ربیع الاوّل کے مہینہ میں مسجد ِ نبویؐ میں روضہ رسولﷺ پر حاضری دینا ایک عظیم سعادت ہے، جس سے اللہ تعالیٰ سب کو سرفراز فرمائے۔ مسجد نبویؐ کی شان، مقام اور اس کی عظمت کا ذکر ہمارے لئے کسی اعزاز و اکرام سے کم نہیں۔
مسجد الحرام کے بعدروئے زمین پر مسلمانوں کیلئے مقدس ترین ”مسجد نبویؐ “ کی تعمیر کا آغاز18ربیع الاول یکم ہجری کو ہوا۔ حضور اکرم ﷺ نے مدینے ہجرت کے فوراً بعد اس مسجد کی تعمیر کا حکم دیا اور خود بھی اس کی تعمیر میں بھر پور شرکت کی۔ مسجد کی دیواریں پتھر اور اینٹوں سے جبکہ چھت کھجور کی چھال اور لکڑیوں سے بنائی گئی تھی۔ مسجد سے ملحقہ کمرے بھی بنائے گئے تھے، جو آنحضرت ﷺ اور آپؐ کے اہل بیت اور بعض اصحاب رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے لیے مخصوص تھے۔
مسجد نبویؐ جس جگہ تعمیر کی گئی وہ دراصل دو یتیموں کی زمین تھی۔ ورثاء اور سرپرست اسے ہدیہ کرنے پر بضد تھے اور اس بات کو اپنے لیے بڑا اعزاز سمجھتے تھے کہ ان کی زمین شرفِ قبولیت پا کر مدینہ منورہ کی پہلی مسجد بنانے کے لیے استعمال ہو جائے مگرحضرت محمدﷺ نے بلا معاوضہ وہ زمین قبول نہیں فرمائی اور یوں دس دینار قیمت طے پائی اور آپ ﷺ نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اس رقم کی ادائیگی کا حکم دیا اور پھر اس جگہ پر مسجد اور مدرسہ کی تعمیر کا فیصلہ ہوا۔ پتھروں کو گارے کے ساتھ چن دیا گیا۔ کھجور کی ٹہنیاں اور تنے چھت کے لیے استعمال ہوئے اور اس طرح سادگی اور وقار کے ساتھ مسجد کا کام مکمل ہوا۔ مسجد سے متصل ایک چبوترا بنایا گیا، جو ایسے افراد کے لیے دار الاقامہ تھا، جو دوردراز سے آئے تھے اور مدینہ منورہ میں ان کا اپنا گھر نہ تھا۔
نبی اکرمﷺ اور آپ کے صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین نے مسجد نبویؐ کی بنیاد1050مربع میٹر جگہ سے رکھی۔ مسجد کی تعمیر کے بعد مختلف ادوار میں مسجد نبویؐ کی توسیع کی جاچکی ہے۔1050مربع میٹر سے شروع ہونے والی مسجد نبویؐ میں قیام کے بعد سے اب تک 300گنا اضافہ کیا گیا ہے۔
مسجد نبویؐ کی توسیع کے مراحل
*مسجد نبویؐ میں پہلی توسیع آنحضورﷺ کے دور میں ہوئی اور مسجد کی جگہ بڑھاکر 2500مربع میٹر کردی گئی تھی۔ مسجد نبویؐ کی یہ پہلی توسیع ساتویں صدی ہجری میں ہوئی۔
*17ہجری کو دوسرے خلفیہ راشد عمر بن الخطابؓ نے مسجد نبویؐ میں1100مربع میٹر کی مزید توسیع کرائی، جس کے بعد مسجد کا کل رقبہ 3600مربع میٹر تک پھیل گیا۔
*29اور30ہجری کے دوران تیسرے خلیفہ راشد حضرت عثمان بن عفانؓ نے مسجد نبویؐ میں496مربع میٹر کی توسیع کرائی، جس کے بعد مسجد نبوی4096مربع میٹر ہوگئی۔
*اموی دور حکومت میں خلیفہ ولید بن عبدالملک نے88تا 91ہجری کے دوران مسجد نبویؐ میں2369مربع میٹر کی جگہ شامل کرائی، جس کے بعد مسجد کا احاطہ 6465 مربع میٹر ہوگیا۔
*161ہجری میں عباسی خلیفہ مہدی نے2450 مربع میٹر کا مزید رقبہ مسجد نبویؐ کا حصہ بنایا، جس کے بعد مسجد8ہزار915مربع میٹر پر پھیل گئی۔
*888ہجری میںسلطان اشرف قاتیبائی نے120مربع میٹر کی جگہ مسجد نبویؐ میں شامل کی اور مسجد9053مربع میٹر پر پھیل گئی۔
*عثمانی خلیفہ سلطان عبدالمجید نے مسجد نبویؐ میں 1293مربع میٹر توسیع کرائی، جس کے بعد مسجد کا رقبہ10,328مربع میٹر تک جا پہنچا۔ یہ توسیع 1265ہجری میں کرائی گئی تھی۔
*سعودی عرب کے موجودہ حکمران خاندان آل سعود کے دور میں اب تک مسجد نبویؐ میں تین بار توسیع کی جا چکی ہے۔ پہلی توسیع شاہ عبدالعزیز کے حکم پر 1372ہجری میں کروائی گئی۔ پہلی توسیع میں6024مربع میٹر رقبہ مسجد نبویؐ میں شامل کیا گیا، جس کے بعد مسجد کا احاطہ16ہزار326 مربع میٹر ہوگیا۔
*شاہ فہد بن عبدالعزیز نے مسجد نبویؐ میں82ہزار مربع میٹر کا اضافہ کیا اور یوں مسجد کا رقبہ98ہزار352مربع میٹر ہوگیا۔
*شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز نے مزید 30ہزار500مربع میٹر رقبہ مسجد نبویؐ میں شامل کرنے کا حکم دیا، جس کے بعد مسجد نبوی میں شامل جگہ کا کل رقبہ تقریباً1لاکھ 29 ہزار مربع میٹر ہوگیا۔
نئے توسیعی منصوبے کے تحت مسجد کے بیرونی احاطے میں سائے کے لیے250سائبان لگائے گئے ہیں جبکہ پانی کو خشک کرنے کے لیے436پنکھے اس کے علاوہ ہیں۔