لاہو(نمائندہ جنگ) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نےکہا ہے کہ خیبرپختونخوا ٹھیک نہیں کرسکا، سندھ پنجاب کے اسپتال بہت بہتر ہیں، اسپتالوں کو چلانا میرایا عدالتوں کا کام نہیں تھا، اداروں کی غلطیوں کا سدباب کرنا عدلیہ کی قانونی ذمہ داری ہے،عوامی مسائل حل کرنے کی جدوجہد کررہا ہوں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے الحمرا ہال میں سروسز انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے چوتھے کانووکیشن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر انہوں نے 191طلبا و طالبات کو ڈگریاں دیں جبکہ پوزیشن ہولڈراسٹوڈنٹس کو گولڈ میڈل سے نوازا۔ چیف جسٹس آف جسٹس ثاقب نثار نے ڈاکٹرز پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے حلف کی پاسداری کریں، پاکستان سے عشق کریں پاکستان ہماری ماں کی طرح ہےیہ کسی نے تحفہ میں نہیں دیا بڑی جدوجہد کے بعد حاصل ہوا ہے، پیشہ ورانہ زندگی میں خلوص نیت سے کام کرنے کو اصل خدمت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انکا امتحان شروع ہوچکا ہے، جس کا نتیجہ ان کی ریٹائرمنٹ پر نکلے گا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ زندگی بامقصد ہونی چاہیے، کیڑے مکوڑے کی طرح بےمقصد نہیں جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ ہر شخص کو زندہ رہنے کا حق ہے اور طب کا شعبہ سب سے زیادہ ذمہ دار ہے، لہٰذا ڈاکٹر حضرات کو چاہیے کہ اپنے حلف کی صحیح پاسداری کریں انہوں نے خواتین ڈاکٹر ز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے ڈاکٹر بننے پر آپ کے والدین اور ریاست نے کتنے پیسے لگائے ہیں اور اگر آپ ڈاکٹر بننے کے بعد ہائوس وائف بن کر گھر بیٹھ جائیں تو پھر آپ نے جو حلف لیا ہے اس کی نفی ہو گی آپ کو ملک حکومت اور اداروں نے جو تعلیم اور مقام دیا ہے اس کا پاس رکھیں اور آج سے ایک مہم شروع کریں کہ آپ جہاں بھی جائیں اپنے مشن کو جاری رکھیں گی۔