• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لازمی نہیں کہ ایک مینیجر ہی چیزوں کو اچھی طرح سے مینیج کرے ملازمت کے دوران کسی بھی وقت ایسے مواقع کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، جب آپ کو اچھے طریقے سے چیزوں کومینیج کرنا پڑے۔ مینجمنٹ کی ضرورت خاص طور پر تب پڑتی ہے، جب آپ ایک انٹرپرینیور کی ذمہ داری نبھا رہے ہوں۔ انٹرپرینیورشپ کے دوران آپ کو بطور انٹرپرینیور ہی نہیں بطور مینیجر بھی تمام چیزوں کو خود ہی مینیج کرنا پڑتا ہے۔ اس دوران آپ کے ملازمین آپ کے مقصد کو حقیقت کا روپ دینے کےلیے آپ کے شانہ بشانہ ہوتے ہیں لیکن ان کی کارکردگی بڑھانے کے لیے سب سے اہم کردار آپ کے مینجمنٹ اصولوں کا ہی ہوتا ہے۔ مینجمنٹ کے اصول انٹرپرینیورشپ میں ہی نہیں بلکہ زندگی کے ہر موڑ پر کامیابی اور کاروبارکی ترقی کا سبب بن سکتے ہیں۔ مینجمنٹ کے کچھ ایسے ہی کارآمد اصولوں پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔

مستقل مزاجی

مینجمنٹ کا پہلا اصول مستقل مزاجی ہے، جو انسان کو منزل تک پہنچاتی ہے۔ جو لوگ مستقل مزاج نہیں ہوتے، وہ منزل کو نہیں پاسکتے کیونکہ ان کے ارادے بدلتے رہتے ہیں اور وہ کبھی بھی اپنے کیے پر خوش نہیں رہتے۔ مستقل مزاجی کا اثرمتاثر کن انداز میں آپ کے ماتحت کام کرنے والے افراد پر ہی نہیں بلکہ آپ کے کاروبار یا ملازمت پر بھی پڑتا ہے ۔کیریئر کے ہر مرحلے پرآپ کا سامنا سرد یا نرم کسی بھی قسم کے رویے رکھنے والے افراد کے ساتھ ہوسکتا ہے۔لیکن ان مراحل میں آپ کی مستقل مزاجی آپ کو کامیابی سے ہمکنار کرتی ہے۔

طرزِگفتگو

ٹیم کے ساتھ آپ کے تعلقات اور بات چیت کا اندازبھی آپ کی کامیابی اور ناکامی پر اثر انداز ہوتا ہے۔ مختلف اوقات میں کی گئی میٹنگ میں دی ہوئی ہدایات ،چاہے وہ فو ن کا لز پر ہوں یا ای میل کے ذریعےیا پھر آمنے سامنے، ملازمین توجہ سے سنتے ہیں اور ان پر عمل بھی کرتے ہیں۔ ایک جامع اور مکمل طور پر کی گئی گفتگو یکطرفہ ہی نہیں دو طرفہ ہوتی ہے۔ آپ کا طرزِ گفتگوایساہونا چاہیے کہ ملازمین نہ صرف آپ کو سنیں بلکہ جہاں انھیں ضرورت محسوس ہووہ آپ سے شیئر بھی کریں۔

باس یا مشیر

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ متاثر کن مینجمنٹ کے لیے ملازمین یا ماتحت افراد کے ساتھ باس والا رویہّ اپنایا جائے یا ٹیم ورک کے تحت کام کیا جائے! بہتر یہی ہے کہ بطور مینیجر آپ دونوں انداز میں لچک دکھائیں۔ آپ کو پتہ ہونا چاہیے کہ کس جگہ آپ نے حاکمانہ انداز اپنانا ہے اور کس صورت حا ل میں ماتحتوں سے مشورہ کرنا ہے۔ کیونکہ مناسب انداز اختیار نہ کرنا ماتحتوں کی کارکردگی کو کمزور کر دے گا، وہ اپنے کام سے غیر مطمئن ہو جائیں گے، جس سے بالآخر ادارے کی کارکردگی متاثر ہوگی۔

مقصد کا تعین

اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کی ٹیم کے تمام افراد مل جل کر کام کریںتو آپ کو انفرادی نہیں بلکہ اجتماعی طور پر مقاصد کا تعین کرنا ہوگا۔ خاص لوگوں کے لیے خاص مقاصد اور عام لوگوں کے لیے عام مقاصد کے بجائے پورے محکمے کے ملازمین کے لیے مخصوص مقصد کا تعین کرتے ہوئے ان کی حوصلہ افزائی کرنی ہوگی۔ کسی بھی شعبے میں کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ پہلے سے اپنی منزل مقصود طے کی جائے اور پھر اس پر کام کر کے اپنے اس مقصد کو حاصل کیا جائے۔ یہ منزل کاروباری ساکھ، صارفین کی خدمت، ایجادات، ترقی و ترویج، معاشرے کی بہتری، آلودگی سے پاک ماحول کاقیام اور ملکی قوانین پر عملداری ہو سکتی ہے۔

فیصلوں میں لچک اور قوتِ عمل

ماہرین کے مطابق متاثر کن مینجمنٹ کے اصولوں میں سے ایک اصول قوتِ عمل کا حامل ہونا بھی ہے، مثلاً جس بات کا ارادہ کیا جائے اس پر عمل بھی ہو۔ ایسے منصوبے جن پر عملدر آمد نہ ہو سکے، کاروبار کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ کاروبار میں مستقل مزاجی کے علاوہ فیصلوں میںلچک ہونی چاہیے اور وقت کے تقاضوں کے مطابق ان کو ڈھال لینا چاہیے۔ لیکن غیر ضروری طور پر فیصلے تبدیل کرنا، نقصان کا سودا ہوتا ہے۔

اعزاز و تعریف

کسی بھی کمپنی کے تمام ملازمین نہ تو بہت اچھےہوتے ہیں اور نہ ہی بہت برے۔ کوئی بھی انسان غلطیوں یا خامیوں سے مبرا نہیں لیکن جب آپ کو یہ محسوس ہوکہ کسی ملازم نے معمول سے ہٹ کر زیادہ محنت اور توجہ کے ساتھ کام کیا ہے تو اسکی حوصلہ افزائی کے لیے اعزاز سے نوازا جانا چاہیے۔ ایک چھوٹی سی ٹرافی یا سرٹیفیکیٹ بھی ملازمین کی کارکردگی بڑھانے کا ذریعہ ثابت ہوتا ہے ۔

مثال قائم کریں

بطور مینیجر یا سربراہ آپ کو اپنے رویے اور عمل سے اپنے ماتحت کام کرنے والے تمام لوگوں کے لیے مثال قائم کرنا ہوگی۔ اگر آپ خود بھی اہم میٹنگز میں دیرسے پہنچتے ہیں تو اپنی ٹیم کو جلدی آنے کا مشورہ نہیں دے سکتے۔ اگر آپ کا رویہ مختلف صورت حال میں فورا ًتبدیل ہوجاتا ہے تو ملازمین کے بگڑتے مزاجوں پر بھی آسانی سے قابو نہیں پاسکیں گے۔ بہترین ٹیم ورک کے لیے آپ کو ان کے لیے رول ماڈل بننا ہوگا۔

تازہ ترین