• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دو روزہ لوک کہانی و داستان گوئی کانفرنس،گلگت بلتستان کے فنکاروں کا رقص

کراچی(اسٹاف رپورٹر)دو روزہ لوک کہانی و داستان گوئی کانفرنس کا انعقاد مقامی ہوٹل میں ہوا۔ کانفرنس میں گلگت بلتستان کا لوک رقص گلگت بلتستان سے آئے ہوئے فنکاروں شان ،حمید اور دیگر نےسلمان پارس کے گائے گیت پر پیش کیا۔ واشنگٹن ڈی سی سے بذریعہ ویڈیو کال نیشنل ہسٹری میوزیم واشنگٹن کے پاول ٹیلر اور رابرٹ پونیشان نے میوزیمز کی اہمیت اور دنیا بھر میں انکاکلچر کے فروغ میں کردار، اہمیت اور تاریخ پر روشنی ڈالی۔کانفرنس سےامریکی سفارتخانے کے نمائندے، مشہور سندھی ادیب و شاعر اختر درگاہی، سندھیالوجی انسٹیٹیوٹ سندھ یونیورسٹی کے سربراہ اسحاق سمیجو، حاکم علی شاہ بخاری، ندیم نیاز رئیس اختر، گلگت بلتستان کے کلچرل سیکرٹری عاصم تیوانہ، ندیم نیاز، نور الہدی شاہ، ذوالفقار علی، اور دیگر نے خطاب کیا۔ ڈاکٹر فوزیہ سعید نے شرکا کو کانفرنس کے اغراض و مقاصد بیان کئے۔ پاکستان آرمی میوزیم کے سربراہ بریگیڈیئر عدنان سلیم نے میوزیم کی تاریخ اور قیام کے مقاصد بیان کئے۔ کانفرنس میں مشہور پنجابی لوک گلوکارہ بشری صادق نے ہیر سنائی۔بشری صادق نے بلھے شاہ کا پنجابی کلام پیش کیا۔ اسحاق سمیجو نے سندھی فوک اسٹوری کی تاریخ بیان کی۔مشہور سندھی لوک گلوکار پنوں فقیر نے بگھت کبیر کا بھجن گایا، جبکہ سندھی لوک گلو کار بھگت بھورا لال نے شاہ عبدالطیف بھٹائی کا کلام پیش کر کے کانفرنس میں سماں باندھ دیا۔اس موقع پر داستان گوئی اور میوزک کے ذریعے کے موضوع پر فلم دکھائی گئی۔کانفرنس کے دوسرے روز واشنگٹن ڈی سی امریکا سے بذریعہ ویڈیو کال رابرٹ پال نے خطاب کیا اور پاکستان کی ثقافت کو کلچرل میوزمز کے ذریعے پاکستان کے لوگوں میں روشناس کرانے کی ضرورت پر زور دیا۔کانفرنس میں ثمینہ پیرزادہ،خواجہ نجم الحسن،ریشم وسیم،سر حسن حیات،خالد احمد اور وسیم احمد نے بھی اظہار خیال کیا۔جبکہ اختتامی تقریب کے مہمان خصوصی سردار احمد شاہ وزیر تعلیم و ثقافت سندھ تھے۔
تازہ ترین