• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آدھے گھنٹے میں علیمہ خان کی پراپرٹی تفصیلات پیش کرنے کا حکم

سپریم کورٹ آف پاکستان میں پاکستانیوں کی بیرون ملک جائیدادوں سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ نے ایف بی آرکو آدھے گھنٹے میں وزیر اعظم عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان کی پراپرٹی اور ایمنسٹی لینےکی تفصیلات پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

پاکستانیوں کی بیرون ملک جائیدادوں سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی، کیس کی سماعت کے دوران وزیراعظم عمران خان کی بہن علیمہ خان کی بیرون ملک جائیداد کا ذکر چھڑ گیا۔

ایف بی آر نے علیمہ خان کی بیرون ملک جائیداد کے متعلق مبہم مؤقف اختیار کیا جس پر چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے ایف بی آر حکام کو آدھے گھنٹے میں وزیر اعظم کی بہن علیمہ خان کی پراپرٹی اور ایمنسٹی حاصل کرنے کی درخواست کی تفصیلات عدالت کو فراہم کرنے کے ہدایت کر دی۔

چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ہمیں بتائیں کہ کیا علیمہ خان کی یو اے ای میں کوئی جائیداد ہے؟ کیا علیمہ خان نے ایمنسٹی کے لیے درخواست دی ہے؟ اگر درخواست دی ہے تو اس کی تفصیلات بتائی جائیں۔

چیف جسٹس نے ایف بی آر حکام سے آدھے گھنٹے میں تفصیلات طلب کرلیں۔

ممبر اِن لینڈ ریونیو نے کہا کہ ایمنسٹی اسکیم کی ایک رازداری ہوتی ہے اور اسے ظاہر نہیں کیا جا سکتا۔

جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ ایمنسٹی اسکیم سے پہلے اثاثے کو ڈیکلیئر کرنا پڑتا ہے، کیا علیمہ خان نے کوئی اثاثہ ظاہر کیا؟ کیا آپ کے پاس علیمہ خان کا کوئی ڈیکلیریشن ہے؟

ممبر اِن لینڈ ریونیو نے انہیں جواب دیا کہ جی ڈیکلیریشن موجود ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے ممبر اِن لینڈ ریونیو سے استفسار کیا کہ کس چیر کی رازداری ہے ؟ کیا یہ آپ کی پراپرٹی ہے؟ کیا آپ رازداری چاہتے ہیں؟

انہوں نے حکم دیا کہ آدھے گھنٹے میں تفصیلات عدالت کو فراہم کریں، ہم دیکھیں گے کہ پروٹیکشن بنتی ہے یا نہیں، فصیلات سربمہر لفافے میں عدالت کو فراہم کریں، عدالت کو بیرون ملک پاکستانیوں کی جائیدادوں کے حوالے سے نتائج چاہئیں۔

چیف جسٹس نے ایف آئی اے اور ایف بی آر حکام سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے سارے پاکستان کو نوٹس کر دیے ہیں جن پراپرٹیز کا عدالت نے کہا ان پر آپ کا کوئی فوکس نہیں۔

چیف جسٹس نے چیئرمین ایف بی آر سے مکالمہ کر تے ہوئے کہا کہ کیا علیمہ خان کی بھی بیرونی ملک کوئی جائیداد ہے؟

چیئرمین ایف بی آر نے انہیں جواب دیا کہ ابھی تک باضابطہ اس حوالے سے کوئی تصدیق نہیں ہوئی، اگر علیمہ خان نے ایمنسٹی اسکیم کی جائیداد ظاہر کی تو وہ معاملہ خفیہ ہے، اگر عدالت حکم کرے تو ایمنسٹی اسکیم کا ریکارڈ پیش کر دیں گے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ علیمہ خان کی جائیداد سے متعلق معاملہ اتنے دنوں سے ہائی لائٹ ہو رہا ہے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ایمنسٹی کلیم کرنے کے لیے بیرون ملک جائیداد کو تسلیم کیا جاتا ہے۔

ممبر اِن لینڈ ریونیو نے جواب دیا کہ علیمہ خان کی بیرون ملک میں جائیداد ہے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ہمیں آپ یہ بات کیوں نہیں بتا رہے، چیف جسٹس آپ سے پوچھ رہے ہیں۔

ممبر اِن لینڈ ریونیو ایف بی آر نے کہا کہ میں خفیہ معلومات کی بات کر رہا تھا۔

چیف جسٹس نے ممبر اِن لینڈ ریونیو سے بھی استفسار کیا کہ کیا علیمہ خان والی جائیداد آپ کے نام ہے؟ کیا یہ آپ کی جائیداد ہے؟ آپ کیوں بار بار خفیہ پراپرٹی کی بات کر رہے ہیں؟

جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ہمیں علیمہ خان کی جائیداد کی سربمہر تفصیلات فراہم کریں، ہم خود تمام تفصیلات کا جائزہ لیں گے۔

عدالت عظمیٰ نے علیمہ خان کے ٹیکس ریکارڈ کی تفصیلات بھی طلب کر لیں۔

تازہ ترین