• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نوازشریف کو میری ضرورت ہے اور نہ مجھے ان کی، حکومت گرانا مشکل نہیں، معاملہ ٹریڈنگ اکائونٹس کا نہیں، جھگڑا 18 ویں ترمیم کا ہے، آصف زرداری

لاہور (جنگ نیوز) پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری کا کہنا ہے کہ نوازشریف کو میری ضرورت ہے اور نہ مجھے ان کی، حکومت گرانا مشکل نہیں، معاملہ ٹریڈنگ اکائونٹس کا نہیں سارا جھگڑا اٹھارویں ترمیم کا ہے۔ گزشتہ روز پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آصف زرداری نے کہا کہ ہم نے قانون کی عزت کروانی ہے، ہم عدلیہ کے خلاف نہیں،میری گرفتاری کوئی نئی بات نہ ہوگی۔ سعودی عرب نے ہمیشہ ہماری مدد کی ہے، حکومت کو بیل آؤٹ پیکیج ملنے پر میں خوش ہوں، اگر عوام سے بوجھ کم ہوگا تو مجھے کوئی اعتراض نہیں۔ سابق صدر نے مزید کہا کہ ʼہم نے پشتونوں کوشناخت دی، یہ لوگ ہوش کے ناخن لیں،خود توبنی گالہ سے نیچے آتے نہیں، دیکھتے ہیں مولانا فضل الرحمان 31اکتوبر کو آل پارٹیز کانفرنس کراتے ہیں یا نہیں۔ سابق صدر نے کہا کہ ایک دوست کو میں نے صرف اس لیے فون کیا کہ معلوم کروں فصل کیسی ہوئی ہے، جس دوست کو میں نے فون کیا اس کو بھی اٹھا لیا گیا، جن دوستوں نے سندھ میں انڈسٹریلائزیشن میں مدد دی ان کو اٹھالیا گیا، یہ ہمیشہ میرے دوستوں کو پکڑتے ہیں، ہر طرف سے مجھ پر حملے کیوں کیے جارہے ہیں، کوشش کروں گا سارے پاکستان کو ان شکنجوں سے بچا سکوں ، ʼان کو اصل مسئلہ مجھ سے ہے لیکن میرے دو دستوں کو اٹھا لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ʼہم چاہتے ہیں کہ یہ حکومت اپنی مدت پوری کرے، حکومت گرانا مشکل نہیں لیکن ہم چاہتے ہیں کہ حکومت خود تھکے، ہم نہیں چاہتے ہیں کہ حکومت گرا کر ان کی ناکامیاں اپنے گلے ڈال لیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب نے ہمیشہ ایک دوسرے کی مدد کی ہے، چین بھی پاکستان کا دیرینہ دوست ہے، دوستی کے اس گلدستے میں ہم نے بھی حصہ ڈالا ہے۔ قومی مفاہمتی آرڈر (این آر او) کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں آصف زرداری نے کہا کہ میں نے تو مشرف سے بھی این آر او نہیں مانگا، میں نے ویسے ہی کیس جیتے، میں حکومت سے این آر او کیوں مانگوں؟ پرویز مشرف کے دور میں جیل بھی کاٹی، ہمیں این آر او کی ضرورت نہیں تھی مشرف کو ضرورت تھی، جو لوگ آمریت کے دور کی ایکٹنگ کر رہے ہیں وہ بہت برے اداکار ہیں۔ آصف علی زرداری نے نام لیے بغیر کہا کہ ہم بھی اتنے ہی محب وطن ہیں جتنے آپ، شاید آپ سے زیادہ محب وطن ہیں، حکومت انتقام کا نشانہ بنانے کے لئے متحرک ہو چکی ہے ،ہوش کے ناخن لیں ، یہ جیسا کریں گے ویسا ہی بھریں گے۔ قبل ازیں لاہور میں پیپلز لائرز فورم کا کنونشن ہوا جس میں سابق صدر آصف علی زرداری نے بھی شرکت کی۔ آل پاکستان پیپلز لائرز فورم کے کنونشن میں 11 نکاتی قرارداد منظور کی گئی، یہ قرارداد رہنما پیپلز پارٹی لطیف کھوسہ نے پیش کی۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ بھٹوازم پر عمل کرکے ہی خلق خدا کے حقوق کا حقیقی معنوں میں تحفظ کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک پہلے لاڈلا تھا ، ایک اب لاڈلا ہے ، یہ اس لئے چلے گا کیونکہ اس کے پاس کچھ نہیں ، حکومت انتقام کا نشانہ بنانے کے لئے متحرک ہو چکی ہے ، قوم کو باہر نہیںاندر سے خطرہ ہے کیونکہ کوئی بھی قلعہ باہر نہیں اندر سے ٹوٹتا ہے ، الیکشن میںسندھ پر ہر طرف سے حملہ کیا گیا سندھ حکومت چھیننے کی کوشش کی گئی لیکن نہ چھین سکے ، ہمارا 30سالہ سیاسی تجربہ ہے ، سیاسی خاندان ہے ، دفن بھی سیاسی پرچم میں ہو تے ہیں ، سیاست آپ کا کام نہیں ، اسے ہم پر چھوڑ دیں۔ انہوں نے کہا کہ میںپہلے بھی گرفتار ہو تا رہا ہوں، نواز شریف سے ملاقات بارے سوال پر انھوں نے کہا کہ میں نہیں جانتا کہ ملاقات ہو سکے گی، اے پی سی میںملاقات ہو سکتی ہے ۔یہ 18 ویں ترمیم ختم کروانا چاہتے ہیں، تمہارے پاس مینڈیٹ ہے نہ تمہاری سوچ ہے اور نہ تمہیں سکھایا گیا ہے، سوچنا پڑتا ہے، ان کی چالاکیوں کو سامنے لانا پڑتا ہے۔ایک پہلے لاڈلا تھا ایک آج لاڈلا ہے لگتا ہے کہ یہ لاڈلا زیادہ دیر تک چلے گا ،میں نے کبھی لاڈلا بننے کی کوشش نہیں کی ،حکومت کو گرانے میں دلچسپی نہیں ہم انکے مسائل اپنے گلے میں نہیں ڈالنا چاہتے بلکہ چاہتے ہیں کہ یہ خود ہی تھک جائیں ،مشرف کے دور میں پانچ سال جیل میں تھا ، ڈکٹیٹر شپ کے دورسے زیادہ ایکٹر ہو چکے ہیں مگر بری اداکاری کررہے ہیں۔ انہیں ہوش کے ناخن لینے چاہئیں خود تو بنی گالہ سے نیچے آنہیں سکتے۔

تازہ ترین