جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم ( جے آئی ٹی )کے سربراہ نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ مبینہ منی لانڈرنگ کا حجم1 کھرب روپے سے تجاوز کر گیا، فالودے والے، رکشے والے،طالبعلموں یہاں تک کہ مرنےوالوں کے اکاونٹس میں اربوں روپے منتقل کئے گئے۔
مبینہ جعلی اکاؤنٹس کیس میں جے آئی ٹی کی دوسری رپورٹ سپریم کرٹ میں پیش کر دی ،جے آئی ٹی سربراہ احسان صادق نےکہا کہ 47ارب روپے عام افراد جبکہ 54ارب سے زائد کی رقوم کمپنیوں کے اکائونٹس میں ڈالی گئیں۔
جے آئی ٹی سربراہ نے الزام لگایا کہ سندھ حکومت تحقیقات میں تعاون نہیں کر رہی،متعلقہ ریکارڈ فراہم نہیں کیا جا رہا ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے سپریم کورٹ میں کہا کہ جے آئی ٹی 2008 سے حکومت کا کیا گیاہر معاہدہ مانگ رہی ہے ،46لوگوں کے صرف 6 معاہدے اب تک ریکارڈ میں دستیاب ہو سکے ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ریکارڈ دستیاب نہیں ہو گا تو دیکھیں گے چیف سیکریٹری سمیت دیگر افسران کے خلاف کیا کارروائی بنتی ہے۔
سپریم کورٹ نے 26 اکتوبرکو آئی جی سندھ ،چیف سیکریٹری سمیت تمام متعلقہ سیکریٹریز کو طلب کرلیا ہے ۔