آٹھ پاکستانی لڑکیاں بھارتی ثقافتی میلے میں شرکت کیلئے نیروبی پہنچیں ،جہاں پارک لینڈ کے ڈانس کلب سے پولیس نے انہیں گرفتار کرکے ڈی پورٹ کردیا۔
اب پاکستانی لڑکیوں نے حکومت کینیا سے تلافی کیلئے ایک کروڑ 25لاکھ روپے ادا کرنے کا مطالبہ کردیا۔
کینیا کے میڈیا کے مطابق5جنوری کو آٹھ پاکستانی لڑکیاں جن کی عمریںاٹھارہ سال سے زائد ہیں، انہیں نیروبی میں پارک لینڈ کے ایک بھارتی ڈانس کلب سے گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا گیا۔مبینہ طور پر یہ لڑکیاں بیلی ڈانسر تھیں۔
ان پر ملک میںغیر قانونی داخلے کا الزام لگایا گیا، اس کے ساتھ عدالت کو یہ بھی بتایا گیا کہ ان خواتین کو جس مقصد کے لئے ویزے جاری کیے گئے ، وہ واضح درج تھے مگر وہ مشکوک سرگرمیوں میں ملوث پائی گئیں۔
سینئر پرنسپل مجسٹریٹ نے ان پاکستانی خواتین سے تفتیش کا حکم دیا۔وکیل دفاع نے عدالت کو بتایا کہ کھیل کیبنٹ کے سیکرٹری راشد ایچاکی مدد سے غیرملکی ثقافت کے فروغ کے لئے یہ لڑکیاں کینیا میں داخل ہوئیں۔ہر لڑکی نے محکمہ امیگریشن کوتقریباً62ہزار روپے(45ہزار کینان شلنگ) ادا کیے۔
عدالت نے لڑکیوں کو ایک این جی او کے سیف ہاؤس میں زیر حراست رکھنے کا حکم دیا جن تک صرف بین الاقومی جرائم ڈیسک کی پولیس کو رسائی دی گئی۔
ان لڑکیوں کی گرفتاری کے ساتھ ہی کیبنٹ سیکریٹری پر انسانی اسمگلنگ کے الزامات عائد کردیئے گئے جس پر کھیل وثقافت کی وزارت کی طرف سے بیا ن جاری کرنا پڑا کہ پاکستانی لڑکیاں نیروبی میں بھارتی ثقافتی میلے میں شرکت کے لئے آئیں تھیں جس میں کیبنٹ سیکریٹری کا یہ عمل دخل ہے کہ ان کی طرف سے این او سی جاری کیا گیا۔