• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی کی تاریخی ایمپریس مارکیٹ کے اندر کے دکاندار مبینہ بے دخلی کی اطلاعات پر شدید مایوسی اور غم وغصے کا شکار ہیں اور اتوار کو ایک پریس کانفرنس میں اپنا لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔

دکانداروں کی ایسوسی ایشن کے چیئرمین لیاقت علی، محمود علی ارشد محمود اور دیگر نے ’جنگ‘ کو بتایا کہ اعلیٰ عدلیہ کے حکم پر بھرپور آپریشن کے بعد ایمپریس مارکیٹ کے اطراف کے پورے علاقے کو کلیئر کردیا گیا ہے۔

دکانداروں کے مطابق تجاو زات موجود تھیں تو ایمپریس مارکیٹ کے اندر قائم اصل دکانداروں کا کاروبار تباہ حال تھا۔ تجاوزات ختم ہونے اور اس تاریخی مقام کی بحالی کے بعد ہمیں امید ہوچلی تھی کہ ہمارے کاروبار کو ترقی ملے گی۔

ہم صدیوں سے جدی پشتی ان دکانوں کے مالک چلے آرہے ہیں، ایک لحاظ سے ہماری شعوری پیدائش اس مارکیٹ میں ہوئی۔ باپ دادا کے بعد اب ہماری اولادوں کا مستقبل بھی اسی ایمپریس مارکیٹ سے وابستہ ہے۔

دکانداروں کے مطابق بعض سرکاری افسران کی مبینہ ملی بھگت سے صورتحال اس کے برعکس نظر آ رہی ہے۔ ہم مالکان ایمپریس مارکیٹ اور دکانداران کو مختلف طریقوں سے ہراساں کیا جارہا ہے، مختلف لوگوں کے ذریعے سے دھمکایا جارہا ہے اور یہ تاثر دینے کی کوشش کی جارہی ہے کہ ایمپریس مارکیٹ کے اندر کے دکانداروں کو بھی بے داخل کیا جائے گا۔اپنے خدشات اور وسوسوں کے حوالے سے ہمیں خدا کے بعد میڈیا کا سہارا ہے۔

اقبال علی کے مطابق مورخہ 18 نومبر اتوار کی صبح 11 بجے ایمپریس مارکیٹ صدر کے مرکزی دروازے پر دکانداران ایمپریس مارکیٹ کی ہنگامی پریس کانفرنس بلائی گئی ہے جس میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔

تازہ ترین