ااسلام آباد (نمائندہ جنگ) عدالت عظمیٰ نے سپریم کورٹ کے سابق جج عبدالحمید ڈوگر کی سنگین غداری کیس کی سماعت کیلئے قائم خصوصی عدالت کی جانب سے ان سمیت تین مزید ملزمان کو شامل تفتیش کرنے سے متعلق حکم کیخلاف ان کی اپیل کی سماعت کے دوران فریقین کے وکلاء کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا ہے جبکہ جسٹس آصف سعیدخان کھوسہ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ جنر ل پرویز مشرف نے اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کیساتھ جو کیا سو کیا، لیکن ہم قانون کے مطابق فیصلہ کر کے ان کیساتھ انصاف کرینگے ، جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس طارق پرویز پر مشتمل تین رکنی بنچ نے بدھ کے روز ملزم عبدالحمید ڈوگر کی اپیل کی سماعت کی تو مرکزی ملزم پرویز مشرف کے وکیل، بیرسٹر فروغ نسیم نے عدالت میں کچھ وستاویزات جمع کرائیں اور موقف اختیار کیا کہ خصوصی عدالت کے عبوری حکمنامہ کو کسی بھی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جاسکتا ، ابھی ٹرائل جاری ہے ، اسلئے اپیل کنندہ کی جانب سے خصوصی عدالت کے21نومبر 2014 کے فیصلہ کو ہائیکورٹ میں چیلنج کرنا درست نہیں ، جبکہ وفاقی حکومت نے بھی فیصلے کو چیلنج نہیں کیا ، مرکزی کیس زیر سماعت ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کا 27نومبر 2015ء کا فیصلہ خصوصی عدالت کے فیصلہ سے متعلق تھا اور ہائیکورٹ نے وسیع پیمانے پر تحقیقات جاری رکھنے کا حکم دیا تھا ،انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 6سیکشن 2کے تحت صرف فرد واحد پرویز مشرف ہی نہیں دیگر معاونت کار بھی خلاف آئین اقدامات کے ذمہ دار ہیں، ایف آئی نے دوبارہ تحقیقات کرکے وزات داخلہ کے توسط سے عبوری رپورٹ خصوصی عدالت میں جمع کروادی ہے، خصوصی عدالت کے عبوری حکم کیخلاف مذکورہ اپیل سماعت کے قابل نہیں اسلئے اسے خارج کردیا جائے ، وفاقی حکومت کی جانب سے اٹارنی جنرل سلیمان اسلم بٹ پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ کسی ملزم کو غداری کیس میں شامل تفتیش کرنا یا نکالنا وفاقی حکومت کا اختیار ہے، سنگین غدار ی سے متعلق1975 کے ایکٹ کے تحت خصوصی عدالت کوکیس کے ٹرائل کے دوران کسی کو بھی شامل تفتیش کرنیکا اختیار ہے ، جس پرفروغ نسیم نے کہا کہ فرد واحد کیخلاف کارروائی نہیں ہوسکتی اور کسی کو سنگل آئوٹ کرکے کیس نہیں چلایا جاسکتا ، ایمرجنسی لگانا فرد واحد کا کام نہیں یہ حکومت لگاتی ہے، پرویز مشرف نے اس وقت کے وزیر اعظم شوکت عزیز کی ایڈوائس پر ایمرجنسی لگائی تھی ،جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ مجھے فوجداری مقدمات سنتے اور فیصلے کرتے زندگی گزر گئی لیکن پرویز مشرف واحد ملزم دیکھا ہے جودیگر ملزمان کو بھی اپنے ساتھ شامل تفتیش کرنے کا کہہ رہے ہیں ،خصوصی عدالت نے تین مزید ملزمان کو شامل تفتیش کرنے کا حکم دیا تھا،تفتیش مکمل ہونے تک ٹرائل کورٹ کی کارروائی کو روکا نہیں جاسکتا،بعد ازاں عدالت نے فیصلہ محفوظ کر تے ہوئے قرار دیا کہ مقدمہ کے تمام قانونی پہلوئوں کا احتیاط سے جائزہ لے کر فیصلہ جاری کیا جائیگا ،ہم نہیں چاہتے کہ خصوصی عدالت کی کارروائی متاثر ہو جبکہ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ کہ جنرل صاحب نے ہم ججوں کیساتھ جو بھی کیا سو کیا ، لیکن ہم انکے کیساتھ انصاف کرینگے اور قانون کے مطابق آئندہ ایک دو دن میں فیصلہ جاری کردیا جائے گا ۔جبکہ پرویز مشرف کے وکیل ،چوہدری فیصل حسین نے میڈیا سے گفتگومیں کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے سابق جج ،عبدالحمید ڈوگر3نومبر کی ایمرجنسی کے موقع پرپرویز مشرف کے تما م اقدامات میں ان کے ساتھ شامل اورتمام تر فوائد لینے میں پیش پیش تھے ،لیکن انہوںنے خصوصی عدالت کے فیصلہ کے خلاف اپیل دائر کر کے خود غرضی کی انتہا کردی ہے ،اب جب تفتیش کا معاملہ آیا ہے تو اب اپیلوں کے ذریعے چھپنے کی کوشش کررہے ہیں ،تاہم فاضل عدالت نے آج واضح کردیا ہے کہ تفتیش کسی صورت بھی نہیں روکی جا سکتی ،انہوں نے کہا کہ ہمارا موقف ہے کہ جب تک 3نومبر کی ایمرجنسی کے تمام ذمہ داروں کے خلاف مقدمہ نہیں چلایا جاتا ،پرویز مشرف کیخلاف ہر کارروائی کو متعصبانہ تصور کیا جائے گا ، انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف عدلیہ کا تہہ دل سے احترام کرتے ہیں،اور اس کیس میں وہ واحد ملزم ہیں جنہوں نے اپنا بیان بھی قلمبند کروا دیا ہے ،اگر ان کی صحت کی خرابی کا معاملہ درپیش نہ ہوتا تو وہ عدالتوں میں بھی باقاعدگی سے پیش ہوتے۔