• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

2018ء جہاں بہت سی خوش گوار یادیں چھوڑکر رخصت ہوا، وہیں اس برس بہت سی ایسی نابغۂ روزگار شخصیات بھی داغِ مفارقت دے گئیں، جنہوں نے اپنے اپنے شعبوں میں اپنی قابلیت و صلاحیت سے نہ صرف کام یابی و کام رانی کے جھنڈے گاڑے، بلکہ کارکردگی کی دھاک بٹھا کر وطن عزیز کا نام بھی روشن کیا۔ بلاشبہ، ان کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ ذیل میں ملک کی ایسی ہی چند مشہور و معروف ہستیوں کی یاد اور مختصر تذکرہ پیشِ خدمت ہے۔

داغِ مفارقت دےجانے والی اہم ملکی شخصیات

زبیدہ آپا( 4جنوری):معروف ماہرِ امورِ خانہ داری، زبیدہ آپا کراچی میں انتقال کرگئیں۔ اُن کی عُمر 72 سال تھی۔ 4اپریل 1945ءکو حیدر آباد دکن میں پیدا ہونے والی زبیدہ طارق نو بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹی تھیں۔ ان کے بہن بھائیوں میں انور مقصود، فاطمہ ثریا بجیا، زہرہ نگاہ، صغریٰ کاظمی، سارہ نقوی، احمد مقصود و دیگر شامل ہیں۔ زبیدہ طارق کی شہرت کی ایک بڑی وجہ ان کی خانہ داری میں مہارت اور وہ ٹوٹکے تھے، جو وہ اپنے ٹی وی پروگرامز کے دوران ناظرین کو بتایا کرتی تھیں۔

اصغر خان(5جنوری)17:جنوری 1921ء کو جمّوں میں پیدا ہونے والے ائرمارشل اصغر خان پاک فضائیہ کے پہلے کمانڈر انچیف تھے۔ قیامِ پاکستان کے بعد پاکستان ائرفورس کالج رسال پور، نوشہرہ کو منظم کرنے کا فریضہ انجام دیا۔ قائداعظم رسال پور تشریف لائے، تو انہوں نے ان کا خیرمقدم کیا۔ 1965ء میں ریٹائرمنٹ کے بعد محکمہ ہوابازی کے ناظم اعلیٰ اور پی آئی اے کے صدر نشین مقرر ہوئے۔ اصغر خان کو ہلالِ قائداعظم اور ہلالِ پاکستان کے اعزازات سے نوازا گیا۔

رسا چغتائی (5جنوری)90:برس کی عُمر میں کراچی میں انتقال کرنے والے معروف شاعر و ادیب، رسا چغتائی 1928ء کو مدھوپور ساوائی راجستھان میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام مرزا محتشم علی بیگ تھا۔

پروفیسر حسن ظفر عارف (14جنوری): کراچی میں ایم کیو ایم لندن کے ڈپٹی کنوینر اور جامعہ کراچی کے سابق پروفیسر، حسن ظفر عارف کی نعش پُراسرارطور پر کراچی میں ابراہیم حیدری کے علاقے الیاس گوٹھ میں کار کی عقبی نشست سے ملی۔72 سالہ حسن ظفر عارف ستّر کی دہائی میں جامعہ کراچی کے شعبہ فلاسفی سے منسلک تھے۔ وہ22 اگست2016ءکے بعد عملی سیاست میں نظر آئے۔

منو بھائی(19جنوری):منو بھائی، مشہور کالم نویس، مصنّف اور ڈراما نگار تھے۔اُن کا اصل نام منیر احمد قریشی تھا۔ وزیرآباد، گوجرانوالہ میں پیدا ہونے والے منو بھائی نے پاکستان ٹیلی وژن کے لیے بہت سے ڈرامے لکھے۔ ان کا سب سے مشہور ڈراما ’’سونا، چاندی‘‘ ہے۔ 2007ء میں انہیں صدارتی تمغہ برائے حُسنِ کارکردگی سے نوازا گیا۔ ان کی کئی کتابیں بھی شایع ہوئیں، جن میں جنگل اُداس ہے، گریبان اور اجے قیامت نئیں آئی شامل ہیں۔

اعظم سہگل(24جنوری):پاکستان کی قومی فضائی کمپنی، پی آئی اے کے سابق چیئرمین اور ڈان گروپ کی چیئرپرسن، امبر سہگل کے خاوند، معروف صنعت کار، اعظم سہگل امریکا میں انتقال کرگئے۔17نومبر1951ء کو پیدا ہونے والے اعظم سہگل، آکسفورڈ کے گریجویٹ اور ملک کے معروف صنعت کار تھے۔

میرہزار خان بجارانی(یکم فروری):پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے سندھ کے صوبائی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی، میر ہزار خان بجارانی اور ان کی اہلیہ کی لاشیں یکم فروری کو کراچی کے علاقے ڈیفینس میں ان کی رہائش گاہ سے برآمد ہوئیں۔ پولیس اعلامیے کے مطابق، میر ہزار خان نے پہلے بیوی کو قتل کیا، جس کے بعد اسی ہتھیار سے خودکشی کرلی۔

قاضی واجد (11فروری):مئی 1930ءکو لاہور میں پیدا ہونے والے معروف اداکار، قاضی واجد نے 1956ء میں ریڈیو پاکستان سے اپنے فنی کیریئر کا آغاز کیا۔ بعدازاں، ٹیلی وژن سے منسلک ہوگئے۔ انہوں نے معروف ڈراموں خدا کی بستی، کرن کہانی، آنگن ٹیڑھا، تعلیمِ بالغاں، دھوپ کنارے اور تنہائیاں کے علاوہ بھی متعدد ڈراموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔ حکومتِ پاکستان کی جانب سے 1988ء میں صدارتی تمغہ برائے حُسنِ کارکردگی سے نوازا گیا۔

عاصمہ جہانگیر (11فروری)66:برس کی عُمر میں انتقال کرجانے والی معروف قانون داں، عاصمہ جہانگیر27 جنوری 1952ء کو لاہور میں پیدا ہوئیں- پاکستان میں حقوقِ انسانی کی علَم بردار اور ’’حق کی آواز‘‘ کے طور پر پہچانی جاتی تھیں۔ ان کی کاوشوں کی بنا پر انہیں دنیا بھر میں انسانی حقوق کے اعزازات سے نوازا جاتا رہا، جن میں یونیسکو پرائز، فرینچ لیجن آف آنر اور مارٹن اینیلز ایوارڈ شامل ہیں۔ جب کہ 1995ء میں انہیں ’’رامون میگ ایوارڈ‘‘ سے بھی نوازا گیا، جسے ایشیا کا نوبیل پرائز تصوّر کیا جاتا ہے۔

جام ساقی(5مارچ):’’پاکستان کمیونسٹ پارٹی‘‘ کے سابق سیکریٹری جنرل، جام ساقی حیدرآباد میں 74برس کی عُمر میں انتقال کرگئے۔ وہ 31 اکتوبر 1946ء کو تھرپارکرمیں پیدا ہوئے۔ 1973ءمیں ان کے خلاف بغاوت کا مقدمہ قائم ہوا، تاہم، محترمہ بے نظیر بھٹو کی گواہی پر انہیں باعزت بَری کردیا گیا۔

مدیحہ گوہر (25اپریل)1956:ء کو کراچی میں پیدا ہونے والی اداکارہ، مدیحہ گوہر 25 اپریل 2018ء کو 62 برس کی عُمر میں انتقال کرگئیں۔ان کے اسٹیج ڈرامے سماجی اور معاشرتی حالات و واقعات پر مبنی ہوتے تھے۔ انہوں نے پاکستان سمیت بھارت، بنگلا دیش، نیپال، سری لنکا اور برطانیہ کے تھیٹرز میں بھی اداکاری کے جوہر دکھائے۔

منصور احمد (12مئی):قومی ہاکی ٹیم کے سابق گول کیپر، اولمپئن منصور احمد کراچی میں انتقال کرگئے۔ وہ دل کے عارضے میں مبتلا تھے۔ منصور احمد نے 1986ء سے 2000ء تک قومی ہاکی ٹیم میں بہ حیثیت گول کیپر بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ وہ ایشیا کے نمبر ون گول کیپر کا اعزاز بھی رکھتے تھے۔

سرور نقوی (25مئی):عالمی شہرت یافتہ پاکستانی سائنس داں، ڈاکٹر سیّد سرور نقوی 25مئی کو کبیر والا میں انتقال کرگئے۔ ان کی عُمر 77سال تھی۔ انہوں نے اپنے کیریئر کا بیش تر وقت بیرونِ ملک گزارا۔ امریکا سے میکنیکل انجینئرنگ میں پی ایچ ڈی کے بعد ’’ناسا‘‘ میں نیل آرم اسٹرانگ کے ساتھ کام کیا۔ وہ اس ٹیم کے رکن تھے، جس کی کوششوں سے انسان نے چاند پر پہلا قدم رکھا۔

مظہر کلیم ایم اے (25مئی):نام وَر ناول نگار، مظہر کلیم کا انتقال ملتان میں ہوا۔ ان کا شمار پاکستان کے کام یاب قانون دانوں میں ہوتا تھا، وہ ریڈیو ملتان کے مشہور سرائیکی پروگرام ’’ریڈیو ٹاک شو‘‘ کے اینکرپرسن بھی رہے، تاہم ان کی وجہ شہرت معروف جاسوسی ناول ’’عمران سیریز‘‘ کے ناول نگار کی حیثیت سے تھی۔

رسول بخش پلیجو (7جون) 88:برس کی عُمر میں داعی ٔ اجل کو لبیک کہنے والے معروف سیاست دان، رسول بخش پلیجو 21 فروری 1930ء کو جنگ شاہی، ٹھٹھہ میں پیدا ہوئے۔ وہ عوامی تحریک کے بانی تھے۔ انہوں نے سندھ میں پہلی مرتبہ خواتین کو سیاست میں منظّم کیا۔گیارہ برس مختلف جیلوں میں قید و بند کی صعوبت بھی برداشت کی۔ کوٹ لکھپت جیل میں قید کے دوران انہوں نے سندھی زبان میں ایک ڈائری لکھی، جو خاصی مقبول ہوئی۔

سید خالد شاہ (15جون):آل پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن مینجمنٹ سندھ کے بانی، مرکزی چیئرمین، ماہرِ تعلیم، سیّد خالد شاہ ایک اندوہ ناک حادثے میں انتقال کرگئے۔ وہ بذریعہ کار اپنی فیملی کے ساتھ کراچی سے اسلام آباد جارہے تھے کہ بھکّر کے قریب ان کی کار ڈرائیور سے بے قابو ہو کر الٹ گئی، جس کے باعث وہ ڈرائیورسمیت موقعے ہی پر جاں بحق ہوگئے۔

مشتاق احمد یوسفی(20جون):ملک کے معروف مزاح نگار، مشتاق احمد یوسفی کراچی میں 95برس کی عُمر میں دارِفانی سے کوچ کرگئے۔ 4 ستمبر 1923ء کو بھارت کے شہر، جے پور میں پیدا ہوئے۔ وہ بہت سے قومی اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے صدر بھی رہے۔ ادبی خدمات پر حکومتِ پاکستان کی جانب سے 1999ء میں ستارئہ امتیاز، 2002ء میں نشانِ امتیاز سے نوازا گیا، جب کہ بینکاری کے شعبے میں غیر معمولی خدمات پر ’’قائد اعظم میموریل ایوارڈ‘‘ عطا کیا گیا۔

تاج ملتانی (22جون):گلوکار تاج ملتانی 75برس کی عُمر میں کراچی میں انتقال کرگئے۔ انہوں نے سیکڑوں مقبول گیتوں کے علاوہ عارفانہ کلام، غزلیں اور متعدد اردو نغمات بھی گائے، ان کا گایا ہوا ملّی نغمہ ’’جاگ رہا ہے پاکستان‘‘ آج بھی بے حد مقبول ہے۔ انہیں 2018ء میں موسیقی و گلوکاری پر صدارتی اعزاز، پرائیڈ آف پرفارمینس سے نوازا گیا۔

ہارون بلور (10جولائی):عوامی نیشنل پارٹی سے تعلق رکھنے والے ہارون بلور1970ء میں پشاور میں پیدا ہوئے۔ انہیں2018ء میں منعقد ہونے والے انتخابات کے سلسلے میں پشاور میں منعقدہ انتخابی جلسے میں ایک خودکش حملے میں شہید کردیا گیا۔

سراج رئیسانی (13جولائی):بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما، نواب زادہ سراج رئیسانی 4 اپریل1963 کو ضلع بولان کے علاقے مہر گڑھ میں پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق بلوچستان کے رئیسانی قبیلے سے تھا۔ انہیں بلوچستان کے ضلع مستونگ میں خودکش حملے میں شہید کیا گیا۔ وہ سابق سینیٹر و بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنما نواب زادہ لشکری رئیسانی کے چھوٹے بھائی تھے۔

احمد سعید کرمانی (26اگست):تحریک ِپاکستان کے کارکن، بزرگ مسلم لیگی رہنما اور قائد اعظم کے ساتھی سیّد احمد سعید کرمانی ایڈوکیٹ جنرل ایوب خان کے دورِ اقتدار میں وفاقی وزیراور 1970ء کی دہائی میں مصر کے دارالحکومت، قاہرہ میں پاکستان کے سفیر رہے۔

الیاس شاکر(7ستمبر):کراچی سے شایع ہونے والے شام کے اخبار ’’قومی اخبار‘‘ کے بانی و ایڈیٹر، الیاس شاکر دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کرگئے۔ الیاس شاکر کا تعلق سندھ کے دوسرے بڑے اورثقافتی شہر، حیدرآباد سے تھا۔ انہوں نے صحافتی زندگی کا آغاز کراچی سے ایک رپورٹر کی حیثیت سے کیا۔

کلثوم نواز (11ستمبر) 29: مارچ 1950ء کو لاہور کے ایک کشمیری خاندان میں پیدا ہونے والی، بیگم کلثوم نواز پاکستانی سیاست دان، رکن قومی اسمبلی اور سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کی شریکِ حیات تھیں۔ وہ 1999ء سے 2002ء تک پاکستان مسلم لیگ کی صدر، جب کہ تین بار پاکستان کی خاتون اوّل بھی رہیں۔

موج لکھنوی (24اکتوبر)70: ءکی دہائی کی کئی کام یاب فلموں کے نام وَر نغمہ نگار، موج لکھنوی کا 80برس کی عُمر میں امریکا کے ایک اسپتال میں انتقال ہوا۔انہوں نے لاتعداد فلموں کے لیے کئی شہرئہ آفاق گیت لکھے۔ انہیں مشہور پاکستانی فلم ’’روڈ ٹو سوات‘‘ کا ایک گیت ’’چلے ہیں دل والے روڈ ٹو سوات‘‘ سے شناخت ملی، جب کہ اشتہاری کمپنی کے لیے ان کا لکھاجملہ ’’چائے چاہیے، کون سی جناب.....‘‘ آج بھی مقبول ہے۔

بابا حیدر زمان (24اکتوبر):تحریکِ صوبہ ہزارہ کے بانی، بابا حیدرزمان طویل علالت کے بعد اسلام آباد کے ایک اسپتال میں مختصر علالت کے بعد دارفانی سے کوچ کرگئے۔1934ء میں ایبٹ آباد کے گاؤں، دیوال منال میں پیدا ہونے والے 75سالہ بابا حیدرزمان 1985ء میں پہلی بار رکنِ صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے۔ وہ ہزارہ ڈیژون کو ایک الگ صوبہ بنانے کے پُرزور داعی تھے۔

مولانا سمیع الحق(2نومبر):مذہبی اسکالر، عالم اور سیاست دان، راول پنڈی میں ایک قاتلانہ حملے میں جاں بحق ہوگئے۔ مولانا دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین اور جمعیت علمائے اسلام( سمیع الحق گروپ) کے امیر تھے۔

مولانا عبدالوہاب (18نومبر):یکم جنوری 1923ء کو دہلی میں پیدا ہونے والے پاکستان کی تبلیغی جماعت کے تیسرے امیر، مولانا عبدالوہاب طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے۔ حاجی عبدالوہاب کے جنازے میں ایک محتاط اندازے کے مطابق 12 لاکھ سے زائد افراد نے شرکت کی۔

گرج بابو (20نومبر): ماضی کے معروف اداکار، گرج بابو کا انتقال کراچی میں ہوا۔ قیامِ پاکستان سے قبل انہوں نے ہندوستانی اور بنگالی فلموں میں بھی اداکاری کے جوہر دکھائے۔ بعدازاں، پاکستان میں ماضی کی مقبول فلم ’’درشن‘‘ کے علاوہ متعدد فلموں میں کردار نگاری کی۔ وہ معروف اسٹیج اداکارہ، نعیمہ گرج کے والد تھے۔

فہمیدہ ریاض (21نومبر):معروف ترقی پسند ادیبہ، شاعرہ، فہمیدہ ریاض 72 برس کی عُمر میں اس دنیائے فانی سے چل بسیں۔ وہ 1946ء میں میرٹھ کے ایک علمی خاندان میں پیدا ہوئیں اور سماجی کارکن برائے حقوقِ انسانی و حقوقِ نسواں کے طور پر جانی جاتی تھیں۔15 ادبی کتابوں کی مصنّفہ کی پوری زندگی تنازعات میں گھری رہی۔

جام معشوق علی (27نومبر):پاکستان مسلم لیگ (نون) کے رہنما، جام معشوق علی امریکا کے شہر ہیوسٹن میں وفات پاگئے۔ جام معشوق علی سابق وزیراعلیٰ سندھ، جام صادق کے صاحب زادے تھے۔جام معشوق علی کو 2015ء میں سابق وزیراعظم نواز شریف نے سیاسی امور کا مشیر مقرر کیا تھا، جن کا عہدہ وفاقی وزیر کے برابر تھا۔

علی اعجاز (18دسمبر):پاکستان ٹیلی ویژن اور فلم انڈسٹری کے معروف اداکار، علی اعجاز دل کا دورہ پڑنے کے باعث لاہور میں انتقال کرگئے، ان کی عمر 77 برس تھی۔ انہوں نے 1967ء میں کیریئر کا آغاز کیا اور اردو، پنجابی فلموں میں یادگار کردار نبھائے۔ بعدازاں، ٹی وی ڈراموں میں مزاحیہ اداکاری نے ان کے فنی کیرئیر کو چار چاند لگا دئیے، جن میں خواجہ اینڈ سن، کھوجی وغیرہ شامل ہیں۔

سیّد علی رضا عابدی(25دسمبر):متحدہ قومی موومنٹ کے سابق رہنما، سیّد علی رضا عابدی کو کراچی کے علاقے خیابانِ غازی میں ان کے گھر کے باہر نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے قتل کردیا۔

رخصت ہوجانے والی اہم بین الاقوامی شخصیات

سری دیوی(24فروری) ،سائنس دان اسٹیفن ہاکنگ (14مارچ)، وِنی منڈیلا (12اپریل)،لارا بش ( 14اپریل)، اٹل بہاری واجپائی ( 16اگست)، کوفی عنان (18اگست)،جان مکین ( 26اگست)، کلدیپ نیّر (22اگست)،امریکی اداکار،برٹ رینالڈ (7ستمبر) ، مصری اداکار، جمیل راتب (19ستمبر)، خالق اسپائڈر مین ،اسٹین لی (12نومبر)، گلوکار، محمد عزیز (27نومبر)، سینئر جارج بش (30نومبر)،شہزادہ طلال بن عبدالعزیز (22دسمبر)

تازہ ترین