• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

من موہن سنگھ کیا بنے، آسکر پر رال ٹپکنے لگی

بھارتی فلموں کے مشہور اداکار انوپم کھیر نے سابق بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ پر مبنی فلم ’ دی ایکسیڈینٹل پرائم منسٹر ‘ میں مرکزی کردار ادا کرنے پر آسکر ایوارڈ میں نامزدگی کا مطالبہ کر دیا۔


بھارتی فلم ’ دی ایکسیڈینٹل پرائم منسٹر ‘ کے ٹریلر نے بھارت میں سیاسی ہلچل مچادی ہے جس میں من موہن سنگھ کے 10سالہ دور حکومت اور کانگریس پر گاندھی خا ندان کی گرفت سے لے کر کئی اندرونی کہانیوں سے پردہ اٹھایا گیا ہے۔

فلم کے ٹریلر کی ریلیز کے ساتھ ہی سوشل میڈیا پر بی جے پی اور کانگریسی حا میوں میں ایک دوسرے پر تنقید کا بازار گرم ہو گیا ، کانگریس کے کئی رہنما فلم پر پابندی کا مطالبہ کرنے لگے۔

ایک انٹرویو میں انوپم کھیر نے فلم کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ایک فلم حکومت اور وزیر اعظم کے بارے میں ہے تو آئندہ انتخابات سے قبل اس کی ریلیز کا یہ وقت بہترین ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ فلم سابق بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ کے میڈیا ایڈوائزر سنجے بارو کی چار سال پرانی کتاب سے ماخوذ کہانی پر مبنی ہے ، جب چار سال میں کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہو اتو اب کیوں ؟

انہوں نے مزید کہا کہ میں نے 500 مختلف فلموں میں کام کیا ہے اور میرے نزدیک اس فلم کا سب سے مشکل کردار رہا ، میں نے اپنی زندگی کا تمام تجربہ اس فلم پر لگا دیا اور اب یہ مظاہرے مجھے پریشان کرر رہے ہیں۔

انوپم نے کہا کہ میرے نزدیک اس فلم کے بعد بھارت کو اکیڈمی ایوارڈز میں داخل کرنا چاہئے اور مجھے میری کارکردگی پر آسکر کے لئے نامزد کیا جانا چاہئے۔

انہوں نے اپنی تعریف میں کہا کہ ’ جس کسی نے بھی اس فلم کا ٹریلر دیکھا ، اس کا کہنا تھا کہ میں بالکل من موہن جیسا دکھ رہا ہوں یہاں تک کہ میری والدہ بھی مجھے پہچان نہیں پائیں۔

انہوں نے کانگریسی حمایتوں کی طرف اشارہ کر تے ہوئے کہا جو لوگ من موہن سنگھ کے اتنا قریب ہیں ، ان کو چاہئے مظاہرے کرنے کے بجائے میرا نام آسکر کے لئے تجویز کریں۔

انٹرویو کے دوران انہوں نے کانگریس کے صدر راہول گاندھی کے حالیہ بیان کی طرفبھی اشارہ کیا کہ انہوں نے تو خود کہا تھا کہ ’ آزادیٔ اظہار رائے ایک بنیادی حق ہے لہذا ان کو چاہئے اپنے حامیوں کو سمجھائیں کہ وہ غلط کر رہے ہیں۔

تازہ ترین