بھارت نے بالادستی کا خواب دیکھتے دیکھتے ایک عمر گزار دی ہے، پہلے ایٹمی طاقت بنا جواباً پاکستان ایٹمی طاقت بن گیا تو کولڈ اسٹارٹ ڈاکٹرائن کا تصور لے آیا اور اس پر 20 بلین ڈالرز پھونک ڈالے، جواباً پاکستان نے محدود تباہی پھیلانے والے ایٹمی میزائل بنا کر اس تصور کو دریابرد کردیا۔ اب بھارت نے رافیل طیارے فرانس سے خریدے جس پر مودی سرکار نے کمیشن حاصل کیا اورجس کا انکشاف فرانس کے سابق صدر فرنکوس ہولنڈے نے کردیا، ابھی اس کرپشن نے زور نہیں پکڑا تھا کہ بھارت نے محدود حملے کی بات شروع کردی تاکہ کرپشن کا دبائو کم ہو۔ پاکستان کے خلاف بھارت میں جھوٹ بھی عوام کے من کو بھاتا ہے، بھارت کشمیر میں جو ریاستی دہشت گردی کررہا ہے اور ساتھ ساتھ سرحدوں پر معصوم اور نہتے شہریوں کو مار رہا ہے تو جن توپوں یا گولیوں سے وہ مار رہا ہے اُن کو خاموش کرانے کے لئے بقول بھارتی اخبارات کے پاکستان نے 18 ستمبر 2018ء کو بھارت کے 19 فوجی مار دیئے جس پر بھارتی آرمی چیف بپن راوت نے پاکستان کو سزا دینے کا عندیہ دیا تھا، جواباً پاکستان نے نپے تلے انداز میں بھارت کو اپنا زور بازو آزمانے کی دعوت دی اور اپنی تیاری اور مستعدی کا اعلان کیا۔ غیرملکی میڈیا کی اطلاعات نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بھارت اپنے فوجیوں اور سامانِ حرب کو پاکستان کی سرحدوں کے قریب لے کر آرہا ہے جن میں گن شپ ہیلی کاپٹرز، جنگی ٹینک، رسد کے ہیلی کاپٹرز، درمیانہ اور بھاری اسلحہ کی بیٹریاں اور ملٹری راشن کے ڈپو لائن آف کنٹرول پر نصب کررہا ہے۔ ساری دُنیا یہ سوال کررہی ہے کہ وہ ایسا کیوں کررہا ہے؟ کیا اس کا ایک محدود جنگ لڑنے کا ارادہ ہے، پھر بھارت نے اشتعال دلانے کے لئے نام نہاد سرجیکل اسٹرائیک کی سالگرہ منائی، اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ بھارت اپنےعوام کو کتنا گمراہ کررہا ہے اور اُن کو خوابوں کی دُنیا میں رہنے کے لئے افیم پر افیم کھلائے چلا جارہا ہے، طاقت کی خودفریبی میں مبتلا کررہا ہے، اگرچہ اس کے دفاعی ماہرین کہتے ہیں کہ بھارت نے کوئی سرجیکل اسٹرائیک نہیں کی یعنی بھارت لائن آف کنٹرول کو پار کرکے پاکستان کی سرزمین پر کوئی کوئی کارروائی کرکے نہیں آیا البتہ اس نے لائن آف کنٹرول پر اگر کوئی کارروائی کی ہوگی مگر وہ چرب زبانی کے ماہر ہیں اور اس کے دلدادہ کہ اتنا جھوٹ بولو کہ لوگ سچ مان لیں، اس پر مجھے سکندر اعظم کے والد فلپ II کا وہ پیغام یاد آگیا جو انہوں نے ایک چھوٹی سی جنگجوئوں کی ریاست اسپارٹا کے سربراہ کو اس وقت بھیجا جب وہ یونان کے تمام علاقوں کو فتح کرچکے اور صرف یہ ایک چھوٹی سی ریاست اسپارٹا بچی تھی مگر اس پر حملہ کی جرأت اس لئے نہیں کرسکتے تھے کہ وہ بلا کے لڑاکا تھے، اس لئے انہوں نے سوچا کہ خون خرابے اور شاید شکست سے بچنے کے لئے ڈرانے دھمکانے سے کام لیا جائے، پیغام تھا کہ اگر انہوں نے لکونیا پر حملہ کیا تو تم (اسپارٹا) ہمیشہ ہمیشہ کے لئے تباہ ہوجائو گے، اسپارٹا کے لوگ جہاں بہادری میں ثانی نہیں رکھتے تھے وہاں جواب دینے میں احتیاط سے کام لینے میں بھی ماہر تھے، انہوں نے جواب میں صرف ایک لفظ لکھا ’’اگر‘‘ اسی طرح پاکستان کے عسکری ترجمان نے کہا بھارت کے ایک سرجیکل اسٹرائیک کے بدلے میں دس کریں گے۔
طاقت کی خود فریبی میں اپنے عوام کو مبتلا رکھنے اور 2019ء کے الیکشن جیتنے کے لئے مودی سرکار بھارت کو کھوکھلا کرنے میں لگی ہوئی ہے، اسلحہ کے انبار لگ رہے ہیں، دفاعی نظام خریدے جارہے ہیں، 5 اکتوبر 2018ء کو بھارت نے روس کے ساتھ S-400 دفاعی نظام کا معاہدہ کیا جو 400 سے 600 کلومیٹر تک پاکستان یا چین کے اندر دیکھ سکتا ہے، 5 سے 60 کلومیٹر قریب آنے پر اپنے خودکار نظام سے مار سکتا ہے، تاہم بھارت کو یہ نظام 2020ء میں لگے گا۔ اس وقت تک پاکستان کا متبادل نظام سامنے آجائے گا، روسی نظام خوفناک تو ہے مگر ہر نظام کی طرح وہ مکمل دفاع کی صلاحیت سے عاری ہے کہ وہ کروز میزائل کو روکنے سے معذور ہے اور کیونکہ پاکستان کے پاس بڑی دہشت کے حامل کروز میزائل ہیں اس لئے بھارت امریکہ سے ’’ناسامس‘‘ (NASAMS) یعنیNational Advanced Surface the Air Missile System خریدے گا اور یہ نظام تیز رفتار میزائل کو نہیں روک سکتا جبکہ S-400 ایسا کرسکتا ہے اور کروز میزائل کے معاملے میں کمزور ہے تو وہ امریکی نظام پوری کرے گا، اس کے بعد لگتا ہے کہ بھارتی طاقت کی خود فریبی مکمل طور پر مبتلا ہوگئے ہیں، محدود جنگ سے لے کر ہر طرح کی بات کررہے ہیں، اُن کا فضائی چیف ایئرمارشل بی ایس دھنووا یہ کہتے سنے گئے کہ وہ S-400 میزائل کا پتہ چلانے کے لئے استعمال کریں گے اور تباہ کرنے کے لئے رافیل طیارے کو۔ پاکستان نے صورتِ حال کو بھانپتے ہوئے کہ بھارت طاقت کی خودفریبی میں مکمل دھنس رہا ہے، دو پیغامات دیئے ایک اس نے غوری میزائل کا تجربہ S-400 کے معاہدے کے بعد کردیا، یہ مستعدی کا اظہار تھا دوسرا اس نے پاکستان اور چین کی باہمی کاوشوں سے تیار کردہ جدید ترین 48 ڈرون طیارے حاصل کرلئے، اس سے بھارت کو جھٹکا لگا کیونکہ یا تو وہ اس ڈرون طیاروں کے بارے میں لاعلم تھا یا کسی ابہام کا شکار تھا۔ اس وجہ سے بھارت میں کافی تشویش پیدا ہوئی مگر پاکستانی حکام اس سلسلے میں کسی قسم کے سخت ردعمل سے گریز کررہے ہیں مگر ہمارا یہ خیال ہے کہ ہر نظام میں کئی خامیاں ہوتی ہیں۔ یہ درست ہے کہ S-400 تقریباً 80 اہداف کو روک سکتا ہے مگر توپ سے نصر داغے جائیں اور S-400 کی بیٹریوں کو ہی نشانہ بنا ڈالے تو وہ نظام یکسر ناکارہ ہوجائے گا، پھر S-400 پورے بھارت کو تحفظ نہیں فراہم کرسکتا، دوسرے وہ آواز سے 15 گنا رفتار کے میزائل کو نہیں روک سکتا، تو شاید اس بات کا امکان موجود ہو کہ ہم اس سے زیادہ رفتار کے میزائل بنا ڈالیں، اگرچہ روس کے پاس تو ہیں ، تیسرے ہمارےMultiple Indepenently Re-entry Vehicle (MIRV's)ابابیل سے اگر 100 میزائل داغے جائیں تو 20 نشانہ پر لگیں گے اور آخر میں دوسرے حملہ کی صلاحیت کا استعمال اس ساری بحث کو سمیٹ سکتا ہے۔میں جنرل سرولم برڈ ووڈ کے اس تقریر جو انہوں نے 23 اکتوبر 1924ء کو پنجاب فرنٹیئر فورس کی یادگار کا افتتاح کرتے ہوئے کوہاٹ میں کی تھی کا حوالہ دوں گا انہوں نے کہا تھا:
سب جانتے ہیں کہ پہلی جنگ عظیم میں ہماری فتح نہ تو ہماری طویل یا قلیل المدتی حکمت عملی تھی اور نہ ہی لیڈر شپ کا کمال تھا بلکہ جذبہ قربانی نے ہمیں فتح سے ہمکنار کیا۔ تو پاکستان کی مسلح افواج جس نے بھارت کی خفیہ دہشت گردی کی جنگ کو جذبہ قربانی سے شکست دی اور کسی جارحیت کو بھی اس جذبے سے شکست سے دوچار کریں گی۔ مگر اس کے نتیجے میں برصغیر خون سے نہا جائے گا اور بھارت کو شاہ نعمت اللہ ولی کی پیش گوئی کو یاد رکھنا چاہئے کہ کسی بھی جنگ کا مطلب پاکستان کے بھارت پر قبضہ کی صورت میں نکلے گا۔ یہ ہم خود فریبی کا شکار نہیں بلکہ ایسے شخص کی پیش گوئی کا ذکر کررہے ہیں جن کی ایک پیش گوئی بھی تاحال غلط ثابت نہیں ہوئی ہے اور یہ بھی بھارت کو بطور تنبیہ کے ذکر کیا جارہا ہے تاکہ خون خرابے سے بچا جاسکے کیونکہ بھارت اپنی طاقت کی خودفریبی میں مبتلا ہے اور وہ کسی نہ کسی مہم جوئی کرنے کی کوشش میں لگا ہوا ہے۔