• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹیرف عائد ہونے پر چین نے امریکا کا تجارتی مذاکرات کا مطالبہ مسترد کردیا

بیجنگ : ٹام میچل

واشنگٹن : دیمتری سیواستو پولو

چین اور امریکا کے درمیان کشیدگی میں ہفتے کے اختتام پر تیزی سے اضافہ ہوا کیونکہ چین نےمزید تجارتی مذاکرات کی دعوت سے انکار کردیا اور امریکا کی جانب سے چینی فوجی افسران پر پابندی عائد کرنے پر احتجاج کیلئے واشنگٹن کے سفیر کو طلب کرلیا۔

امریکی معاملات کے ذمہ دار نائب وزیر خارجہ زین زگوان نے واشنگٹن کی جانب سے ہتھیاروں کی تشکیل پر پیپلز لبریشن آرمی کے یونٹ اور اس کے ڈائریکٹر لیفٹنٹ جنرل لی شانگف پر پابندی عائد کرنے کے بعد ٹیری برانسٹڈ کو طلب کیا۔

جمعرات کو امریکا نے کہا کہ پیپلز لبریشن آرمی کے ہتھیاروں کی ترقی کے شعبہ نے ماسکو کے یوکرائن میں جارحیت ، کریمیا سے الحاق،سائبر مداخلت،2016 میں امریکی صدارتی انتخابات اور دیگر مذموم سرگرمیوں کے ردعمل میں امریکی پابندیوں کے تابع روسی ہتھیاروں کے برآمد کنندہ سے جیٹ اور میزائل خریدے تھے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ اس طرح کی سرگرمیوں سے روس نے آمدنی حاصل کی جو ان مذموم سرگرمیوں کو فعال کرنے کیلئے دفاع اور انٹیلجنس کے شعبوں کو پہنچائی گئی۔

ٹیری برانسٹڈ کے ساتھ ملاقات میں زین زگوان نے کہا کہ چین اور روس تعاون دو خودمختار ریاستوں کے درمیان معمول کی سرگرمی ہے جس میں امریکا کو مداخلت کا کوئی حق نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکی کارروائی نے بیجنگ اور واشنگٹن اور ان کی افواج کے مابین تعلقات کو شدید نقصان پہنچایا ہے، چین نے امریکا کو اپنی غلطیوں کو فوری طور پر درست اور نام نہاد پابندیاں منسوخ کرنے پر زور دیا۔

چین کی وزارت دفاع نے پابندیوں کے لئے پیپلز لبریشن آرمی کے شدید غصے اور پرعزم مخالفت کا اظہار کیا، انہوں نے کہا کہ جو قائم بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی قوانین کی صریحا خلاف ورزی اور امریکا کی جانب سے استبددانہ نظریہ کا مکمل طور پر اظہار ہے۔

وزارت دفاع نے مزید کہا کہ پیپلز لبریشن آرمی بحریہ کے کمانڈر وائس ایڈمرل شین جنگونگ کے امریکی دورے کو مختصر کیا تھا،اور وہ 25 ستمبر کو طے کردہ بیجنگ میں ہونے والے چین امریکا فوجی مذاکرات کو ملتوی کرے گا۔

امریکا کے ساتھ تجارتی مذاکرات کے پپکنہ پانچیوں دور پر تبادلہ خیال نہ کرنے کے بیجنگ کی جانب سے علیحدہ فیصلہ کے ساتھ ایک ساتھ اضطراب پیدا ہوا، جس نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ وہ تمام چینی برآمدات کے نصف پر تادیبی ٹیرف عائد کرے گا۔

پیر کو نئے ٹیرف مؤثر ہوگئے اور 60 ارب ڈالر مالیت کی امریکی برآمدات پر چین کی حکومت کی جانب سے جوابی ٹیرف کو تحریک دے گا۔ صدر ڈنلڈ ٹرمپ نے بیجنگ کی جانب سے اس طرح کسی انتقامی ردعمل کا امریکا کو چینی برآمدات جو گزشتہ سال مجموعی طور پر 505 ارب ڈالر تھی، پر مزید ٹیرف کے ساتھ جواب دینے کا وعدہ کیا ہے۔

چینی نائب وزیر تجارت وانگ شیون کو اس ماہ کے آخر یا اکتوبر کے اوائل میں چین کے نائب صدر اور امریکی وزیر خزانہ کے درمیان مزید مزید مزاکرات کی پیشکش کو جاننے کی وجہ سے 20 سمتبر کو واشنگٹن پہنچنا تھا۔

دونون ممالک کی بات چیت کی تفصیلات سے آگاہ دو افراد کے مطابق تاہم مسٹر وانگ کا دورہ ٹرمپ کے حالیہ ٹیرف کے اعلان کے بعد ملتوی کردیا گیا اور آئندہ نہیں کیا جائے گا۔

امریکی وزیر خارجہ مائک پومیو نے اتوار کو کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ چین کے ساتھ بڑھتی ہوئی تجارتی جنگ کو جیتنے کے لئے پرعزم ہے،جیسا کہ واشنگٹن نے کاروبار کے طریقہ کا تبدیل کرنے کیلئے بیجنگ پر دباؤ ڈالا جو اس نے کہا کہ امریکی کمپنیوں کیلئے نقصان دہ ہیں۔

مسٹر مومپیو نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ امریکا کے خلاف چین کی تجارتی جنگ سال سے جاری ہے۔ جسے کسی حد تک تجارتی جنگ کہتے ہیں،ہم اسے جیتنے کے لئے پرعزم ہیں۔

انہوں نے فاکس نیوز کو بتایا کہ ہم ایک نتیجہ حاصل کرنے جارہے ہیں کہ اگر آپ عالمی طاقت بننا چاہتے ہیں تو چین کو اسی طرح پیش آنے پر مجبور کرے ، شفافیت، قانون کی حکمرانی، آپ دانشورانہ جائیداد کو چوری نہ کریں، دنیا بھر میں بنیادی تجارتی اصول، منصفانہ، برباری کے حقوق یہ وہ چیزیں جو صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے چینی ہم منصب کو بتائیں،امریکا کے عوام کا یہ مطالبہ ہے اور امریکی کارکن اس کے حقدار ہیں۔

چینی حکام ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے تجارتی نمائندے رابرٹ لائٹ ہائزر کی جانب سے مخالفت کی صورت میں عارضی تجارتی جنگ بندی کیلئے مذاکرات کیلئے مسٹر منچن کی بے اختیاری سے تیزی سے مایوس ہورہے ہیں۔ایک شخص نے کہا کہ مسٹر منچن کے ساتھ مذاکرات کی اہمیت کے حوالے سے چینی حکام شکوک و شبہات کا شکار ہیں۔ بیجنگ کے نکتہ نظر سے اصل مشکل امریکا کی جانب سے انتہا پسندوں کے ساتھ بات چیت کے چینلز کی کمی ہے۔

چین کی حکومت ڈونلڈ ٹرمپ کے تجارتی محاذ پر تیزی کو چین کی اقتصادی اور فوجی ترقی سے سدباب کی وسیع کوشش کے طور پر دیکھتی ہے۔

چین میں امریکن چیمبر آف کامرس کے سابق سربراہ جیمز زمرمین نے کہا کہ تجارت پر ، اس کے تعلقات اور امریکا کے مفاد کے خلاف کے لئے مؤقف پر نظرثانی کیلئے ہر موقع کیلئے ٹرمپ نے بیجنگ کے لئے سمجھوتے کیلئے کوئی گنجائش نہیں چھوڑی ۔ 

تازہ ترین