروخت کئے جانیوالا پانی صاف تو ہوتا ہے مگر اس بات کی تصدیق نہیں ہے کہ یہ پانی معیاری ہے یا نہیں۔ سندھ کے تیسرے بڑے شہر سکھر میں میونسپل کارپوریشن انتظامیہ کی جانب سے شہریوں کو جو پانی فراہم کیا جاتا ہے وہ پینے کے قابل نہیں ہے، وہ پانی لوگ صرف کپڑے و برتن دھونے سمیت دیگر گھریلو کام کاج کے لئے استعمال کرتے ہیں اور پینے کے پانی کے لئے مختلف علاقوں میں نصب فلٹریشن پلانٹس، ہینڈ پمپوں اور پانی کی موٹروں سے پانی بھرکر لاتے ہیں، پینے کے صاف پانی کی اس ضرورت کے پیش نظر مختلف کمپنیوں نے صاف پانی کے پلانٹس قائم کرکے پانی کی فروخت کا سلسلہ شروع کررکھا ہے، شہر کے مختلف علاقوں میں درجنوں کمپنیاں پلانٹس کے ذریعے پانی صاف کرکے شہریوں کو فروخت کررہی ہیں، جن میں سے متعدد کمپنیاں رجسٹرڈ بھی نہیں ہے۔ درجنوں کمپنیوں کی جانب سے منرل واٹر کی مختلف اقسام کی بوتلوں میں فروخت کیساتھ ساتھ دکانوں پر بھی اب کھلا پانی فروخت ہونے لگا ہے۔ متعدد کمپنیاں ایسی ہیں جو کہ رجسٹرڈ نہیں اور نہ ہی ان کے پاس پانی کے معیاری ہونے کے حوالے سے کسی متعلقہ ادارے یا لیبارٹری کا سرٹیفکیٹ موجود ہے، حیرت انگیز بات یہ ہے کہ متعلقہ کمپنیوں کی جانب سے فراہم کئے جانیوالے پانی کے متعلق یہ تصدیق نہیں کی جاسکتی ہے کہ وہ پانی معیاری ہے یا نہیں، متعدد کمپنیاں ایسی ہیں جن کی جانب سے پانی معیاری ہونے یا نہ ہونے کی تصدیق نہیں کرائی گئی ہے، حالانکہ اس حوالے سے میونسپل کارپوریشن میں شعبہ صحت بھی موجود ہے، پانی فروخت کرنے سے قبل میونسپل کارپوریشن کے شعبہ صحت کے افسران کی جانب سے پانی کے معیاری ہونے کی تصدیق کئے جانا ضروری ہے مگر نہ تو کمپنی انتظامیہ کسی بھی متعلقہ ادارے یا ماہر سے تصدیق کرانے کو ضروری سمجھ رہی ہے اور نہ ہی ضلعی و میونسپل کارپوریشن انتظامیہ ان کیخلاف کسی بھی قسم کی کوئی کارروائی عمل میں لارہی ہے۔ نجی کمپنیوں کی جانب سے واٹر ورکس کی پائپ لائنوں یا پھر بورنگ کے ذریعے زیر زمین پانی حاصل کرکے اسے پلانٹس کے ذریعے صاف کرنے کے بعد فروخت کیا جارہا ہے۔ متعدد بار اس بات کی نشاندہی کی جاچکی ہیں کہ سکھر سمیت گرد و نواح کے علاقوں میں زیر زمین بورنگ کے پانی میں آرسینک (سنکھیا) کی مقدار ضرورت سے زیادہ ہے اور فلٹریشن پلانٹس ایک خاص حد تک پانی کو آرسینک (سنکھیا) سے پاک کرتے ہیں، اس لئے یہ ضروری ہے کہ شہریوں کو فروخت کئے جانیوالے پانی کی تصدیق کرائی جائے کہ اس میں آرسینک (سنکھیا) موجود ہے یا نہیں۔ میونسپل کارپوریشن انتظامیہ کی جانب سے غیر قانونی طور پر قائم فیکٹریوں کیخلاف کی جانیوالی کارروائی بھی بے سود ثابت ہوئی ہے۔ چند ماہ قبل میونسپل انتظامیہ نے سائیٹ ایریا کے علاقے میں چھاپہ مار کارروائی کی تھی اس دوران یہ بات سامنے آئی تھی کہ 3فیکٹریاں غیر قانونی طور پر منرل واٹر تیار کررہی ہے جبکہ ایک فیکٹری میں تو 3مختلف ناموں سے منرل واٹر تیار کیا جارہا تھا اس کے باوجود میونسپل کارپوریشن انتظامیہ کی جانب سے ان فیکٹری مالکان کیخلاف کچھ کارروائی نہیں کی گئی اور معاملہ رفع دفع کردیا گیا۔ شہری و عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ میونسپل انتظامیہ کی جانب سے غیر قانونی طور پر قائم فیکٹریوں کیخلاف کارروائی کی گئی تھی مگر پھر وہ معاملہ رفع دفع کردیا گیا، غیر قانونی طور پر قائم 3فیکٹریوں کیخلاف آخر مزید کارروائی کیوں نہیں کی گئی؟ اگر میونسپل کارپوریشن انتظامیہ ان فیکٹریوں کو سیل کردیتی تو ان رجسٹرڈ کمپنیوں کے مالکان منرل واٹر کے نام پر غیر معیاری پانی کی فروخت کو روکا جاسکتا تھا، لیکن میونسپل انتظامیہ ایسا کچھ نہیں کیا جو کہ میونسپل انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ انہوں نے کمشنر سکھر ڈویژن و دیگر بالا حکام سے اپیل کی کہ شہریوں کو پانی فروخت کرنیوالی کمپنیوں کے پانی کے پلانٹس چیک کئے جائیں، پانی کا جائزہ لیا جائے، جو کمپنیاں معیار پر پورا نہیں اترتی انہیں فوری طور پر بند کرایا جائے اور کمپنیوں کی انتظامیہ کو اس بات کا پابند بنایا جائے کہ وہ پہلے متعلقہ اداروں یا ماہرین سے پانی کی تصدیق کرائے اس کے بعد پانی فروخت کریں تاکہ شہریوں کو معیاری و صاف پانی کی فراہمی یقینی بنائی جاسکے۔
تازہ ترین