• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آبادی کنٹرول نہ کرنے سے وسائل کم ہورہے ہیں،چیف جسٹس

کراچی (اسٹاف رپورٹر)چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہاہےکہ دنیاوی تقاضوں کے پیش نظر ہم نے آبادی کنٹرول کرنے پر کوئی منصوبہ بندی نہیں کی جسکی وجہ سے ہمارے وسائل کم ہورہے ہیں اورماحولیاتی تبدیلیاں بھی ہورہی ہیں آج کی منصوبہ بندی آنےوالی نسل کو بچا سکتی ہے،سندھ میں جلد انصاف کی فراہمی کےلیے بھی غورکرنا ہوگا چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ معاملات کو دیکھیں اگر انصاف کی فراہمی میں تاخیر ہوئی تو عدلیہ سے عوامی اعتماد اٹھ جائے گا۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے ہفتے کی رات سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ کے لان میں منعقدہ سلور جوبلی تقریب سے خطاب کرتے ہوئےکیااس موقع پر سپریم کورٹ کے جسٹس مشیر عالم ،سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس احمد علی ایم شیخ، جسٹس (ر) امیر ہانی مسلم ،جسٹس (ر) خلجی عارف اور دیگر ججز کے علاوہ سپریم کورٹ بار کے صدر پیر کلیم خورشید سید سندھ ہائی کورٹ کے دیگر ججز کے ساتھ ساتھ سپریم کورٹ بار، سندھ بار کونسل اور دیگر بار کے عہدیداروں نے بھی شرکت کی۔ چیف جسٹس ثاقب نثارنے کہاکہ آبادی کو کنٹرول کرنے کیلئے جو بھی فتوئے جاری کئے گئے ہیں وہ بہت اہم ہے۔ہمارے وسائل کم اور آبادی زیادہ ہے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہاکہ آبی منصوبوں پر کوئی کام نہیں ہوالبتہ پینے والوں کی تعداد ضرور بڑھی ہے ہم نے دنیاوی تقاضوں کو مد نظر نہیں رکھا آبادی کو کنٹرول کرنے پر بھی زور نہیں دیا گیا۔ میں نے آبادی کنٹرول کرنے کے معاملے پر تحقیق کی ہے ہمارے وسائل کم ہورہے ہیں ماحولیاتی تبدیلیاں تیزی سے رونما ہورہی ہیں آج کی پلاننگ آنے والی نسل کو بچا سکتی ہےاس کیلئے ہمیں سوچناہوگا کہ اپنی قوم کو بہترین تحفہ کیا دے سکتے ہیں۔انہوں نے مزید کہاکہ عدالتی کارروائیوں کے دوران شکایات آتی ہیں کہ سندھ میں انصاف کی فراہمی میں تاخیر ہوتی ہےاس حوالے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ احمد علی ایم شیخ سے درخواست کرتاہوں کہ انصاف کی تاخیرپر غور کریں کیونکہ جلدانصاف فراہم نہ کیا گیا تو شہریوں کا عدالتوں سے اعتماد اٹھ جائے گا۔

تازہ ترین