اسلام آباد (طارق بٹ) جسٹس آصف سعید کھوسہ گیارہ ماہ اور دو دن کیلئے چیف جسٹس آف پاکستان کی خدمات سرانجام دے کر اس سال 20 دسمبر کو ریٹائرڈ ہوجائیں گے۔ وہ موجودہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی ریٹائرمنٹ کے بعد 18 جنوری کو اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔ میاں ثاقب نثار نے چیف جسٹس کی حیثیت سے 31 دسمبر 2016 کو حلف اٹھایا تھا۔ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر جاری کی گئی جسٹس کھوسہ کی پروفائل کے مطابق انہوں نے ساڑھے انیس سالوں کے دوران اب تک 55 ہزار مقدمات کا فیصلہ سنایا۔ وہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف پاناما کیس کے 5 رکنی بنچ کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں۔ انہوں نے اور جسٹس گلزار نے دیگر تین ججوں بشمول جسٹس اعجاز افضل، شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجازالحسن کے اکثریتی فیصلے کے مخالف اقلیتی فیصلہ لکھا تھا جس میں اس وقت کے وزیر اعظم کو نااہل قرار دیا تھا جبکہ اکثریتی فیصلے میں مشترکا تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دینے کا انتخاب کیا گیا تھا۔ مقدمے کا حتمی فیصلہ 28 جولائی 2017 کو جاری کیا گیا تھا جس میں نواز شریف کو وزیر اعظم کے عہدے سے ہٹادیا گیا تھا۔ نوے کی دہائی میں معروف وکلاء آصف سعید کھوسہ، ثاقب نثار اور خواجہ محمد شریف نے مئی 1998 میں لاہور ہائی کورٹ کے ججز کی حیثیت سے حلف اٹھایا تھا۔ ان میں سے خواجہ شریف، ثاقب نثار اور آصف سعید کی عمروں کے باعث لاہور ہائی کورٹ کے سب سے زیادہ سینئر جج بن گئے ۔ جب اس طرح کی بیک وقت سیلیکشنز ہوتی ہیں تو جس کی عمر زیادہ ہوتی ہے وہ سینئر جج بن جاتا ہے تاہم جب ہائی کورٹ کے جونیئر جج کو سینئر ججز سے پہلے سپریم کورٹ میں مقام دے دیا جاتا ہے تو وہ عدالت عظمیٰ میں ان سے زیادہ سینئر ہوجاتا ہے۔ یہ محض اتفاق ہے کہ آصف سعید کھوسہ اور ثاقب نثار مئی 1998 میں ایک ہی دن لاہور ہائی کورٹ کے ججز بنے اور 18 فروری 2010 کو ایک ہی دن سپریم کورٹ بھیجے گئے۔