چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی طلبی پر چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال سپریم کورٹ پہنچے اور ان سے چیمبر میں ملاقات کی۔
چیف جسٹس نے آج اسلام آباد کے اسپتال کیس کی سماعت کے دوران نیب کے خلاف انتہائی سخت ریمارکس دیے اور چیئرمین نیب کو طلب کیا تھا۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے معاملے کی سماعت چیمبر میں کی،چیئرمین نیب نے انہیں انکوائریز سے متعلق امور پر بریفننگ دی اور اسپتال کی زمین کے معاملے کا ذمہ دار ممبر اسٹیٹ سی ڈی اے خوشحال خان کو قرار دیا۔
جس پر چیف جسٹس نے حکم دیا کہ خوشحال خان کی تبدیلی کے لئے وزیراعظم عمران خان کو خط لکھا جائے،وہ پہلے بھی عدالت کو گمراہ کرچکے ہیں۔
پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہا کہ زمین کی منتقلی روکنے کی سی ڈی اے کو کوئی ہدایت نہیں دی گئی،نیب معاملے کی اندرونی انکوائری کررہا ہے۔
چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ سی ڈی اے فوری طور پر زمین حوالے کرے۔
اس سے پہلے اسپتال کے کیس میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ نیب کی تحقیقات کرنے کا کوئی معیار ہے یا نہیں؟ کیوں نہ چیئرمین نیب کا بطور سابق جج حاضری سے استثنا ختم کریں؟
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہر معاملے میں نیب انکوائری شروع کرکے سسٹم روک دیتا ہے،ایک درخواست پر لوگوں کی عزت ختم کردیتے ہیں،کیوں نہ ہم نیب کے لوگوں کے وارنٹ جاری کردیں تو ان کی کیا عزت رہ جائے گی؟
جسٹس ثاقب نثار نے یہ بھی کہا تھا کہ نیب لاہور میں ایک بی بی بیٹھی ہے جو لوگوں کو بلیک میل کرتی ہے،انہوں نے دوران سماعت چیئرمین نیب پر برہمی کا اظہار بھی کیا تھا۔