• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گریڈ 22 میں ترقی نہ پانے والے سول سرونٹ سراپا احتجاج

زاہد گشکوری

اسلام آباد:…پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس (PAS)کے ایک سینئر افسر مشتاق احمد شیخ نے وزیراعظم عمران خان کو اپنے احتجاجی استعفے میں کہا ہے کہ یہ بات قابل غور ہے صرف ایک وجہ سے میں BS-22کیلئے ہائی پاور سلیکشن بورڈ (HPSB)کے اجلاس میں پروموشن نہیں دی گئی ،دوسری جانب وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے میڈیا افتخار درانی نے اس تاثر کی تردید کی کہ ایماندار سول سرونٹس کو پروموشن نہیں دی گئی ہے۔انہوں نے دی نیوز کو بتایا کہ یہ ایک جامع بورڈ ہے جو کہ تمام کیسز کو بخوبی دیکھتا ہےاور یہاں پی ٹی آئی کا کوئی من پسند بیورو کریٹس نہیں ہیں۔تفصیلات کے مطابق پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس (PAS)کے ایک سینئر افسر مشتاق احمد شیخ نے وزیراعظم عمران خان کو اپنے احتجاجی استعفے میں کہا ہے کہ یہ بات قابل غور ہے صرف ایک وجہ سے میں BS-22کیلئے ہائی پاور سلیکشن بورڈ (HPSB)کے اجلاس میں پروموشن نہیں دی گئی  ،یہ اجلاس 29 اکتوبر 2018 کو ہوا تھا جس کی گونج سنائی دی گئی او ر اسی لیے مجھے ایسا محسوس ہوا کہ میں ایک ایسے حکومتی نظام میں کام کررہا ہوں جو توہین آمیز ہے اور اس سے میری خودداری اور نیک نامی پر داغ لگا ہے ۔ایسا ہی ردعمل پاکستان کے انتہائی سینئر سفارتکار کی جانب سے سامنے آیا تھا جنہوں نےرواں ماہ HPSB کے مسلسل گیارہویں اجلاس میں پروموشن دینے سے انکار کردیا تھا ۔ایک انتہائی سینئر سفارتکار کا رازداری سے جواب دیا گیا ہے ،برا ہ راست آپ کو یہ بتایا  جارہا ہے کہ یہ فارن آفس نے  HPSBکے مندرجات کو خفیہ رکھا جاتا ہے۔مشتاق علی شاہ جو اپنے نکالے جانے کی وجہ ڈھونڈ رہے تھے ایک ایسے سفارتکار ہیں جن کی شاندار اے سی آر رپورٹ ہے اور وہ دفتر خارجہ میں ایسے کم عمر  افسر ہیں کہ جن کا سال 2010 میںBPS-21میں پروموشن ہوا اور انہوں نے دنیا کا اعلی ایوارڈ بھی جیتا ،وہ حالیہ طور پر پاکستانی سفیر برائے مصر کے فرائض انجام دے رہے ہیں ،پولیس سروس آف پاکستان کے ایک اور سینئر افسر کے مطابق جنہوں نے پروموشن لینے سے انکار کیا دی نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ میں اس نام نہاد ’’نئے پاکستان ‘‘کا شکار ہوں اور سلیکشن کے طریقہ کار میں اعلی سطح پر اقربا پروری سے کام لیا جاتاہے۔وزیر اعظم عمران خان نے اپنے پہلے HPSBاجلاس کے دوران رواں ماہ مختلف سروس گروپ کے 23 افسران کو BS-22پر ترقی دی تھی اور اس میں ایک درجن ایسے سینئر افسران کو نظر انداز کیاگیا جن کا سروس میں شاندار ریکارڈ اور نیک نامی ہے ۔پس پردہ اجلاسوں /فون پر رابطوں میں بہت سے سینئر افسران سے دی نیوز کو معلوم ہوا کہ تین کے قریب پروموٹ کیے جانے والے بیورو کریٹس انکوائریوں اور تحقیقات کا سامنا کررہے تھے ،ایک معتبر افسر نے بتایا کہ BS-21کے سات افسران جنہیں گزشتہ دو بورڈ اجلاسوں میں سپر سیڈ کیاگیا انہوں نے وزیر اعظم کا دل جیت لیا اورکابینہ کے ایک رکن نے بتایا کہ انہوں نے BS-21افسران کی پروموشن کیلئے تین ناموں کو چنا ہے ،ان میں سے دو گزشتہ تین روز میں ریٹائرڈ ہوئے ،HPSBاراکین میں سے ایک نے اپنا نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ اے ڈی خواجہ آئی جی موٹر وے پولیس کے عہدے پر کام کررہے ہیں اور وہ بھی ایک اچھی شہرت کے حامل ہیں ،ان کے کیسں کو بورڈ میں پروموشن کیلئے مثبت طور پر اٹھایاگیا لیکن اچانک ہی آخری لمحے چھوڑ دیا۔ایسا ہی معاملہ ایک اور سینئر ترین افسر کے ساتھ ہوا اور نجب الثاقب کا تعلق پاکستان فارن سروسز سے ہے ۔انہیں ہائی پاور بورڈ نے پروموشن نہیں دی جبکہ ان کے دو جونیئرز کو ترقی دیدی گئی ۔ثاقب برازیل میں پاکستانی سفیر کے طور پر کام کررہے ہیں جنہوں نے فارن آفس میں اپنے سینئر حکام سے  احتجاج کیا ۔BS-21کے ایک سینئر افسر نے دی نیوز کو بتایا کہ بہت سے ایماندار اور سینئر افسران کو  بورڈ نے پروموشن نہیں دی لیکن ایک سفارتکار جو کہ جنسی ہراسگی کے سنگین کیس کا سامنا کررہے ہیں انہیں BS-22میں ترقی مل گئی ،یہ ٹھیک نہیں ہے ۔اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نےBS-21سے BS-22میں 23 بیوروکریٹس کے ترقی کے نوٹی فیکیشن جاری کر دیئے، جن میں عمران احمد ،شفقت الرحمان رانجھا،محمد خان ،ڈاکٹر عامر احمد،ڈاکٹر جمال ناصر ،طارق نقیب او ر پی ا ے ایس کے یوسفانی ہیں ۔پی ایس پی کے حسین اصغر اور نعیم خان ،انفارمیشن گروپ کے شفقت جلیل ،سیکریٹریٹ گروپ کے محمد نعیم ،پاکستان فارن سروسز کے تصور خان اور عبدالسالک خان ،امتیاز احمد ،غلام دستگیر ،سید حسن رضا ،جوہر سلیم ،ندیم ریاض شامل ہیں ۔ان لینڈ ریونیو سروس کے حافظ محمد علی اور سید اقبال ،پاکستان کسٹم سروس کے محمد جاوید اور فضل یزدانی خان ہیں اور اکنامک گروپ کے ترقی پانے والے سید اعجاز علی شاہ ہیں۔HPSBکے ایک اور رکن نے کہا کہ وزیر اعظم کو لازمی طور پر ان کے کیسس دیکھنے چاہیے جن کی اچھی اے سی آر ہوتی ہے ان کے کیسس پر غور کرنا چاہیے،HPSB رکن نے اپنا نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ BS-21 کے افسر جنہیں رواں ماہ بورڈ کی جانب سےBS-22 پر ترقی دی ،ان کی سروس کی مدت بھی پوری نہیں ہوئی ۔ایف پی ایس سی کی سابق رکن فضیلہ الیانی نے کہا کہ تمام گروپوں کو BS-21 اور BS-22کیلئے مرکز میں یکساں شیئر دیاجائے ،یہ سول سرونٹس کیلئے اہم وقت ہے اور مطلوبہ اصلاحات متعارف کرائی جائیں۔متعدد سینئر سول سرونٹس نے جیو نیوز کو بتایا کہ متنازع قانون ریگولیٹری آرڈر(SRO)88(I)بتاریخ 10 فروری 2014 کو ختم ہونا چاہیے ۔جو کہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 240 کی خلاف ورزی ہے ۔وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے میڈیا افتخار درانی نے اس تاثر کی تردید کی کہ ایماندار سول سرونٹس کو پروموشن نہیں دی گئی ہے۔انہوں نے دی نیوز کو بتایا کہ یہ ایک جامع بورڈ ہے جو کہ تمام کیسز کو بخوبی دیکھتا ہےاور یہاں پی ٹی آئی کا کوئی من پسند بیورو کریٹ نہیں ہے۔HPSB کی جانب سے ایک جامع تجزیہ کیاگیااور یہ ایک طریقہ کار ہے،اگر ایک سول سرونٹ کی اس کے ڈیپارٹمنٹ سے ہی سفارش نہیں کی جاتی تو پھر کیسے بورڈ اس کو پروموشن کیلئے زیر غور لائے گا۔انہوں نے بتایا کہ میرٹ کو مدنظر رکھاجاتا ہے۔انہوں نے زیر تفتیش کیسوں پر بات کی۔ درانی نے کہا کہ ہاں کچھ اختلاف ہوتا ہے اور انہوں نے ان سول سرونٹس کے کیسوں پر کوئی بات نہیں کی جو اچھی اے سی آر رپورٹس رکھنے کے باوجود پروموٹ نہیں کیے گئے ہیں یا وہ ترقی پانے والے آفیسر جوانکوائریوں کا سامنا کر رہے ہیں۔

تازہ ترین