• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پروفیسر شاداب احمد صدیقی

سندھ کی جھیلوں، نہریں، بالخصوص دریائے سندھ کے خوب صورت نظارے، سیاحوں کو اپنی دلکشی کی طرف راغب کرتے ہیں۔ دریائے سندھ پاکستان کا سب سے بڑا دریا ہے،جو طویل سفر طے کر کے کوٹری بیراج جامشورو سے گزرتا ہوا ٹھٹھہ کے قریب بحیرہ عرب میں گرتا ہے۔ کوٹری بیراج جامشورو، کا نام شروع میں ’’ غلا محمد بیراج‘‘ تھا۔ یہاں سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر سندھ کی اہم درس گاہیں جامعہ سندھ، جامعہ لیاقت برائے طب و صحت اور جامعہ مہران انجینئرنگ واقع ہیں۔ عظیم صوفی بزرگ لعل شہباز قلندر کے مزار کے باعث اس جگہ کو بہت اہمیت حاصل ہے۔ کوٹری بیراج سے دریائے سندھ کا ڈیلٹائی علاقہ شروع ہوتا ہے۔ اس وقت کے انگریز چیف انجینئر مسٹر ٹی۔ اے۔ ڈبلیو فوئے (Mr.T.A.W. Foy) نے بڑی مہارت سے کوٹری بیراج کو تعمیر کیا، اس کے 44 دروازے ہیں۔ 

کوٹری بیراج کی دائیں جانب ایک کینال کے ذریعے جامشورو، ٹھٹھہ، میرپور ساکرو اور کراچی کو پانی کی فراہمی کی جاتی ہے، جب کہ دوسری جانب کینال سے حیدرآباد، اولڈ اور نیو پھلیلی، اکرم واہ، چینل موری، بدین، سجاول اور ٹنڈو محمد خان کو پانی کی فراہمی ممکن بنائی جاتی ہے۔ ماضی میں حیدرآباد سے کراچی جانے کے لیے کوٹری بیراج پل ہی واحد آمد و رفت کا ذریعہ تھا، یہ بیراج حیدرآباد اور اندرون سندھ سے تعلق رکھنے والوں کے لیے بہترین تفریح گاہ بھی ہے۔ یہاں قائم المنظر ریسٹورنٹ پلا مچھلی اور دیگر مچھلیوں سے تیار کردہ پکوان کی وجہ سے اپنی مثال آپ ہے۔ اس بیراج کو سیر و تفریح کے لحاظ سے المنظر جامشورو کے نام سے بھی پہچانا جاتا ہے۔ المنظر کو دریائے سندھ کی دوسری جانب بہت خوبصورتی سے تعمیر کیا گیا ہے۔ یہاں سے پانی اور کشتیوں کا خوب صورت نظارہ ذہنی تسکین کا باعث بنتا ہے۔ اس ریسٹورنٹ میں مچھلی اور پلا مچھلی، باربی کیو کے انواع و اقسام کے کھانے سیر و تفریح کرنے والوں کے دل موہ لیتے ہیں۔ 

پلا مچھلی کے سیزن میں یہاں لوگ دور دراز سے پلا مچھلی کھانے آتے ہیں۔ دریائے سندھ، جامشورو کے مقامی ملاح غلام رسول نے بتایا کہ چھٹی کے دن خاص طور پر جمعہ اور اتوار کو 1000 سے 1500 افراد یہاں کی سیر کرنے آتے ہیں۔ کشتی کا کرایہ 300 روپے فی چکر ہے، اس میں تقریباً 10 افراد کو بیٹھایا جاتا ہے۔ مون سون کے موسم میں پلا مچھلی اور مچھلیوں کی مختلف اقسام روہو مچھلی، کھگا مچھلی، پاپلیٹ وغیرہ کا ماہی گیر شکار کرتے نظر آتے ہیں۔ پلا مچھلی کو سندھ کی سوغات اور مچھلیوں کا سردار بھی کہا جاتا ہے۔ عام طور پر ملاح، پلا مچھلی کو میواجات میں شمار کرتے ہیں۔ یہ مچھلی سندھ کی معیشت بڑھانے میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہے، کیوں کہ یہ دوسری مچھلیوں کے مقابلے میں کافی مہنگی ہوتی ہے، جب تک دریا سندھ میں کوٹری بیراج تک پانی نہیں پہنچتا، تب تک یہ مچھلی دست یاب نہیں ہوتی ۔ جب پلا دریا میں ہوتی ہے، تو پانی میں کہکشاں جیسے رنگ نمودار ہوتے ہیں۔ 

سندھ کے ملاح پلا کو مختلف ناموں سے پکارتے ہیں۔ نر پلا کو ’’کھیرو‘‘ اور مادہ پلا کو ’’آبیارو‘‘ کہتے ہیں۔ دریائے سندھ کیٹی بندر کے قریب ڈیڑھ سو میل سے زائد علاقہ میں ڈیلٹا بناتا بحیرہ عرب میں گرتا ہے ،یہ ڈیلٹا دریائے سندھ کے باقی سترہ سو میل کی لمبائی میں سب سے کم سطح والا علاقہ ہے، چناں چہ دریا کا پانی انتہائی آہستہ سے سمندر میں ملتا ہے اور جوار بھاٹا کے وقت یہ سارا علاقہ سمندری پانی سے بھر جاتا ہے۔ پانی کے اس اتار چڑھائو کی وجہ سے پلا میٹھے پانی سے مانوس ہوجاتی ہے، چناں چہ وہ ڈیلٹا میں ہی پرورش پاتی ہے۔ ایک وقت تھا کہ پلا سفر کرتی ہوئی سکھر تک پہنچ جاتی تھی ، مگر اب یہ صرف جامشورو تک ملتی ہے۔ پلا مچھلی حساس ہوتی ہے۔ پکڑنے کے فوراً بعد لمحوں میں مرجاتی ہے جیسے ہی وہ جال سے ٹکراتی ہے، دم توڑ دیتی ہے۔آج کل پلا مچھلی کا سیزن ہے ، بڑی تعداد میں افراد کراچی، حیدرآباداور سندھ کے دیگر شہروں سے پلا مچھلی کھانے المنظر کوٹری بیراج جامشورو آرہے ہیں۔ المنظر کا خوب صورت نظارہ ہو اور ’’پلا‘‘ مچھلی کی خوش بو تفریح کا مزادوبالا ہوجاتا ہے۔ مگر صفائی کا ناقص نظام اور جگہ جگہ گندگی ، کچرے کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں، مردوں،خواتین کے لیے بیت الخلاء اور پینے کے صاف پانی کا مناسب انتظام نہیں ہے۔

تاہم شہریوں کو سیر و تفریح کے مواقع فراہم کرنے کے لیے بنایا گیا المنظر دریائے سندھ کوٹری بیراج اب انتظامیہ کی غفلت کے سبب زبوں حالی کا شکار ہے۔ یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ سیر و تفریح کی غرض سے آنے والے افراد کو بھی چاہیے کہ صفائی کا خاص خیال رکھیں ، کھانے پینے کی اشیا اور خالی ریپر جگہ جگہ نہ پھینکیں۔اگر یہاں ایک ایک مچھلی گھر بنایا جائے جس میں مختلف اقسام کی مچھلیوں کو ایکوریم میں رکھا جائے، تو سیر و تفریح کے لیے آنے والے افراد کی دل چسپی میں مزید اضافہ ہوگا۔ کوٹری بیراج ہمارا قومی اثاثہ ہے۔ المنظر کے مقام پر الگ تفریح کے مختلف مراکز کھولے جائیں، تو یہاں کے مقامی افراد کے روزگار میں اضافہ ہو سکے گا، کیوں کہ عام دنوں میںدریا میں پانی نہ ہونے کی وجہ سے عوام کا یہاں آنا کم ہوجاتا ہے، اس وجہ سے یہاں کے مقامی ملاح، کھانے پینے کی اشیاء فروخت کرنے والے، ماہی گیر وغیرہ کے مسائل میں اضافہ ہوجاتا ہے۔

المنظر اور پلا مچھلی کا گہرا تعلق ہے دونوں ہی سندھ کی ثقافت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ پلا کا سیزن ختم ہونے کے بعد المنظر پر سناٹا ہوجاتا ہے، لہٰذا ایسی تدابیر کرنی چاہییں کہ پوراسال عوام تفریح کے لیے یہاں پرآتے رہیں۔

تازہ ترین