عبدالسمیع قہار
گلگت بلتستان میں گرلز فٹ بال لیگ کےآغاز کا سہرا کرشمہ عنایت کے سر ہے۔کرشمہ کے والد کا تعلق شمشل گائوں سے ہے تاہم وہ اپنے بچوں کو جدید تعلیم دلانے کے لئے لاہور منتقل ہوگئے تھے۔لیکن کہا جاتا ہے کہ جہاں دل ہو وہی گھر ہوتا ہے شائد اسی لئے عنایت خاندان کا شمشل کے ساتھ گہرا لگاؤ رہا۔ 2012میں کرشمہ کے والد نے اسے فٹ بال سے روشناس کروایا جس کے بعد کرشمہ کو اس کھیل میں بے پناہ رغبت محسوس ہوئی اور اْس نے اپنی دو بہنوں کے ساتھ دبئی میں منعقدہ جوبلی گیمز میں پاکستان کی نمائندگی کی۔جس کے بعد ان بچیوں اور ان کی کزنز کو شمشل کی لڑکیوں کو اس کھیل سے متعارف کرانے کا خیال آیا۔تاہم پہلا مرحلہ علاقے کی لڑکیوں کو اْس سماجی دباؤ سے باہر نکلنے کے لئے حوصلہ افزائی کرنا تھی جس کا سامنا وہاں کی لڑکیوں کو کرنا پڑتا ہے۔ شمشل کے لوگوں اور کمیونٹی نے بچیوں کے فٹ بال کھیلنے کے عمل کو خوش دلی اور ْکھلے ذہن سے قبول کیا اور معاونت بھی فراہم کی۔
بچیاں گراؤنڈ پر کرشمہ اور اْن کی ٹیم کے پہنچنے سے پہلے ہی موجود ہوتی تھیں۔ اْن کے والدین از خود بچیوں کو گراؤنڈ لیکر آتے تھے تاکہ وہ ٹیم کا حصہ بنیں۔ 2017 میں منعقد ہونے والے پہلے ٹورنامنٹ میں شرکت کرنے کی خواہش مند بچیوں کی تعداد بہت حوصلہ افزا ء رہی۔100سے زائد بچیوں نے رجسٹریشن کروائی۔ حال ہی میں منعقد کئے جانے والے ٹورنامنٹ میں بھی کم عمر بچیوں کی رجسٹریشن کا تناسب زیا دہ رہا اور مقامی لوگوں نے بھرپور سپورٹ کیا۔گرلز فٹ بال لیگ کے حوالے سےکرشمہ کا کہنا ہے کہ وہ ایک نجی فوڈز کمپنی کی شکر گزار ہیں کہ اس ادارے نے ہمیں اس سال ٹورنامنٹ میں شرکت کرنے والی دس ٹیموں کے لئے ضروری سامان اور رنگین کٹس فراہم کیں۔اس طرح اس سال کا ٹورنامنٹ گزشتہ سال کے مقابلے زیادہ بڑا ثابت ہوا اور زیادہ احسن طریقے سے منعقد کیا گیا۔خواتین کو بااختیار بنانے کے حوالے سے کرشمہ کا کہنا تھا کہ فٹ بال خواتین میں اعتماد اور اْنہیں خودمختار بنانے میں اہم ثابت ہوتا ہے۔اسپانسر کی سی ای او میموش خواجہ نے اس پارٹنر شپ اور فٹ بال کی سرگرمی پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں بہت خوشی ہے کہ ہماری شراکت داری سے خواتین میں اس کھیل کو مقبول ہوا،کمپنی کے مارکیٹنگ کے سربراہ سمیع قاہر نے کہا کہ کھیلوں کے ذریعے خواتین کو بااختیار بنانے کی ہماری کوشش قابل تحسین ہے ، کرشمہ عنایت، سمیرا عنایت اورعظیم عنایت اپنی کاوشوں سے اس خطے کی لڑکیوں کی زندگیوں کو یکسر تبدیل کردیں گی اور پورے معاشرے میں ایک مثبت تبدیلی لائیں گی۔