• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سینیٹ انتخابات کی حکمت عملی پر غور کیلئے گورنر پنجاب کی زیر صدارت اجلاس میں  راولپنڈی کے تین وزراء شریک نہیں تھے

لاہور (فیضان بنگش) سینیٹ میں انتخابات کی حکمت عملی پر غور کیلئے گورنر پنجاب چوہدری سرور کی زیر قیادت بلائے جانے والے منعقدہ ڈویژنل پارلیمانی اجلاس میں راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے تین وزرا نے شرکت نہیں کی۔ ان کے علاوہ، ضلع سے منتخب ہونے والے ایک رکن صوبائی اسمبلی اعجاز خان عرف جازی خان، نے بھی قیادت کے بے حسی پر مبنی رویے کیخلاف احتجاجاً اجلاس میں شرکت نہیں کی۔ تاہم، علامہ اقبال سے عقیدت کی وجہ سے انہوں نے سینیٹ انتخابات میں پارٹی امیدوار اور علامہ اقبال کے پوتے ولید اقبال کو ووٹ دینے کا عزم کیا ہے۔ پنجاب ہائوس اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس میں وفاقی وزیر فواد چوہدری، غلام سرور خان، رکن قومی اسمبلی صداقت عباسی، رکن صوبائی اسمبلی ملک تیمور، عدنان چوہدری، صوبائی وزیر راجہ یاسر ہمایوں اور دیگر نے شرکت کی۔ اسی ڈویژن میں ق لیگ کے ایک رکن صوبائی اسمبلی حافظ عمار یاسر بھی ہیں جن کا تعلق چکوال سے ہے اور انہوں نے پی ٹی آئی سے اتحاد کے بعد یہاں سے سیٹ جیتی۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ پی ٹی آئی نے عام انتخابات میں راولپنڈی ڈویژن کے انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی، ان میں اٹک، پنڈی، چکوال اور جہلم کے اضلاع شامل ہیں جبکہ اسلام آباد کی قومی اسمبلی کی دو نشستوں پر بھی پی ٹی آئی نے کامیابی حاصل کی تھی۔ اس طرح پوٹوہار ریجن 25؍ جولائی کے اتنخابات کے بعد پی ٹی آئی کا مضبوط گڑھ بن کر سامنے آیا تھا اور یہی علاقہ سینیٹ انتخابات میں پی ٹی آئی کا اہم حلقہ ہے، یہاں سے پارٹی کا مقابلہ ن لیگ سے ہے۔ ن لیگ نے علاقے سے دو تجربہ کار سابق ارکان پارلیمنٹ سعود مجید اور سائرہ افضل تارڑ کو امیدوار لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ پنجاب ہائوس میں ہونے والا اجلاس سینیٹ انتخابات کی حکمت عملی مرتب کرنے کیلئے بلایا گیا تھا تاہم اس میں پنڈی ضلع سے منتخؓ ہونے والے وزراء راجہ بشارت، فیاض الحسن چوہان اور راجہ راشد حفیظ نے شرکت نہیں کی۔ قابل غور بات ہے کہ چوہدری پرویز الٰہی کے دور میں یہ تینوں شخصیات ارکان صوبائی اسمبلی تھے۔ راجہ بشارت اور راشد حفیظ ق لیگ کے جبکہ فیاض چوہان ایم ایم اے کے ٹکٹ پر 2002ء کا الیکشن لڑے تھے۔ تینوں بالخصوص راجہ بشارت اور فیاض چوہان کے پرویز الٰہی کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں جن کے حال ہی میں لیک ہونے والی ایک ویڈیو میں جہانگیر ترین کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے یہ الفاظ سنے گئے تھے کہ ’’سرور کو کنٹرول کرو، وہ بزدار کو کام کرنے نہیں دے گا۔‘‘ ذرائع نے بتایا ہے کہ گورنر پنجاب کے زیر صدارت ہونے والا اجلاس کھلی کچہری میں تبدیل ہوگیا جس میں ممبران نے کھل کر راولپنڈی کے تینوں وزراء کے خلاف باتیں کیں اور الزام عائد کیا کہ وہ پارٹی ارکان کی شکایات کے ازالے کیلئے کچھ نہیں کر رہے۔ پی ٹی آئی ارکان نے چوہدری سرور کو بتایا کہ راولپنڈی ڈسٹرکٹ ن لیگ کا گڑھ تھا جسے پی ٹی آئی نے ختم کیا لیکن اس کے باوجود مقامی انتظامیہ اور پولیس پی ٹی آئی کے منتخب نمائندوں کی ہدایات نظرانداز کر رہی ہیں اور ن لیگ کی شخصیات کی تعمیل کی جا رہی ہے۔
تازہ ترین