کراچی (ٹی وی رپورٹ) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے 6؍ ارب ڈالر کے مالی پیکیج کیلئے کوئی شرط نہیں رکھی، وہ مستحکم پاکستان چاہتا ہے، شریف خاندان سعودی عرب کے شاہی خاندان کے ریڈار پر دکھائی نہیں دے رہا، زرداری اور نواز حکومت کو مالی ریلیف نہیں ملا،راحیل شریف کی ملازمت کا سعودی ریلیف سے کوئی تعلق نہیں، افغانستان میں محفوظ پناہ گاہیں دینا دیکھ رہی ہے، اپوزیشن کو مفادات یکجا کر رہے ہیں، بھارت سے تعلقات میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کو صرف نظر نہیں کرسکتے، ضمنی انتخاب میں اگر ہم چند سیٹیں ہار بھی گئے اور جمہوری عمل جیت گیا تو ہماری کامیابی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیو نیوزکے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“میں میزبان حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آئی ایم ایف کے پاس اگر جائیں بھی تو اپنی شرائط جو وہ ہم پرلاگو کریں وہ نرم ہوں جس سے عام آدمی پرجو بوجھ بے پناہ پڑا ہے مزید بوجھ نہ پڑے تو اس میں ہمیں ریلیف ملی ہے اور انہوں نے3 ارب ڈالرکی جو ہمیں ریلیف دی ہے بیلنس آف پیمنٹ سپورٹ کے لئے اور دوسراوہ ہمیں تیل دیں گے اور اس کی ہم نے ادائیگی ایک سال بعد کرنا ہوگی اس سے ہمیں کشن مل جاتا ہے اور تین سال بعد اس کو نظر ثانی کیا جائے گا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سعودی عرب کی کوئی شرائط نہیں ہیں ان کی شرائط یہ ہیں کے پاکستان مستحکم ہووہ سمجھتے ہیں کے پاکستان اس خطے کا ایک اہم ملک ہے ان کے پاکستان کے ساتھ دیرینہ تعلقات ہیں اور و ہ ماضی میں بھی ہمیں مدد کرتے رہے ہیں ایک سوا ل کے پاکستان کے ساتھ وہ کیا تعاون چاہتے ہیںکے جواب میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان نے تو ہمیشہ ان کے ساتھ تعاون کیا ہے جب بھی ان کو کبھی ضرورت پڑی ہے ہم نے انکار نہیں کیااور جب ہمیں ضرورت پڑی ہے تو انہوں بھی ہمیشہ تعاون کیا ہے۔ ایک سوال کے وہاں پر ہمارے سابق آرمی چیف راحیل شریف موجود ہیں کے جواب میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اس سے کوئی لنک نہیں ہے اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کے اس سے انہوں کوئی چیز جوڑی ہے کوئی شرط لگائی ہے نہیں اس میں کوئی شرط عائد نہیں ہے۔ایک سوال کے ہمارے سابقہ وزیراعظم بھی دو تین دفعہ سعودیہ عرب گئے وہ بھی تاخیر سے ادائیگی پرتیل لینا چاہتے تھے ان کی بات نہیں مانی گئی کے جواب میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یہ کوشش تو پچھلی حکومت بھی کرتی رہی ان سے پہلے جب زرداری صدر تھے اس زمانے میں جب پیپلز پارٹی نئی نئی آئی تھی تو مالی مشکل میں وہ بھی تو کوشش کی تھی ریلیف نہیں ملا تھاانہوں نے مزید کہا کہ یہ تو مدینے والے کا کرم ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کے آج مجھے وہ اور نواز شریف کا خاندان ان کے ریڈار پر دکھائی نہیں دے رہاان کا بالکل ذکر نہیں ہواوہ بتائیں کے ان کے تعلقات میں جو یہ موڑ آیا ہے وہ کیوں آیا ہے اس کا جواب میں تو نہیں دے سکتاآپ جانتے ہیں کے بہت قربت بھی تھی جب وہ یہاں سے ملک باہر منتقل ہوئے تو ان کاایک کردار آپ کے سامنے ہے اب اس میں تبدیلی کیوں آئی اس کی وجوہات کے بارے میں میں کیا تبصرہ کرسکتا ہوں ان ہی سے جواب لیں تو بہتر ہوگا میرا کہنا مناسب نہیں ہوگاجب آپ تعلقات کو ریاست سے ریاست نوعیت دیتے ہیں تو اس کی ایک اور شکل ہوتی ہے اور جب آپ تعلقات کو ذاتی مقاصد کے لئے ذاتی نوعیت دیتے ہیں تو اس کا رنگ اورلب لہجہ مختلف ہوجاتا ہے عمران خان نے یا اس حکومت نے تعلقات کو کوئی ذاتی رنگ نہیں دیااور نہ ہمارا کوئی ذاتی ایجنڈا تھایا ہے ہمارا ایجنڈا پاکستان تھا ہے اورانشاء اللہ رہے گا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سعودی عرب بھی جانتا ہے ترکی بھی جانتا ہے قطر بھی جانتا ہے کے ہمارے سب سے اچھے تعلقات ہیں بلکہ ہم تو کسی حد تک فکر مند تھے کے جب کشیدگی ہم نے دیکھی قطر اور دوسرے GCC ممالک کے درمیان تو یقینا اس سے GCC کی جو اہمیت ہے اور اس کی جو اس فورم سے فوائد حاصل کئے جاسکتے تھے، جب استنبول میں ایک افسوسناک واقعہ رونما ہوتا ہے خبر سامنے آتی ہے ہمیں اس کی بے پناہ تشویش بھی ہوئی صدمہ بھی ہوا اور پاکستان کا بیان یہ تھا کہ جو ذمہ داران ہیں انہیں بے نقاب ہونا چاہئے اور انہیں اس کی سزا ملنی چاہئے۔