• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نوکری کے لیے انٹرویو دینا بلاشبہ ایک انتہائی مشکل کام ہے، جس میں کئی تجربات کے بعد بھی مہارت حاصل کرنا ہر کسی کے بس کی بات نہیں۔ ایسے میں اگر آپ نئے نئے گریجویٹ ہیں، ابھی ابھی جاب مارکیٹ میں آئے ہیں اور آپ کو پہلے انٹرویو کے لیے کال کیا گیا ہے تو صورتحال اور بھی تیاری کی متقاضی ہوتی ہے۔ انٹرویو بیک وقت سائنس بھی ہے اور آرٹ بھی۔ ایک اچھا انٹرویو دینے کے لیے آپ کو باقاعدہ تیاری کرنا پڑتی ہے، اس کے لیے آپ انٹرویو کے وقت کا انتظار نہیں کرسکتے کہ چلو جو ہوگا دیکھا جائے گا، کیونکہ انٹرویو کو حلقہ لینا بعد میں آپ کو بھاری پڑسکتا ہے۔نٹرویو میں قابلِ ذکر کامیابی کے حصول کے لیے امیدوار کو چاہیے کہ وہ ایک اوسط درجہ کی ملاقات سے خوب سے خوب تر اور خوب تر سے خوب ترین اخذ کرنے کے لیے متعلقہ ضروری تیاریوں پر دسترس حاصل کرے۔ وہ ادارے جہاں، امیدواروں کے انتخاب کے لیے تحریری ٹیسٹ لیا جاتا ہے، وہاں بھی تحریری مرحلہ کے بعد چوٹی کے کامیاب امیدواروں کا انٹرویو لیا جاتا ہے، جس کے بعد ہی نوکری کی پیشکش کی جاتی ہے۔

آپ کا سب سے بڑا ہتھیار کیا؟

اگر آپ سے پوچھا جائے کہ انٹرویو کے لیے آپ کا سب سے بڑا ہتھیار کیا ہوتا ہے؟ تو یقیناً آپ کا جواب ہوگا ’خود اعتمادی‘۔ یہ صلاحیت جسے خود اعتمادی کہتے ہیں، بنیادی طور پر اس کے 3 جزو ہوتے ہیں۔پہلی بات تو یہ ہے کہ آپ کو اپنے مقصد پر یقین ہونا چاہیے۔ جب آپ کا مقصد آپ کے ذہن میں واضح ہوگا تو یقیناً اُس پر بات کرنا اور کسی دوسرے کو قائل کرنا کافی آسان ہوجائے گا، آپ اپنی بات کسی کے سامنے بھی بیان کرتے ہوئے زیادہ پُر اعتماد ہوں گے۔ دوسرا جزو اپنے مستقبل کے بارے میں مثبت سوچ رکھنا ہے۔ تیسری اہم بات یہ ہے کہ جیسا کہ پہلے بھی ذکر ہوا آپ کو آجر کی جانب سے پوچھے جانے والے ہر متوقع سوال کے جواب کے لیے خود کو تیار کرنا چاہیے۔

جسمانی کیفیت اور چال ڈھال

ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک امیدوار کی ستر فیصد شخصیت کا اظہار اس کی بدن بولی (باڈی لینگویج) سے ہوتاہے۔ جس وقت آپ انٹرویو دینے کے لیے کمرے میں داخل ہوتے ہیں، اُس لمحے آپ کے چہرے کے تاثرات اور آپ کے منہ سے نکلے چند ابتدائی الفاظ آپ کا ایک تاثر قائم کردیتے ہیں، لہٰذا اپنا پہلا تاثر اچھا ڈالیں۔ جب آپ پُراعتماد طریقے سےانٹرویو دینے والی جگہ داخل ہوں گے، مُسکراتے ہوئے اُن کی جانب دیکھیں گے اور ہاتھ بڑھا کر اُن سے مصافحہ کریں گے تو یقیناً اُن کی نظر میں آپ کا پہلا تاثر اچھا جائے گا، جوکہ اگر آپ نے اچھی تیاری کررکھی ہوگی تو آخر تک قائم رہ سکے گا۔

اس کے علاوہ آپ کو اپنی کچھ اور حرکات پر بھی قابو رکھنا ہوگا۔ جیسے کُرسی پر بیٹھنے میں آپ کا ڈھیلا انداز، بالوں سے کھیلنا، ہاتھ پاؤں ہلاکر اپنی کنفیوژن ظاہر کرنا، ٹیبل بجانا، کچھ چبانا، نظریں نہ ملانا،کوشش کریں انٹرویو کے دوران ان چیزوں سے بچے رہیں۔

جیسی سوچ ویسا نتیجہ

کہتے ہیں کہ مشکل سے مشکل تر وقت بھی گزر جاتا ہے، اگر انسان اپنی سوچ کو مثبت رکھے کیونکہ انسان کی سوچ اس کے ساتھ مستقبل کے برتاؤ پر اثرانداز ہوتی ہے۔ ماہرین اسے ’پاور آف سب کانشس مائنڈ‘ کہتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کے لاشعوری ذہن کی طاقت آپ کے مستقبل کے نتائج پر اثرانداز ہوتی ہے۔ اسی نام سے جوزف مرفی نے ایک کتاب بھی لکھی ہے۔ اس کتاب میں جوزف مرفی نے یہ ثابت کیا ہے کہ آپ جو کچھ کہتے ہیں یا جو کچھ سوچتے ہیں، آپ کا لاشعور وہی کچھ حقیقت میں ڈھال کر آپ کے سامنے لے آتا ہے، لہٰذا اِس ضرورت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے اپنے ذہن کی یوں تربیت کریں کہ وہ آنے والے واقعات کے حوالے سے مثبت سوچے۔

آپ کا پہناوا

پہناوے کے حوالے سے آپ کو دو چیزوں کا خیال رکھنا چاہیے۔ آپ کا لباس ایسا ہونا چاہیے جو آپ کی جاب کی مناسبت سے درست ہو ۔ اس میں دوسری اہم بات یہ ہے کہ آپ ایسا لباس پہنیں جس میں آپ خود کو آرام دہ محسوس کریں، کیونکہ چاہے آپ مہنگا ترین لباس ہی کیوں نہ پہن کر جائیں، اگر آپ اس میں آرام دہ محسوس نہیں کریں گے تو اس سے نہ صرف آپ کی ساری محنت ضایع ہوجائے گی، بلکہ انٹرویو میں بھی خود کو مؤثر انداز میں پیش نہیں کرپائیں گے۔

سوالات کی تیاری

ہر انٹرویو میں سوالات کو آپ دو مختلف کیٹیگریز میں رکھ سکتے ہیں۔ ایک روایتی سوالات ہوتے ہیں، جو تقریباً ہر انٹرویو میں ہر امیدوار سے پوچھے جاتے ہیں اور دوسرے مخصوص سوالات ہوتے ہیں، جو ہر امیدوار کے لیے مختلف ہوتے ہیں، جس کا دارومدار امیدوار اور متعلقہ جاب پر ہوتا ہے۔ مثلاً عام طور پر پہلا سوال کیا جاتا ہے کہ ’اپنے بارے میں بتائیں؟‘ یہاں آپ سے آپ کی پیشہ ورانہ اہلیت اور تجربے کی بابت دریافت کیا جارہا ہے۔ اِسی طرح ایک اور سوال کہ ’اپنی اسٹرینتھس اور ویکنیسز (صلاحیتوں اور کمزوریوں) کے بارے میں بتائیں؟‘، اور ایسے ہی ایک اور سوال پوچھا جاتا ہے کہ ’آپ کیوں ملازمت تبدیل کرنا چاہ رہے ہیں؟‘، اِس کے علاوہ اور بھی بہت سے سوالات ہیں جو کہ روایتی انٹرویو سوالات کہلاتے ہیں۔

بات چیت کی زبان

اس کا مناسب اور موزوں ترین جواب شاید یہی ہوسکتا ہے کہ آپ کو جس زبان پر اچھی دسترس حاصل ہو، آپ کو جواب اسی زبان میں دینا چاہیے۔ یہاں تک کہ اگر آپ سے انگریزی میں بھی سوال پوچھا جارہا ہے اور آپ کی انگریزی اتنی اچھی نہیں تو بجائے اس کے کہ آپ ٹوٹی پھوٹی انگریزی میں جواب دیں، آپ کو اردو زبان میں ہی جواب دینا چاہیے، تاکہ آپ اپنا پیغام واضح، درست، مناسب اور مؤثر انداز میں پہنچا سکیں۔

ایمانداری ہی بہترین پالیسی ہے

انٹرویو میں پوچھے گئے سوالات کا اپنی معلومات کے مطابق درست ترین جواب دیں، کوئی غلط بیانی نہ کریں۔ کیونکہ ایک جھوٹ کو چھپانے اور ڈریس اپ کرنے کے لیے آپ کو کئی اور جھوٹ بھی بولنا پڑیں گے۔

تازہ ترین