• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تھر ، 6تحصیل اسپتالوں میں بچوں کی انتہائی نگہداشت کے وارڈ غیر فعال

اسلام کوٹ(رپورٹ عبدالغنی بجیر) تھر کی 6تحصیل اسپتالوں میں بچوں کی انتہائی نگہداشت کے وارڈ غیر فعال۔ضلعی اسپتال میں بھی تکنیکی اسٹاف کی کمی ۔بچوں کا علاج مسئلہ بنا ہوا۔تفصیلات کے مطابق تھرپاکر میں گزشتہ پانچ سالوں کے دوران ہزاروں بچوں کی اموات کے باوجود 6تحصیل اسپتالوں میں بچوں کی انتہائی نگہداشت کے وارڈز غیر فعال ہیں۔جہاں نہ تو تکنیکی عملہ ہے نا ہی بچوں کو 24گھنٹے داخل کیا جاتا ہے۔ نتیجے میں کمزور بچوں کی دیکھ بھال اور علاج مسئلہ بنا ہوا ہے۔ضلعی کی واحد سول اسپتال مٹھی میں بھی نرسری وارڈ میں عملے کی کمی بتائی جا رہی ہے اور انکیوبیٹرز کو بھی مینٹین نہیں کیا جا رہا ہے۔کل 6تحصیلوں اسلام کوٹ ،نگرپاکر، چھاچھرو ،ڈاہلی ،کلوئی اور ڈیپلو کی اسپتالوں میں صرف اوپی ڈی ہی چلائی جارہی ہے مگر بچوں کا 24گھنٹے داخلہ نہیں کیا جا رہا ہے۔محکمہ صحت انتظامیہ نے اس مسئلے کی طرف کوئی توجہ نہیں دی ہے معلومات کے مطابق لوگ بچوں کو اسپتال لے کر آتے ہیں تو وہاں سے چند گولیاں لکھ کر دے کر انہیں واپس بھیج دیا جاتا ہے۔بچوں کے والدین کا کہنا ہے کہ ہم گوٹھوں سے درجنوں میل سفر کر کے تعلقہ اسپتالوں کو پہنچتے ہیں تو وہاں بچوں کو داخل کرنے اور ان کے مستقل علاج کا کوئی بندوبست نہیں ہے۔تاہم مقامی باشندوں کے مطابق تعلقہ اسپتالیں ریفر سینٹر بن چکی ہیں جہاں پر آنے والے بیشتر مریضوں کو سول اسپتال کا راستہ دکھایا جاتا ہے۔ادھر سول اسپتال مٹھی میں بھی مریضوں کو ٹھیک طرح سے صحت کی سہولیات میسر نہیں ہیں۔محکمہ صحت کی جانب سے ماں اور بچی کی صحت کی سہولیات کی عدم فراہمی کے باعث بیماریوں پر قابو پانا دن بہ دن مشکل بنتا جا رہا ہے اور بچے مختلف بیماریوں میں مبتلا ہونے کے بعد دم توڑ رہے ہیں۔
تازہ ترین