کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ عدلیہ کا احترام اور اس کے فیصلوں پر عمل کرتے ہیں، عدلیہ کے فیصلوں پر رائے رکھنا ہمارا آئینی و قانونی حق ہے،سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ جے آئی ٹی کی پوری رپورٹ متنازع ہوگئی ہے اور پیپلز پارٹی کیلئے تمام خطرات ختم ہوگئے ہیں،میزبان شاہزیب خانزادہ نےتجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ کسی کو گرفتار کرنے کے بعد آمدنی سے زائد اثاثوں کا ریفرنس دائر کردینا نیب کا معمول بن گیا ہے، نیب نے اسی طرح آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد کو گرفتار کرلیا تھا مگر بعد میں ان کیخلاف بھی آمدنی سے زائد اثاثوں کی تحقیق شروع کردی۔ ن لیگ کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ عدلیہ کا احترام اور اس کے فیصلوں پر عمل کرتے ہیں، عدلیہ کے فیصلوں پر رائے رکھنا ہمارا آئینی و قانونی حق ہے، جعلی اکاؤنٹس کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کو قانونی ماہرین نے بہتر فیصلہ قرار دیا ہے، یہ فیصلہ قانون کے طریقہ کار سے زیادہ مطابقت رکھتا ہے ، کیس میں جے آئی ٹی کے کئی حصوں کو نظر انداز جبکہ کئی پر تبصرہ کیا گیا اور جے آئی ٹی کو صحیفے کی حیثیت نہیں دی گئی، نیب کو اس کے قانون کے مطابق آزادانہ طور پر انکوائری کیلئے کہا گیا ہے۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ نواز شریف کیس میں جے آئی ٹی کی تشکیل سے لے کر رپورٹ آنے تک تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا، نواز شریف کیس میں متنازع جے آئی ٹی رپورٹ کو من و عن قبول کیا گیا، منتخب وزیراعظم کو اسی رپورٹ پر نااہل قرار دیا گیا اور اپیل کا حق بھی نہیں دیا گیا۔ احسن اقبال نے کہا کہ نیب کا قانون آزاد اور تین مرحلوں پر مشتمل ہے، نیب پہلے انکوائری کرتی ہے پھر انویسٹی گیشن کرتی ہے اور پھر ریفرنس دائر کرتی ہے، شہباز شریف اور خواجہ سعد رفیق کو انکوائری کے دوران گرفتار کرلیا گیا، بابر اعوان کیخلاف نیب نے ریفرنس دائر کردیا لیکن وہ مرضی سے احتساب عدالت سے پیشیاں لیتے ہیں، نواز شریف کو بستر مرگ پر موجود ان کی اہلیہ کی عیادت کیلئے نہیں جانے دیا گیا، وزیراعظم اور دیگر وزراء ن لیگ کیخلاف کیسوں میں جو پیشن گوئیاں کرتے ہیں اسی کے مطابق کارروائیاں ہوتی ہیں، ن لیگ کے ساتھ امتیازی سلوک ہورہا ہے ، لوگوں کی نظر میں احتسابی عمل کی شفافیت خاک میں مل چکی ہے، ان سب چیزوں کو دیکھ کر عوام کی ہمدردی ن لیگ سے بڑھ چکی ہے۔ سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف دونوں ہی سپریم کورٹ کے فیصلے سے مطمئن نہیں ہیں، جے آئی ٹی کی رپورٹ سے صرف بلاول کا نام حذف کیا گیا ہے جبکہ مراد علی شاہ کا نام ای سی ایل سے ہٹایا گیا ہے، جعلی اکاؤنٹس کیس میں اصل ملزمان آصف زرداری اور فریال تالپور ہیں جن کیخلاف نیب میں کیس جائے گا، پیپلز پارٹی کے ذرائع نیب میں شفاف تحقیقات کے حوالے سے مطمئن نہیں ہیں۔ حامدمیر کا کہنا تھا کہ جعلی اکاؤنٹس جے آئی ٹی کی رپورٹ لیک کرنے والوں اور اس پر تبصرہ کرنے والے پی ٹی آئی رہنماؤں نے جے آئی ٹی کو متنازع بنادیا، اس وجہ سے سپریم کورٹ میں پیش ہونے سے قبل ہی جے آئی ٹی کی ساکھ خراب ہوگئی تھی، چیف جسٹس بادی النظر میں اومنی گروپ سے متعلق جے آئی ٹی رپورٹ کو درست سمجھتے ہیں،ایسا نہیں ہے کہ جے آئی ٹی کی پوری رپورٹ متنازع ہوگئی ہے اور پیپلز پارٹی کیلئے تمام خطرات ختم ہوگئے ہیں۔ حامد میر نے کہا کہ نیب کے اندر اس وقت تشویشناک صورتحال ہے، دنیا کو کچھ بتایا جاتا ہے ، عوامی طور پر کچھ اور کرتے ہیں، حکومت کو کچھ اور بتاتے ہیں، پریس ریلیز میں کچھ اور لکھا ہوتا ہے جبکہ اندر کچھ اور ہورہا ہے، نیب میں فرض شناس لوگ جب دیکھتے ہیں کہ صحیح کو غلط اور غلط کو صحیح بنانے کی کوشش کی جاتی ہے تو وہ کہیں نہ کہیں اپنے دل کی بات کرتے ہیں، نیب اپنے قیام سے ہی متنازع ہے جبکہ پچھلے کچھ عرصہ میں مزید متنازع ہوگیا ہے، نیب کی تاریخ میں پہلی دفعہ اپوزیشن کے ساتھ حکومت بھی نیب پر تنقید کررہی ہے جبکہ سپریم کورٹ کی رائے بھی اس کے بارے میں مثبت نہیں ہے، چیئرمین نیب سوچیں ان کے دور میں نیب کیوں اتنی متنازع ہوگئی ہے۔ میزبان شاہزیب خانزادہ نےتجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اب تک سپریم کورٹ کے فیصلے سے خوش ہے اور اس کا خیرمقدم کررہی ہے، کہیں ایسا نہ ہو کہ پیپلز پارٹی کی خوشی عارضی ثابت ہو کیونکہ صرف پیپلز پارٹی ہی نہیں ن لیگ کو بھی نیب کی کارروائیوں کا سامنا ہے اور ن لیگ خوش نہیں ہے۔