پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین میاں شہباز شریف کی زیرصدارت ہوا، جس میں شہباز شریف نے راجہ پرویز اشرف کو سوال کرنے کی اجازت نہیں دی۔
اجلاس میں میاں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میرے دور میں پنجاب حکومت نے 2 ایل این جی بجلی گھر بنائے، ان دونوں بجلی گھروں کی بجلی اس وقت نیشنل گرڈ میں جا رہی ہے۔
رانا تنویر نے راجہ پرویز اشرف سے کہا کہ آپ خود وزیر اعظم رہے ہیں، آپ کو تو یہ معلوم ہوگا۔
اجلاس میں سابق وزیر اعظم اور پیپلز پارٹی کے رہنما راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ ساہیوال میں کوئلے کا پاور پلانٹ لگانے کا کوئی جواز نہیں تھا۔
جس پر شہباز شریف نے راجہ پرویز اشرف کو سوال کرنے کی اجازت نہیں دی اور مشورہ دیا کہ بریفنگ کے بعد سوال کرلیں۔
اجلاس میں وزارت توانائی کے سیکریٹری پاور ڈویژن نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو بریفنگ دی۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت کوآئی پی پیز کو 450 ارب روپے ادا کرنے ہیں، سی پیک کے تحت 25 ارب ڈالر کے منصوبوں سے 12 ہزار 334 میگاواٹ بجلی پیدا ہو گی، سرکولر ڈیٹ بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، بجلی کے شعبے میں سرکولر ڈیٹ 755 ارب روپے سے تجاوز کر گیا۔
وزارت توانائی کے سیکریٹری پاور ڈویژن نے کہا کہ پاور ہولڈنگ کمپنی کا قرض 607 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے، پاور سیکٹر کے مجموعی واجبات 1362 ارب روپے تک پہنچ گئے۔
انہوں نے بتایا کہ بجلی کی پیداوار کی استعداد 33 ہزار 316،اصل پیداوار 31 ہزار میگاواٹ ہے، ہائیڈل سے 27،آر ایل این جی سے 26، تیل سے 16،گیس سے 12 فیصد بجلی بن رہی ہے، کوئلے سے 9، ایٹمی توانائی سے5 اور دیگر ذرائع سے 5 فیصد بجلی پیدا ہو رہی ہے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ سی پیک کے تحت 25 ارب ڈالر کےمنصوبوں سے 12 ہزار 334 میگاواٹ بجلی پیدا ہو گی، سی پیک کے تحت 3 ہزار 340 میگاواٹ کے7 منصوبے مکمل کیے جا چکے،7 ہزار 240 میگاواٹ کے 13 منصوبے جاری ہیں، ساہیوال کول پاور پلانٹ میں انتہائی حساس ٹیکنالوجی استعمال ہوئی ہے، یہ پلانٹ ماحول کے لیے نقصان دہ نہیں ہے، قائداعظم سولر پاور پارک کی استعداد 400 ، اصل پیداوار 360 میگاواٹ یومیہ ہے، ساہیوال میں بجلی گھر 27 ماہ میں بنا۔