• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم کورٹ کا پانی کمپنیوں سے فی لیٹر پر 1روپیہ ٹیکس لینے کا حکم

سپریم کورٹ نے زیر زمین پانی استعمال کرنے والی کمپنیوں پر ایک روپیہ فی لیٹر ٹیکس وصول کرنے کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے پانی کی بوتلوں پر منرل ٹیکس کے کیس میں وفاق اور صوبائی حکومتوں کو اس حوالے سے نوٹیفکیشن جاری کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ مجاز حکام دو روز میں نوٹیفکیشن کا اجرا کریں ۔

چیف جسٹس نےکہا کہ قوم کا پانی مفت استعمال نہیں کرنے دوں گا، جس کو ریٹ منظور نہیں وہ کام بند کردے،قوم ابلا ہوا پانی پی لے گی۔

انہوں نے ریمارکس دیے کہ پینے کے پانی کی بوتلوں کا معاملہ اب ٹیکس کے معاملے سے بڑھ کر اسکینڈل کی شکل اختیار کر چکا، چاہے کمپنیاں بند کر دیں لیکن زیر زمین پانی آلودہ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

جسٹس ثاقب نثار نے یہ بھی کہا کہ ایک صنعت کے فائدہ کے لئے قوم کا نقصان نہیں کرسکتے، آپ اپنے کاروبار کیلئے خام مال مفت کیوں لے رہے ہیں؟ آپ کے منافع کیلئے قوم کو پیاسا نہیں مرنے دوں گا،بوتلوں کے پانی کو بند کر دیں، ہم گھڑے کا پانی پی لیں گے۔

سماعت کے دوران ماہر ماحولیات اور واٹر سائنٹسٹ پروفیسر ڈاکٹر احسن صدیقی نے عدالت کو بتایا پانی کی ایک کمپنی کا ایک پلانٹ کئی ہزار لیٹر پانی ایک گھنٹے میں زمین سے نکال رہا ہے، کراچی میں زیر زمین پانی کی سطح 100 فٹ سے 400 فٹ پر چلی گئی، پانی کی کوئی کمپنی زیر زمین پانی کے استعمال پر ایک روپیہ بھی حکومت کو نہیں دے رہا۔

عدالتی معاون ایڈووکیٹ ظفر اقبال کلانوری نے کہاکہ پانی کی بوتل کے بجائے زمین سے نکالے جانے والے فی لیٹر پانی پر ٹیکس عائد کیا جائے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ ڈیڑھ لیٹر کی بوتل پرکتنا کماتے ہیں، جس پر نجی کمپنی کے وکیل نے کہا ڈیڑھ لیٹر بوتل پر کوئی منافع نہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کیا فیکٹری مالکان پاگل ہیں جو بغیر منافع کام کر رہے ہیں؟

انہوں نے یہ بھی کہا کہ بتائیں بوتلوں والا پانی کیسے تیار کیا جاتا ہے؟ پانی کی کوالٹی کیا ہے؟ 4 دفعہ انھوں نے منرل واٹر میں ملاوٹ پکڑی ہے، اس کومنرل نہیں بوتل میں بند پانی کہنا چاہیے۔

ڈی جی ماحولیات نے عدالت کو بتایا کہ پانی فروخت کرنے والی کمپنیوں نے کسی ماحولیات کمپنی سے سرٹیفکیٹ نہیں لیا۔

سپریم کورٹ نے زیر زمین پانی استعمال کرنے والی کمپنیوں پر 1 روپیہ فی لیٹرچارج عائد کرنے کا حکم جاری کیا اور مرکزی اور صوبائی حکومتوں سے پانی کی قیمت کے نوٹیفیکیشن طلب کرلیے۔

سپریم کورٹ نے عدالتی کمیشن کو تمام بڑی منرل واٹر کمپنیوں کی انسپکشن کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت سوموار تک ملتوی کر دی۔

تازہ ترین