• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ضیاءالرحمان،کراچی

 کلونجی کا ذکر پُرانی عربی کتب میں بھی ملتا ہے۔تاریخ کے مطابق سب سے پہلے اس کی کاشت روم اور پھر دُنیا بَھر میں ہوئی۔ کلونجی کا پوداتقریباً 45سینٹی میٹر اونچا ہوتا ہے،جب کہ اس کے پتّے2سے4سینٹی میٹر لمبے اور دو یا تین حصّوں میں منقسم ہوتے ہیں۔ اس پودے کی ہر شاخ کے اوپر سیاہ دانے داربیج ہوتے ہیں،جو خوشبو، ذائقے کے لیے یا بطور دوا استعمال کیے جاتے ہیں۔کلونجی کا مزاج گرم و خشک ہے،لہٰذا اطباء کا کہنا ہے کہ سخت مزاج کے حامل افراد جب بھی کلونجی استعمال کریں، تو ساتھ کوئی سرد و تَر غذا استعمال کریں۔یہ دانے اگرچہ حجم میں بہت چھوٹے ہوتے ہیں، لیکن اپنے اندر بے شمار فوائد رکھتے ہیں۔حضور پاک ﷺ نے کلونجی سے متعلق فرمایا ہے کہ’’کلونجی استعمال کیا کرو، کیوں کہ اس میں موت کے سوا ہر بیماری کے لیے شفا ہے۔‘‘

یہ سیاہ دانے نفخ شکم، دردِ شکم، قولنج، ضعفِ اعصاب، ضعفِ دماغ، نسیان، فالج اور رعشے جیسے امراض کے لیے اکسیر کا کام کرتے ہیں۔جیسا کہ نفخِ شکم سے نجات کے لیے اگر ایک گلاس پانی میں ایک گرام کلونجی کا سفوف مکس کرکے پیا جائے، تو فوری افاقہ ہوجاتا ہے۔ اعصابی طاقت کے لیے دو گرام کلونجی کا سفوف شہد میں ملا کر روزانہ صُبح نہار منہ استعمال کیا جائے، تو اعصاب توانا رہتے ہیں۔ کلونجی کا تیل ایگزیما اور سورائسسز کے علاج کے لیے بےحد مفید ہے، تو دانتوں اور مسوڑھوں کی کسی بھی تکلیف سے شفا کے لیے اگر کلونجی، سرکے میں ملا کر استعمال کی جائے، تو فائدہ دیتی ہے۔اسی طرح دمے، کھانسی یا الرجی کے لیے ایک پیالی گرم پانی میں ایک چمچ شہد اور آدھا چمچ کلونجی کا تیل ملا کر صبح نہار منہ اور رات کھانے کے بعد استعمال کریں۔ اگر ذیابطیس سے متاثرہ افراد ایک پیالی قہوے میں آدھا چمچ کلونجی کا تیل ملا کر استعمال کریں، تو مرض پر قابو رہتا ہے۔عوارضِ قلب میں بھی کلونجی کا استعمال فائد مند ہے، جس کے لیے ایک پیالی بکری کے دودھ میں آدھا چمچ کلونجی کا تیل ملا کر استعمال کیا جائے۔ جوڑوں کے درد کی صُورت میں اگر ایک چمچ سرکہ،دو چمچ شہد اور آدھا چمچ کلونجی کا تیل ملا کر مالش کی جائے،تو درد کی شدت کم ہوجاتی ہے۔یادداشت کی بہتری کے لیےدس گرام تازہ پودینے کے پتے ایک پیالی پانی میں اُبال کر، اس میں آدھا چمچ کلونجی کا تیل ملا کرپی لیں۔

تازہ ترین