• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹیکنالوجی کا بڑھتا ہوا استعمال بچوں میں باہمی گفتگو کی صلاحیت کو نقصان پہنچا رہا ہے، یہ بات مشہور زمانہ کتاب "Diary of Wimpy Kid" کے مصنف جیف کنی نے کہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ آج کے بچے سماجی اور جسمانی سرگرمیوں میں کُھل کر حصہ نہیں لے رہے، جو تشویش ناک بات ہے۔ وہ ٹیکنالوجی کے ساتھ بچوں کے تعلق کو ’دورِ جدید کا عظیم تجربہ‘ قرار دیتے ہوئے مزید کہتے ہیں، ’مجھے معلوم نہیں کہ کوئی بھی اس سوال کا دُرست جواب دے پائے گا لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ بچوں کے باہمی رابطے کے طور طریقے بنیادی طور پر، اور ممکنہ طور پر ہمیشہ کے لیے ، بدل چکے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ بچے سماج میں اچھی طرح گُھلیں مِلیںاور ایک دوسرے سے گفتگو کریں لیکن میرے خیال میں ایسا نہیں ہورہا۔ اب میں اپنی گاڑی میں بیٹھتا ہوں تو بچوں سمیت تمام اہلِ خانہ کو اپنے فون میں غرق پاتا ہوں‘۔

الیکٹرانک اسکرین کے منفی اثرات

بین الاقوامی تحقیق کاروں نے تصدیق کی ہے کہ ’اسکرین ٹائم‘ کہلانے والی بیشتر سرگرمیاں کسی جسمانی مشقت کے بغیر ہوتی ہیں اور اسکرین ٹائم کی زیادتی کا بچوں پر منفی اثر ہوتا ہے۔

(1جسمانی مشقت کے لیے وقت نہیں رہتا، وزن بڑھ جاتا ہے۔

(2ہڈیوں اور نظر کی نشوونما پر منفی اثر پڑتا ہے۔

(3ذہنی، شعور كی نشوونما اور زبان کی بہتری پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

(4کھانے کی غیر صحت بخش عادات بن جاتی ہے۔

(5غیر مناسب رویے، بشمول تشدد کے رویے کو فروغ ملتا ہے۔

(6نیند، توجہ مرکوز کرنے، سماجی اور رابطے کی مہارتیں متاثر ہوتی ہے۔

نشوونما کا سنہری دور

چھوٹے بچوں کی نشوونما کا سنہری دور 6برس سے پہلے، خاص طور پر پیدائش سے لے کر2سال تک کا ہوتا ہے، اس میں وہ دن کا 40سے 60فیصد حصہ سو کر گزارتے ہیں۔ انہیں باقی ماندہ وقت اپنے والدین کے ساتھ مختلف سرگرمیوں میں گزارنے کی ضرورت ہوتی ہے، تاکہ ان میں صحت بخش عادات پیدا ہوں اور مجموعی طور پر ان کی نشوونما ہو سکے۔

لائحہ عمل

بچوں کو 2سال کی عمر تک خصوصاًوالدین کے ساتھ بہت زیادہ رابطے کی ضرورت ہے ۔انھیں کسی بھی الیکٹرانک اسکرین والی مصنوعات کے ساتھ رابطے سے بچائیں۔ بچوں کو محدود وقت کے لیے، جو چند منٹ پر محیط ہو، انٹرایکٹو چیٹ کرائی جاسکتی ہے، لیکن وہ والدین کی رہنمائی میں ہونی چاہیے۔ 2سے 5سال تک کے بچوں کے لیے اسکرین ٹائم ایک گھنٹے سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے۔ آپ کو چاہیے کہ اپنے بچوں کے لیے مثال بنیں اور اپنا اسکرین ٹائم کم کریں۔

بچوں کو انعام کے طور پر اضافی اسکرین ٹائم دینا یا سزا کے طور پر اس کو کم کرنے سے بچیں۔ ساتھ میں، اس بات کو بھی یقینی بنائیں کہ اسکرین دیکھتے وقت بچے صحیح رُخ میں بیٹھے ہوئے ہیں اور اسکرین سے ان کا مناسب فاصلہ قائم رکھا گیا ہے۔

اسمارٹ فون بچوں کو ’نشے‘ کا عادی بنائے

ماہرین نے خوفناک انکشاف کیا ہے کہ جدید دور کی اشیا جیسے اسمارٹ فون اور ٹیبلٹ وغیرہ ہمارے بچوں کو اپنی لت میں مبتلا کررہے ہیں اور یہ دماغ کو ایسے ہی متاثر کر رہی ہیں، جیسے افیون یا کوئی اور نشہ آور شے کرتی ہے۔

امریکا میں ماہرین نفسیات کے ایک گروہ نے اپنے پاس آنے والے مریضوں کے امراض کی بنیاد پر ایک آگاہی مہم کا آغاز کیا اور اس کے تحت چند اخبارت میں کچھ رہنما مضامین شائع کروائے۔ ان ماہرین کے مطابق، پچھلے کچھ عرصے سے ان کے پاس ایسے والدین کی آمد بڑھ چکی ہے، جو اپنے بچوں کے رویے تبدیل ہونے سے پریشان تھے اور جاننا چاہتے تھے کہ ایسا کیوں ہوا اور اس سے اب کیسے بچا جائے۔

ماہرین نے جب ان بچوں کی روزمرہ عادات کا جائزہ لیا تو انہیں علم ہوا کہ اسمارٹ فون ان بچوں کی زندگی کا ایک لازمی حصہ بن چکا ہے، جو ان کی جسمانی و نفسیاتی صحت پر بھیانک اثرات مرتب کر رہا ہے۔

2050تک دنیا کی نصف آبادی کو عینک کی ضرورت ہوگی

حال ہی میں امریکا میں کی جانے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ2050ء تک دنیا کی نصف آبادی کو نظر کی کمزوری کا چشمہ پہننے کی ضرورت ہوگی اور اس تشویشناک رجحان کی وجہ کچھ اور نہیں ہمارے اسمارٹ فونز اور ٹیبلٹس ہوں گے۔

تحقیق میں1995ء سے2015ء تک کا ڈیٹا اکٹھا کیا گیا، جس سے معلوم ہوا کہ اس عرصے میں نظر کی عینک کا استعمال کرنے والے افراد کی تعداد میں خاصی حد تک اضافہ ہوا ہے۔ ماہرین کے مطابق 2050ء تک اس تعداد میں مزید اضافہ ہوگا اور دنیا کی 49.8فیصد آبادی یعنی لگ بھگ 4ارب سے زائد افراد نظر کی کمزوری کا شکار ہوجائیں گے۔

تحقیق میں کہا گیا ہے کہ نظر کی کمزوری یعنی مائیوپیا دنیا میں تیزی سے پھیلنے والا مرض بن جائے گا اور اس کا زیادہ تر شکار ترقی یافتہ اور معاشی طور پر مستحکم ممالک ہوں گے۔ اس عرصے میں چھوٹے بچوں میں بھی عینک لگانے کا رجحان بڑھ جائے گا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ موبائل کی اسکرین نیلے رنگ کی ہوتی ہیں اور یہ دیگر تمام رنگوں سے زیادہ توانائی کی حامل ہوتی ہے۔ یہ نیلی اسکرینز نہایت شدت سے ہماری آنکھوں پر اثر انداز ہوتی ہیں۔ علاوہ ازیں ایک ٹائم ٹیبل کے تحت بچوں کے موبائل کا ٹائم محدود کیا جائے اور انہیں مختلف آؤٹ ڈور کھیل جیسے کرکٹ، فٹ بال، سائیکلنگ اور کھیلوں کی دیگر سرگرمیوں میں حصہ لینے کی ترغیب دی جائے۔

تازہ ترین