سپریم کورٹ آف پاکستان میں ڈی پی او پاکپتن تبادلہ کیس ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی،چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے سابق آئی جی پنجاب کلیم امام کی سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ مسترد کر تے ہوئے انہیں حکم دیا کہ آئی جی صاحب اپنے بیج اتار دیں۔
ڈی پی او پاکپتن تبادلہ کیس کی سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ نے وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار،سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ اوراحسن اقبال جمیل کو آج 2بجے دن پیش ہونے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے انسپکٹر جنرل پولیس کلیم امام پر اظہار برہمی کرتے ہوئے ان سے کہا کہ ہم نے آپ پر اعتماد کر کےرپورٹ تیار کرنے کا حکم دیا تھا، آپ نے بدنیتی سے رپورٹ بنائی ہے،ہم نے لکھ دیا تو آپ پولیس میں نہیں رہیں گے۔
چیف جسٹس نے کلیم امام سے کہا کہ اپنے دفاع کے لیے وکیل بھی کرلیں،کام ایمانداری سے کیا یا نہیں یہ تعین عدالت کرےگی، کلیم امام! آپ کوموقع دیا تھا آپ نے گنوا دیا۔
انہوں نے کلیم امام سے سوال کیا کہ خود بتائیں آپ آئی جی بننے کے اہل ہیں؟ ایک شخص کو بچانے کے لیے آپ نے پوری پولیس فورس کو تباہ کردیا۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کلیم امام سے مزید کہاکہ احسن جمیل نے کس حیثیت میں ڈی پی او سے وضاحت مانگی، آپ کو رپورٹ لکھتے ہوئے شرم کیوں نہیں آئی۔
انہوں نے کلیم امام کو حکم دیا کہ آئی جی صاحب اپنے بیج اتار دیں، ڈی پی او پاکپتن کا رات ایک بجے مشکوک انداز میں تبادلہ ہوا، آپ کہتے ہیں کہ کچھ ہوا ہی نہیں۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے کس حیثیت سے پولیس افسران کو طلب کیا؟
انہوں نے اپنے ریمارکس میں مزید کہا کہ رپورٹ میں سب اچھا کہا گیا،احسن جمیل گجر کو بلایا تھا، وہ کدھر ہیں؟ احسن جمیل گجر وزیر اعلیٰ پنجاب کے پاس سفارش لے کر گئے تھے۔
واضح رہے کہ پاکپتن میں خاور فرید مانیکا کی گاڑی کو ناکے پر روکنے پر ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) پاکپتن رضوان گوندل کے تبادلہ کی خبروں پر سپریم کورٹ نے از خود نوٹس لیا تھا۔
کیس کی گزشتہ سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے زبانی تبادلے پر آئی جی پنجاب کی سرزنش کی تھی اور پولیس میں سیاسی مداخلت کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے ان سے ایک ہفتے میں رپور ٹ طلب کی تھی۔
سابق آئی جی پنجاب اور موجودہ آئی جی سندھ کلیم امام نے ڈی پی او پاکپتن کے تبادلے کے حوالے سے سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع کرائی تھی، جسے آج عدالت عظمیٰ نے مسترد کر دیا۔