• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سفارت کاری کو ماضی میں بالعموم جو اہمیت حاصل تھی اورآج اورآنے والے وقت میں بالخصوص جو حاصل ہوگی وہ تعارف کی محتاج نہیں۔اس ضمن میں یہ بات بڑی خوش آئندہے کہ دفتر خارجہ نے دنیا بھر میں اپنے مشنوں کے ذریعے معاشی سفارت کاری شروع کرنے کافیصلہ کیا ہے جس کےلئے 27اور28دسمبر کو اسلام آباد میں دو روزہ کانفرنس منعقد کی جائے گی جو اپنی طرز کی پہلی کانفرنس ہے جس کاافتتاح وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کریں گے اوروزیراعظم عمران خان اختتامی سیشن سے خطاب کریں گے اس وقت پاکستان کو اقتصادی چیلنجوں میں سرفہرست افرادی قوت سمیت دیگر برآمدات بڑھانا درپیش ہے۔بلاشبہ وطن عزیز کے پاس برآمدات میں اضافے کے لیے تمام ترصلاحیتیں موجود ہیں اس کے باوجود یہ شعبہ کئی دہائیوں سے نظراندازہوتا چلا آرہا ہے جس سے ایک طرف برآمدی صنعتیں مفلوج ہوکر رہ گئی ہیں اوردوسری طرف درآمدات میں بے تحاشا اضافے سے ادائیگیوں کا عدم توازن بڑھتے بڑھتے ملک کو28ہزارارب روپے کامقروض کرچکا ہے، یہاں تک کہ کپاس کی پیداوار اور اس کی برآمدات کاحامل یہ ملک آج اپنی ٹیکسٹائل صنعت چلانے کے لئے اسی جنس کودرآمد کرنے پر مجبور ہے ۔یہ محض کپاس کی مثال ہے جبکہ متعدد شعبوں میں پاکستان خوداپنی تیار کردہ ٹیکنالوجی برآمدکی پوزیشن میں ہے۔ہمارے دنیا بھر کے ساتھ دیر ینہ سفارتی تعلقات چلے آرہے ہیں ان ممالک کی طرح پاکستان کو بھی بہتر حکمت عملی سے معاشی سفارت کاری میں کوئی قباحت نہیں۔دفتر خارجہ کے ذرائع کا کہنا بجا ہے کہ پاکستان کے سفارتی مشنوں کے ذریعے ملک کی ساکھ اورسیاسی تعلقات مزید بہتراورمستحکم بنانے کا کام لیا جائے گا۔اس ضمن میں یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ ان اقتصادی مشنوں کو کثیر المدتی اہداف دیتے ہوئے اس کی مانیٹرنگ کو یقینی بنایا جائےمزید برآں ایسی کانفرنسوں کاانعقاد آئندہ بھی جاری رہنا چاہئے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین