• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارتی خاتون کرکٹ پرستار سندھ کو سپورٹ کرنے اسٹیڈیم پہنچیں

دبئی ( جنگ نیوز)پاکستان اور بھارت کے درمیان ایشیا کپ کا میچ دیکھنے کے لیے دونوں ملکوں کے شائقین نے دبئی کرکٹ اسٹیڈیم کا رخ کیا۔ ان میں بھارتی خاتون راکھی بھی اپنے ساتھی وجے کے ساتھ شامل تھی۔ انہوں نے یہ پرجوش انداز میں یہ انکشاف کیا کہ ان کے والد ٹھٹھہ میں پیدا ہوئے تھے، والدہ بحرین میں جبکہ وہ خود دبئی میں پیدا ہوئی ہیں اس اعتبار سے وہ خود کو بین الاقوامی حیثیت کی حامل کہتی ہیں۔ راکھی سے جب میں نے پوچھا کہ کس ٹیم کو سپورٹ کریں گی ؟ بھارت کو یا اپنے والد کی جائے پیدائش ملک کی ٹیم کو ؟ تو انھوں نے انگریزی یا ہندی کے بجائے سندھی میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں دل سے سندھی ہوں اور آج سندھ کو سپورٹ کررہی ہوں اور میرے سائیں بھارت کو سپورٹ کررہے ہیں۔ راکھی کا پسندیدہ کرکٹر افغان سپنر راشد خان ہے۔ پراتک گاندھی بھی اپنی فیملی کے ساتھ بھارت پاکستان میچ کے ایک ایک لمحے سے لطف اندوز ہونے کے لیے اسٹیڈیم پہنچے ۔ پاکستانی ٹیم میں انہیں محمد عامر کی بولنگ بہت پسند ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ ایسا میچ ہو جس میں بہت زیادہ رنز بنیں تاکہ شائقین کو مزا آئے لیکن ساتھ ساتھ انہوں نے اپنے دل کی بات بھی کہہ دی کہ یہ میچ بھارت کو جیتنا چاہیے۔ سبرامینم کو بھارت پاکستان کرکٹ کی کشش ہانگ کانگ سے دبئی لے آئی۔ سبرامینم کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان جو دوستی ہے اسے وہ بڑھانے کے لیے آئے ہیں لیکن انہیں اس بات کا افسوس ہے کہ کام کی وجہ سے صرف اس میچ کے بعد انہیں ہانگ کانگ واپس جانا پڑ رہا ہے۔ پریتھک کا تعلق بھارت سے ہے اور وہ دبئی میں رہتے ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ بھارت پاکستان کا میچ ہو اور وہ اسٹیڈیم نہ آئیں ایسا ہوہی نہیں سکتا ۔ ان کا کہنا ہے کہ جس دن ٹکٹ فروخت کے لیے رکھے گئے تھے اسی دن انھوں نے آن لائن بکنگ کرالی تھی۔ اس وقت سے وہ اس میچ کا بے صبری سے انتظار کررہے تھے۔ پریتھک کا کہنا ہے کہ شائقین کے درمیان جملے بازی میں کوئی مضائقہ نہیں ہے لیکن یہ شائستگی کے ساتھ ہو۔ ایک دوسرے کی عزت کا خیال رہنا چاہیے اور کسی کی دل آزاری نہیں ہونی چاہیے ۔محمد آصف خان اسٹیڈیم آنے والے شائقین میں دوسروں سے بالکل الگ تھلگ دکھائی دیتے ہیں اس کی وجہ ان کا پاکستان کے پرچم سبز اور سفید رنگ والا لباس ہے جو سب کی توجہ اپنی جانب کھینچ لیتاہے۔ وہ جو عینک پہنتے ہیں اس کے شیشوں پر بھی چاند تارہ بنا ہوا ہے۔ محمد آصف خان کا تعلق پشاور سے ہے اور وہ کرکٹ کا کوئی بھی میچ دیکھنا نہیں بھولتے۔ وہ کہتے ہیں کہ بھارت اور پاکستان کے سپورٹرز ایک ہیں اور ہم ان میچوں کے ذریعے امن کا پیغام دینا چاہتے ہیں۔
تازہ ترین