امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت نے ملک میں تلخی اور تنائو میں اضافہ کیا ،قرضے لے کر نظام چلانا کوئی معاشی منصوبہ نہیں ۔
کوئٹہ میں پریس کانفرنس کے دوران سراج الحق نے کہا کہ حکومت کے پاس کوئی پروگرام یا منصوبہ نہیں ،ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کسی قوم کو ترقی نہیں دیتے۔
ان کا کہناتھاکہ حکومت نے 50 لاکھ گھردینےکاوعدہ کیا،ملک کو مدینہ جیسی ریاست بنانےکابھی وعدہ کیالیکن اب تک کی اقدامات سے لگتا ہے کہ ان کے پاس کوئی منصوبہ عمل نہیں ۔
امیر جماعت اسلامی نے یہ بھی کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت نےبہت سےدعوے کئے،حکومت کے آئی ایم ایف سے قرضےلینے کے فیصلے سے آئندہ نسلیں قرض کے ہمالیہ تلے دب جائیں گی۔
سراج الحق نے مزید کہا کہ حکومت کو اپنےمعاشی نظام کو درست کرناہوگا، آئی ایم ایف سے قرض کا منصوبہ لینا خام خیالی ہے ،پی ٹی آئی حکومت میں ایم کیو ایم سمیت مختلف جماعتوں کے لوگ شامل ہوگئے ہیں ۔
ان کا کہناتھاکہ عمران خان نےخود کہا کہ اکثر سیاسی لیڈرمجرم ہیںتو وہ اب ان کی فہرست جاری کریں، سیاسی رہنماؤں کی جرائم کی فہرست جاری کرنااوران کوجیلوں تک پہنچاناحکومت کی ذمہ داری ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ سیاسی اورغیرسیاسی لیڈرز اور بیوروکریسی کااحتساب ہو، نیب پرجو خرچہ ہورہاہےوہ اس سے زیادہ ہےجو وہ وصولی کرتاہے،نیب کےبارےمیں تاثر ہے کہ وہ سیاسی کارروائی کاحصہ بن گیاہے۔
سراج الحق نے یہ بھی کہا کہ بہت سی اشرافیہ کاپیسہ ملک سے باہر ہے،اس پیسےکو واپس لایاجائے،موجود وفاقی کابینہ میں زیادہ تر لوگ مشرف دور کے ہیں،معاشی نظام کی درستگی کےلئےغیر ترقیاتی اخراجات ختم کئےجائیں، وزراء کی تعداد کم کریں۔
انہوں نے کہا کہ عوام کا اعتماد بحال کیا جائے ورنہ کوئی ٹیکس نہیں دیں گے، سی پیک منصوبے پر پوری قوم کا اتفاق ہے، سی پیک جیسے بڑے منصوبے کے باوجود گوادر پینےکےپانی سے بھی محروم ہےمیگا پراجیکٹ،پرسب سےبڑاحق گوادر کی مقامی آبادی کا ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے مزید کہا کہ بلوچستان کے لوگ تعلیم ،صحت ،روزگار اورصاف پانی سے محروم ہیں ،صوبے کے بیشتر بچے غذائی قلت کا شکار ہیں ،یہاں اب بھی خوف و بے یقینی کی صورتحال ہے۔
ان کا کہناتھاکہ کوئٹہ شہر کےلئے 5 ارب رکھے گئے ہیں مگر یہاں اب بھی ترقی نہیں ہے،صوبائی دارالحکومت میں صحت کی سہولیات ہیں مگر دیگر علاقے آج بھی محروم ہیں ۔
سراج الحق نے کہا کہ بلوچستان کے لوگ اگر ترقی میں شراکت دار نہیں تو پاکستان کبھی ترقی نہیں کرےگا، اٹھارویں ترمیم کےتحت لوگوں کو حقوق ملے،کسی صورت میں اس ترمیم کو ختم کرناپاکستان کےحق میں نہیں۔