لندن، کراچی (ودود مشتاق، راجہ فیض سلطان، نیوز ڈیسک، آئی این پی) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی کال پر اوورسیز پاکستانیوں کی جانب سے ڈیم فنڈز اکھٹا کرنے کے عمل کا آغاز ہوگیا،53لاکھ پونڈز عطیہ کر دیئے گئے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے بھی مزید ایک ہزار پونڈ فنڈ میں دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں ہے، پاکستان کی آنے والی نسلوں کو پانی کے بحران سے محفوظ رکھنا ہم سب کا فرض ہے، بلوچستان میں پانی 2ہزار فٹ نیچے ہے، مسئلہ حل نہ ہوا تو شہریوں کا انخلا ہوسکتا ہے، دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم پر تمام صوبوں کا اتفاق ہے، دریائے سندھ پر ایک نہیں بیسیوں ڈیم بنیں گے۔ نمائندگان جنگ کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی کال پر اوورسیز پاکستانیوں کی جانب سے ڈیم فنڈز اکھٹا کرنے کے عمل کا آغاز ہوگیا ہے اس سلسلے میں گزشتہ روز لندن میں وکلا تنظیموں اور سینٹر فار پالیسی ڈائیمنشن کے زیر اہتمام ایک پُروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں پچاس لاکھ پاونڈز سے زائد رقم اکھٹی کئے جانے کا اعلان کیا گیا۔ تقریب میں چیف جسٹس آف پاکستان نے خصوصی طور پر شرکت کی اور شرکا کی ڈیم فنڈز کے لئے کی جانے والی کوششوں کو سراہا۔ اپنے خطاب میں چیف جسٹس نے کہا کہ پانی، صحت، آلودگی اور تعلیم پاکستان کے بڑے مسائل میں سے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر آج پانی کے بحران کی کیفیت کو محسوس کرتے ہوئے ہنگامی بنیادوں پر کام نہ کیا گیا تو آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ انصاف کی بلا امتیاز فراہمی کےلئے ٹھوس اقدامات کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کی آمد کے موقع پر بعض لوگوں نے دریائے سندھ پر ڈیم بنانے کے خلاف مظاہرہ کیا لیکن یہ مخالفین سن لیں کہ دریائے سندھ پر ایک نہیں، بیسیوں ڈیم بنیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی آنے والی نسلوں کو پانی کے بحران سے محفوظ رکھنا ہم سب کا فرض ہے۔ چیف جسٹس نے ڈیم فنڈز میں حصہ لینے والی خواتین بچوں نوجوانوں بزرگوں اور کمیونٹی کے تمام افراد کی کاوشوں کو سراہا اور کہا کہ وہ انکے جزبہ خیر سگالی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ اس موقع پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے تقریب میں شریک برٹش پاکستانی میئرز اور دیگر کمیونٹی رہنماوں سے بھی ملاقاتیں کیں۔ انہوں نے میڈیا کے لوگوں سے بھی ہاتھ ملایا اور انکے کردار کو سراہ تاہم انہوں نے میڈیا ٹالک نہیں کی۔ تقریب کے منتظمین شفیق چوہدری نے کہا کہ ہمارے ایک جج نے کال دی ہے تو اسکے وکلا کیسے خاموش رہ سکتے ہیں اسلئے ہم نے سب سے پہلے انکی کال پر لبیک کہتے ہوئے ڈیم فنڈز کےلئے کوششیں کیں۔ قیصر گوندل کا کہنا تھا اس تقریب میں کسی بھی بڑے صنعتکار یا جاگیردار کو نہیں بلکہ ایک عام برٹش پاکستانی کو دعوت دی گئی تاکہ عام آدمی چیف جسٹس کی نوبل کاز کےلئے اپنا کردار ادا کرسکے۔محمد حسین، بابر خان،بلال احمد اور دیگر مقررین نے کہا کہ چیف جسٹس کی اس کال پر برٹش پاکسنیوں کا بھرپور اور مثبت ردِ عمل توقع سے کہیں زیادہ ہے۔تقریب میں بچوں خواتین نوجوانوں اور بزرگوں سمیت زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے فنڈ ریزنگ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا جبکہ معروف گلوکار قومی نغمے کاگر شرکا کا لہو گرماتے رہے۔ خبررساں ادارے آئی این پی کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ڈیم فنڈ میں ایک ہزار پائو نڈ مزید دینے کا اعلان کردیا جبکہ سمندرپار پاکستانیوں کی جانب سے ڈیم فنڈ میں 53 لاکھ پا ئو نڈ کا عطیہ دیاگیا،چیف جسٹس ثاقب نثار نے ڈیم فنڈریزنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آزاد ملک ایک بہت بڑی نعمت ہے، قائداعظم محمدعلی جناح پاکستان کے عاشق تھے، سمندر پار پاکستانی ملک کے سب سے بڑے عاشق ہیں ، ببانگ دہل کہتا ہوں میرا کوئی سیاسی مقصد نہیں ، زندگی کاوجودپانی کےساتھ ہے، پانی اورپاکستان کاوجودمنسلک ہے، آئندہ نسلوں کوپانی کی وجہ سے زندگیوں سے محروم نہیں ہونے دوں گا، دریائے سندھ پر ڈیمز کی تعمیر سے کوئی نہیں روک سکتا ۔ جیو نیوز کے مطابق چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ʼکالا باغ ڈیم کے معاملے میں پتا چلا کہ صوبوں میں اتفاق نہیں ہے تو سوچا کہ چلو بھائیوں میں تفرقہ ڈالنا مناسب نہیں لیکن دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم پر تمام صوبوں کا اتفاق ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ʼمہمند اور دیامر بھاشا ڈیم کیوں نہیں بنے، اس سلسلے میں غفلت کس کی تھی آج پتا چل گیا، اب دریائے سندھ پر بھی بیسیوں ڈیم بنیں گے،کوئی یہ نہ سوچے کہ ڈیم کی تعمیر میں رکاوٹ بنے گا۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ڈیم کی تعمیر کا حکم سپریم کورٹ نے دیا ہے اور حکومت سپریم کورٹ کے حکم پر عمل درآمد کررہی ہے۔ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ʼبلوچستان میں تعلیم، صحت اور پانی کےسنگین مسائل ہیں، صوبے میں پانی 2 ہزار فٹ پر ہے، اگر پانی کا مسئلہ فوری حل نہ ہوا تو لوگوں کو منتقل ہونا پڑسکتا ہے۔جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ پانی کی وجہ سے لوگوں کو زندگی سے محروم نہیں ہونے دیں گے کیونکہ پانی حیات ہے اور زندگی کا وجود پانی ہی سے ہے۔ساتھ ہی انہوں نے واضح کیا کہ ڈیم کے لیےچندہ اکھٹا کرنا مقصد نہیں، آگاہی کے لیے مہم چلانا مقصد ہے۔چیف جسٹس نے بتایا کہ ڈیم کے لیے ان کی نواسی نے بھی اپنی جمع پونجی سے حصہ ڈالا، حتیٰ کہ سپریم کورٹ کے جج کے بچوں نے بھی کھلونے بیچ کر7 ہزار روپے جمع کیے۔ان کا کہنا تھا کہ ʼیہ مہم بچوں کے ہاتھ میں آئے تو اسے کوئی نہیں روک سکتا۔تقریب کے دوران چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ʼمیں نے اپنے ملک میں بہت بے انصافی دیکھی ہے، میں نے لوگوں کو یتیموں اور بیواوؤں کے حق مارتے دیکھا ہے، انسانی حقوق کے ایسےمسائل ہیں جو انسان کو اندر سے تکلیف دیتی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ʼان کا کوئی سیاسی مقصد نہیں، عہدے سے رخصت ہوکر وہ فلاحِ انسانیت ہی کا کام کریں گے۔