• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ ہائیکورٹ، لاڑکانہ میں 90 ارب روپے کی کرپشن، فریال تالپور اور دیگر طلب

کراچی (اسٹاف رپورٹر)سندھ ہائی کورٹ کےجسٹس محمد علی مظہرکی سربراہی میں دورکنی بینچ نے لاڑکانہ میں 90ارب روپے کی مبینہ کرپشن سے متعلق آئینی درخواست پر سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری کی بہن فریال تالپور، شفقت سومرو، چیف سیکرٹری سندھ ودیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 28 ستمبر تک طلب کرلیا ہے۔ سندھ ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ کے روبرو لاڑکانہ کے رہائشی سندھ یوتھ ویلفیئر آرگنائزیشن کے جنرل سیکریٹری بشیراحمد عباسی پیش ہوئے اورفاضل بینچ سے استدعاکی کہ ان کی درخواست پر عدالتی کارروائی میں کوئی پیش رفت نہیں ہورہی اوراگر ان کی درخواست کی سماعت ممکن نہیں ہے تو آئینی درخواست خارج کردی جائے تاکہ درخواست گزار سپریم کورٹ سے رجوع کرسکے،درخواست گزار نے مزید موقف اختیارکرتےہوئے بتایاکہ وہ گزشتہ سال مذکورہ دائر کی گئی درخواست سے دستبردارہوگیا تھا کیونکہ عدالتی کارروائی کے ساتھ ہی فریقین نے اس کے بھائی کو اغواء کیا اوراہل خانہ کو بری طرح سے ہراساں کیا جس کی وجہ سے درخواست گزارنے خوف زدہ ہوکراپنی دائر کردہ آئینی درخواست سے دستبرداری ظاہرکردی تھی جس کے بعد ان کے بھائی کو بغیر کسی حجت کے واپس گھر پر چھوڑدیاگیاجبکہ اب درخواست گزارنے اپنے اہل خانہ کو محفوظ مقام پر منتقل کردیاہے اور عدالت عالیہ سے استدعاکی گئی کہ دائر کی گئی درخواست پر دوبارہ سے کارروائی عمل میں لائی جائے۔اس سے قبل درخواست گزارنے اپنی دائر آئینی درخواست میں فریال تالپورعدالت نے فریال تالپور ودیگر کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیارکیاہےکہ لاڑکانہ میں 2008 سے آج تک 90 ارب روپے سے زائد رقم خرچ کی گئی ہے لیکن مذکورہ رقم محض کاغذی کارروائی تک محدود ہے عملی طورپرزمین پر کوئی رقم نہیں لگائی گئی لہذاعدالت عالیہ فریقین سے جواب طلبی کرے۔واضح رہےکہ کیس میں صرف ورکس اینڈ سروسسز کی جانب سے جواب عدالت میں جمع کرایاگیاتھاکہ ادارے کی جانب سے31 ارب روپے جاری کیے گئے جس میں 23 ارب روپے خرچ ہوئے ہیں۔عدالت عالیہ نے فریال تالپور، شفقت سومرو، چیف سیکرٹری ودیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 28 ستمبر تک جواب داخل کرنے کی ہدایت کردی۔
تازہ ترین