• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’’کافی‘‘ ڈیمینشیا، پارکنسنز کے خطرات کیسے کم کرتی ہے

ہماری صبح کو روشن کرنے اور ہمیں پورا دن توانا رکھنے کے علاوہ بھی کافی کے کئی طبی فوائد سامنے آئے ہیں۔ خیال کیا جاتا ہے کہ کافی میں موجود کیفین (جسے اردو میں قہوین بھی کہا جاتا ہے)کی موجودگی نہ صرف جسمانی چستی اور قلیل مدتی یادداشت کو بہتر بناتی ہے بلکہ طویل مدت میں دماغ کے مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے کی صلاحیت بھی اس میں موجود ہوتی ہے۔ (کیفین یا قہوین، سفید قلمی یا نامیاتی اساس ہے جو کافی سے حاصل کیا جاتا ہے)۔

اس سے پہلے، کافی کے بارے میں یہ بھی کہا جاچکا ہے کہ یہ ڈیمینشیا (Dementia)اور پارکنسنز (Parkinson's)کی بیماری کے خطرے کو کم کرتی ہے۔ اب سائنسدانوں نے انکشاف کیا ہے کہ سائنسی تحقیق کی روشنی میں وہ یہ بتاسکتے ہیں کہ کافی ان بیماریوں کے خطرات کو کیسے کم کرتی ہے۔

پروسیڈنگزآف دا نیشنل اکیڈمی آف سائنسز جرنل کے حالیہ شمارے میں ایک تحقیق شائع کی گئی ہے، جو رٹگرز رابرٹ ووڈجانسن اسکول آف میڈیسن کے سائنسدانوں کی محنت ہے۔ تحقیق میں چوہوں پر تجربہ کیا گیا اور کہا کہ ’کافی بینز‘

(Coffee Beans)میں پایا جانے والا ایک فیٹی ایسڈ جسےEicosanoyl-5 Hydroxytryptamideکہا جاتا ہے، چوہوں کے دماغ کو بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔ کافی بینز میں موجود یہ فیٹی ایسڈ (EHT)، پارکنسنز اور ڈیمینشیا جیسی بیماری کا باعث بننے والے نقصان دہ پروٹینز کو دماغ اور جسم کے دیگر حصوں میں جمع ہونے سے روکتا ہے۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ EHTنامی فیٹی ایسڈ کافی بینز کے چھلکوں میں پایا جاتا ہے، جسے اکثر کافی بناتے وقت علیحدہ کردیا جاتا ہے۔ اب سائنسدان اس بات کی تحقیق کررہے ہیں کہ EHTاورکافی کی خوراک کس مقدار میں لی جائے کہ وہ انسانوں کے لیے مؤثر ہوسکے۔

تحقیق صرف یہیں تک محدود نہیں ہے بلکہ اس میں مزید کہا گیا ہے کہ کافی میں صرف کیفین اور EHTجیسے مرکبات ہی انسانی صحت کے لیے فائدہ مند نہیں ہوتے بلکہ جب گرم پانی میں اسے تیار (Brew)کیا جاتا ہے تو اس دوران بھی ایک کیمیائی مرکب بنتا ہے، جس کا نام Phenylindanes ہے۔ یہ کیمیائی مرکب دماغ کو تباہ یا نقصان پہنچانے والی بیماری یا بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت پیدا کرتا ہے۔ صرف یہی نہیں، سائنسدان کہتے ہیں کہ جتنی زیادہ ڈارک کافی پی جائے گی، ہر کپ میں مدافعتی مرکبات اتنے ہی زیادہ موجود ہونگے۔

اس حوالے سے ایک اور تحقیق فرنٹیئرز اِن نیوروسائنس نامی جرنل میں شائع ہوئی ہے۔ یہ تحقیق ٹورنٹو کے Krembil Brain Institute کے سائنسدانوں نے کی ہے۔ اس تحقیق میں سائنسدانوں نے امریکا کے مشہور کافی برانڈ کے تین نمونوں کا تجزیہ کیا ہے۔ اس کے بعد انھوں نے ہر نمونے کے ارک (Extract)کی دو اقسام کے پروٹینز( Amyloid Betaاور Tau)کے ساتھ آمیزش کی۔ یہ دونوں پروٹینز بالترتیب الزائمر اور پارکنسنز کی بیماریوں کے ساتھ جوڑے جاتے ہیں۔ تحقیق بتاتی ہے کہ جیسے جیسے یہ بیماریاں بڑھتی ہیں، یہ پروٹینز دماغ میں کسی تودے کی مانند جمع ہونا شروع ہوجاتے ہیں، جنھیں طب کی زبان میں Amyloid Plaquesاور Tau Protein Tanglesکہا جاتا ہے۔

اس تحقیق کی روشنی میں سائنسدانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ کافی کے تینوں نمونوں نے ان پروٹینز کو دماغ میں جمع ہونے سے روکا، جس کے بعد اب امید کی جارہی ہے کہ دنیا کے کئی لوگوں کا پسندیدہ ’مارننگ ڈرنک‘ دراصل انسان کو کئی طبی فوائد بھی پہنچاتا ہے۔

اس تحقیق میں غور طلب بات یہ ہے کہ سائنسدانوں نے کافی کے تینوں نمونوں کے ڈیمینشیا اور پارکنسنز کی بیماریوں کے خلاف مؤثر ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ البتہ، تحقیق کے دوران سائنسدانوں نے کافی کے ڈارک نمونوں کو زیادہ مؤثر پایا۔ اس مشاہدے کی روشنی میں سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ کافی کے کم یا زیادہ مؤثر ہونے کا تعلق درحقیقت اسے بنانے(Brew) کے عمل کے دوران پیدا ہونے والے کیمیائی مرکب Phenylindanesسے ہے۔ یہ کیمیائی مرکب کافی میں کڑوا ذائقہ پیدا کرتا ہے۔

Phenylindanes نامی کیمیائی مرکب کافی کی ان اقسام میں زیادہ پایا جاتا ہے، جنھیں زیادہ دیر تک بنایا (Brew)جاتا ہے جیسےکہ ’ڈارک روسٹ‘ اور ’ایسپریسو‘۔ زیادہ دیر تک کافی بننے کے عمل کے دوران اس میں وہ کیمیائی مرکبات پیدا ہوجاتے ہیں، جو عمومی دورانیہ تک Brewکی گئی کافی میں نہیں پائے جاتے۔

لیبارٹری ریسرچ میں سائنسدانوں کو یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ کافی میں پایا جانے والا Phenylindanes، واحد مرکب ہے، جو دونوں طرح کے پروٹینز Amyloid(ڈیمینشیا کا باعث) اور Tau(پارکنسنز کا باعث)کے خلاف مدافعت رکھتا ہے۔ ان دونوں پروٹینز میں سے یہ Tauکے خلاف نسبتاً زیادہ مزاحمت کی طاقت رکھتا ہے۔ تحقیق کا یہ وہ پہلو ہے، جس کی روشنی میں سائنسدان اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ کافی میں پایا جانے والا Phenylindanesہی وہ مرکب ہے، جو ہمیں ڈیمینشیا اور پارکنسنز کی بیماری سے محفوظ رکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

ڈی کیفینیٹڈ (Decafeinated) کافی پینے والے افراد کیلئے خوشخبری یہ ہے کہ کافی کو ڈی کیفینیٹ بنانے(Brew)کرنے کے عمل سے پہلے کیا جاتا ہے، اس لیے سائنسدان سمجھتے ہیں کہ اس کا Phenylindanes مرکبات پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔

یہ ابتدائی تحقیق ہے اور سائنسدان ابھی یہ معلوم نہیں کرسکے کہ یہ مرکبات کس طرح اور کیونکر انسانی جسم میں اثر دِکھاتے ہیں؟ تاہم ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ یہ ایک قابلِ ذکر سائنسی تحقیق ہے، جس کی بنیاد پر اس تحقیق کو مزید آگے بڑھایا جاسکتا ہے۔

ماہرین مزید کہتے ہیں کہ دماغ کو صحت مند رکھنے کا سب سے بہترین راز صحت مند غذا کھانے، باقاعدہ ایکسرسائز کرنے اور وافر مقدار میں نیند لینے میں پوشیدہ ہے۔ ایسے میں اگر کافی کا ایک کپ روزانہ اپنی زندگی میں شامل کرلیا جائے تو یقیناً یہ دماغی صحت میں مزید بہتری کا باعث بنےگا۔

تازہ ترین