اسلام آباد ( نمائندہ جنگ ) عدالت عظمیٰ میں’’ ڈڈھو چہ ڈیم راولپنڈی کی تعمیر‘‘سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران حکومت پنجاب کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وہ بحریہ ٹائون کی بجائے اپنے طور پر ڈیم تعمیر کرے گی جبکہ عدالت نےپیرکو آئندہ سماعت پر ڈیم کا تعمیراتی منصوبہ اورشیڈول پیش کرنے کا حکم دیدیا‘ دوران سماعت ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایاکہ صوبائی حکومت بحریہ ٹائون سمیت کسی نجی کمپنی سے ڈیم تعمیر نہیں کروائے گی ‘اس موقع پر بحریہ ٹاؤن کے سربراہ ملک ریاض نے کہاکہ انہوں نے پہلے ہی کہاتھاکہ بیوروکریسی انھیں کسی بھی صورت ڈیم نہیں بنانے دے گی۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے جمعرات کے روز اس حوالے سے سپریم کورٹ کے ایک سابق حکم پر عدم عملدرآمد سے متعلق کیس کی سماعت کی تو ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے بیان کیا کہ صوبائی حکومت اپنے طور پر ہی ڈیم تعمیر کرے گی ، عدالت کے استفسار پرانہوںنے بتایا کہ18 ہزار کنال اراضی میں سے بحریہ ٹائو ن اور ڈی ایچ اے کی 15ہزار کنال اراضی ہے اور اس کے لئے وہ حکومت پنجاب سے 25ارب روپے مانگ رہے ہیں جبکہ ڈیم پر اٹھنے والی لاگت اسکے علاوہ ہے ، اس لئے بحریہ ٹائون کی شرائط ہمارے لئے قابل قبول نہیں جس پر چیف جسٹس نے ان سے استفسار کیا کہ ڈیم کی تعمیر میں کتنا وقت لگے گا تو فاضل لاء افسر نے بتایا کہ دوسال میں ڈیم مکمل کر لیا جائے گا ،چیف جسٹس نے کہا کہ پھر حکومت پنجاب کل سے ہی ڈیم کی تعمیر شروع کردے ، ملک میں اس وقت پانی کی شدید قلت کا مسئلہ ہے اور حکومت پنجاب پچھلے 4 سالوں سے ٹال مٹول کرر ہی ہے، دوران سماعت بحریہ ٹائون کے سربراہ ،ملک ریاض حسین نے کہا کہ انھوں نے پہلے ہی کہا تھا کہ بیوروکریسی انھیں کسی بھی صورت ڈیم نہیں بنانے دے گی ، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ٹھیک ہے ہم حکومت کے ساتھ زبردستی نہیں کر سکتے‘چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت کا موقف صرف مبہم ہی نہیں بلکہ بے بنیاد اور کھوکھلا بھی ہے،انہوں نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے رویہ پر ان کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ آپ بینچ نمبر 1 میں پیش نہیں ہوںگے،آپ کو انداہ نہیں کہ ملک میں پانی کی کتنی قلت ہے،آپ معاملے کی حساسیت کو ہی نہیں سمجھ رہے اورڈیم کی تعمیر کے حوالے سے سنجیدہ ہی نہیں ۔اسلام آبادسے حنیف خالد کے مطابق ملک ریاض کے وکیل بیرسٹر گوہر علی نے جنگ کو بتایا کہ ڈیفنس ہائوسنگ اتھارٹی( ڈی ایچ اے) اور بحریہ ٹائون نے پنجاب گورنمنٹ کو یہ تجویز دے رکھی ہے جس میں کہا گیا ہے کہڈڈھوچہ(DADHOCHA) تحصیل ضلع راولپنڈی کے مقام پر بحریہ ٹائون اور ڈی ایچ اے نے پینے کے پانی کا سملی/ راول ڈیم نوعیت کا جدید ترین ڈیم بی او ٹی(BUILT OPERATE TRANSFER)کی بنیاد پر تعمیر کرنے کو تیار ہیں اس کیلئے بیورو کریسی کی رکاوٹوں کا ان کو سامنا نہ کرنا پڑے ‘ان کاکہناتھاکہ ملک ریاض حسین نے چیف جسٹس سے کہا کہ ڈھڈوچہ ڈیم کی تعمیر میں بیورو کریسی کو رکاوٹیں نہ ڈالنے دی جائیں تاکہ تعمیراتی کام بغیر کسی مشکلات کے کم سے کم مدت میں مکمل وہ کرلیں اور علاقے کے لاکھوں افراد کو پینے کا صاف پانی فراہم ہونا شروع ہو جائے۔