اسلام آباد (ایجنسیاں)سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس مسٹر جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ ہمارے قوانین سو،ڈیڑھ سو سال پرانے ہیں جبکہ ججوں کی تعداد بھی کم ہے ‘عدالتی نظام پر صدیوں کا بوجھ ہے ‘ آبادی کنٹرول کیلئے تشکیل دی گئی ٹاسک فورس کی تجاویز پر وزیر اعظم ہی عملدر آمد کراسکتے ہیں ٗ سپریم کورٹ نے جو کردار ادا کرنا تھا اس کیلئے حصہ ڈال دیا، کسی بھی ترقی یافتہ ملک یا معاشرے کے لیے تعلیم، قانون کی بالادستی، ایمانداری اور مخلص حکومت ضروری ہے ٗہم قانون سازی نہیں کرسکتے یہ کام پارلیمنٹ کا ہے ٗ ہمیشہ کہا آئین کے بعد اگر کوئی سپریم ادارہ ہے تو وہ پارلیمنٹ ہے، امید ہے نیک نیتی سے چند سالوں میں خوابوں کی تعبیر پالیں گے ٗ40 سالوں میں کوئی ڈیم نہیں بنایا گیا اس لیے آنے والے دنوں میں پانی کی کمی کے تباہ کن اثرات ہوں گے‘ اب وقت آگیاہے کہ ارکان پارلیمنٹ ایوان کی کارروائی کا بائیکاٹ چھوڑ کر قانون سازی کریں۔ بدھ کو بڑھتی ہوئی آبادی پر فوری توجہ کے موضوع پر منعقدہ سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ہر کام کرنے کیلئے ٹول ہوتے ہیں، ہمارا کنٹریکٹ لاء 1872 کا قانون ہے، اس ٹول کو لے کر ہم 2018 میں اپلائی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں‘اتنا وقت گزر چکا اور پرانے قوانین کو وقت کے تقاضوں کے مطابق ہم آہنگ نہیں کیا گیا۔میاں ثاقب نثار نے کہا کہ وسائل محدود اور ضروریات لامحدود ہیں، گزشتہ 60 سال میں بڑھتی ہوئی آبادی کنٹرول کرنے پر کوئی توجہ نہیں دی، بڑھتی ہوئی آبادی کی وجہ سے ہمارے وسائل مسلسل دباؤ کا شکار رہے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ آبادی ایسے ہی بڑھتی رہی تو 30سال بعد پاکستان کی آبادی45کروڑ ہوگی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان کی بقا کیلئے ہم نے آبادی کو کنٹرول کرنا ہے۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ گزشتہ 40 سالوں میں کوئی ڈیم نہیں بنایا گیا‘چیف جسٹس نے کہا کہ وزیراعظم اور پارلیمنٹ کی معاونت بہت ضرورت ہے اب وقت آگیا ہے کہ پارلیمنٹ کی کارروائی کا بائیکاٹ کرنا چھوڑ دیا جائے، آج ملک میں ہر بچہ ایک لاکھ سے زائد کا مقروض پیدا ہوتا ہے، ہم آنے والی نسلوں کو کچھ دے کر جانا چاہتے ہیں جبکہ وزیراعظم مدینہ کی ریاست قائم کرنے کی بات کرتے ہیں اس خواب اور تصور میں عدلیہ شانہ بشانہ ہے اور نیک نیتی سے وزیراعظم کے اس خواب کی تعبیر کو پانے کی کوشش کریں گے‘عدالتی نظام کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس نظام پر گزشتہ 4 سے 5 سال کا بوجھ نہیں ہے بلکہ اس پر پاکستان بننے سے نہیں بلکہ صدیوں سے یہ بوجھ ہے ۔ انہوں نے وزیر اعظم پاکستان سے درخواست کی کہ پاکستان کے پرانے عدالتی نظام اور قوانین میں تبدیلی کروائیںاور میں امید کرتا ہوں کہ آپ کو بہترین عدالتی نظام فراہم کیا جائے گا۔