• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تعلیمی یا پیشہ ورانہ زندگی کے دوران اکثر تجربہ کار افراد ایک سے زائد زبانیں سیکھنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ کسی بھی چیز کے حصول کے لیے ضروری ہے کہ اس کی اہمیت وافادیت سے متعلق معلومات بھی حاصل کی جائیں، یہی معاملہ غیر ملکی زبانوں کا بھی ہے۔

عالمگیریت اور ٹیکنالوجی کے اس دور میں غیر ملکی زبانوں کےلیے’ اہمیت‘ کا لفظ خاصا معمولی ہے۔ سماجی اور معاشرتی پہلو سے دیکھا جائے تو غیر ملکی زبانیں سیکھنے کی ضرورت پہلے سے زیادہ اہمیت اختیار کرگئی ہے۔ یہ ایک ایسی ضرورت ہے، جو ایک انسان کے دوسرے انسان سے رابطہ کا سب سے اہم ذریعہ ثابت ہوتی ہے۔ ایسا ذریعہ جو نہ صرف زبان بلکہ تہذیب، ثقافت، ادب، تاریخ اور نفسیات سے متعلق آگہی کے بند دریچے کھولتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ غیر ملکی زبانیں سیکھنا ہر دور میں کامیاب افراد کا مشغلہ اور توجہ کا مرکز رہا ہے۔ اگر سوال یہ ہو کہ آج کے دور میں غیر ملکی زبانیں کیوں سیکھی جائیں تو اس کے جواب میں بے شمار وجوہات پیش کی جاسکتی ہیں، جن میں ملازمتوں کاحصول، کامیاب کاروبار کے لیے ضرورت اور عالمی سطح پر ایک مضبوط معیشت کے طور پر ابھرنے کے لیے لازمی وغیرہ۔

گزشتہ برس آئی ایل او کی جاری کردہ ایک رپورٹ کے اعدادوشمار کے مطابق ،دنیا بھر میں بیروزگار افراد کی شرح20کروڑ تک پہنچ گئی اور اس تعداد میں ایک سال کے دوران 34لاکھ افراد کا واضح اضافہ دیکھنے میں آیا۔ اس شرح میں کمی اور ملازمتوں کے مواقع میں اضافے کے لیے غیر ملکی زبانوں کو اہمیت دینا بے حد ضروری ہے، جو نہ صرف فری لانسنگ اور ذاتی کاروبار میں کامیابی کی ضامن ہوتی ہیں بلکہ ان کی بدولت بے روزگاری کو نئے مواقع کی صورت کم کیا جاسکتا ہے۔ ملٹی نیشنل کمپنیز دنیا بھر کے ممالک میں کئی کئی فرنچائزقائم کرچکی ہیں اور ان کمپنیز کو دنیا بھر سے مختلف غیر ملکی زبانوں پر عبور رکھنے والے افراد کی ضرورت ہوتی ہے۔دوسری جانب مقامی کمپنیز بھی ملازمتوں کے لیے پہلے ان درخواست دہندگان کو اہمیت دیتی ہیں، جوایک سے زائد زبانوں پر عبور رکھتے ہوں ۔

زبان دو انسانوں ہی نہیں دو تہذیبوں ،دوقوموں کے درمیان رابطے کا اہم ذریعہ سمجھی جاتی ہے۔ مختلف زبان اور تہذیب سے تعلق رکھنے والے افراد سے واسطہ پڑتا ہے تو یقیناً کوئی ایسی زبان ہی رابطے کا ذریعہ بنتی ہے، جو دونوں کو آتی ہو اور وہ ایک دوسرے سے ہمکلام ہونےکا ذریعہ بنتی ہے۔ ایک غیرملکی دوست کی ہی مثال لےلیں ،جب تک آپ یا وہ ایک دوسرے کی زبان کو نہیں سمجھیں گے تب تک دونوں اپنےجذبات و خیالات بھی شیئر نہیں کرسکتے۔ یہ حقیقت ہے کہ آپ دنیا کی ساری زبانوںیا ثقافتوں سے متعلق واقفیت نہیں رکھ سکتے اور نہ ہی یہ اتنا آسان ہے، مگر ان ثقافتوں سے تعلق رکھنے والی زبانوں کو سیکھنے کی کوشش کریں، جن سے متعلق آگہی آپ کے لیے معنی رکھتی ہے۔

انگریزی میں غیر ملکی زبان کی اہمیت سے متعلق ایک مثال کاترجمہ ہے،’ ایک نئی زبان سیکھو اور ایک نئی روح حاصل کرو‘ جس کا مطلب یہ ہے کہ ایک انسان جب ایک نئی زبان سیکھتا ہے تو ایک نئی روح کو اپنی ذات میں سمولیتا ہے۔ یہ علم آپ کے ادراک اور تجزیاتی صلاحیتوں میں اضافے کا سبب بنتا ہے۔ مقامی زبان کے علاوہ جب آپ پہلی مرتبہ کسی غیر ملکی زبان پرعبور حاصل کرنے کے لیے وقت نکالتے ہیں تو یہ وقت ایک زبان ہی نہیں ایک تہذیب اور ثقافت سے روشناس کروانے کا سبب بن جاتا ہے۔ اگر چہ یہ ایک مشکل امرہے، جس پر عبور حاصل کرنے کے لیے کئی دماغی مشقوں کی ضرورت پڑتی ہے، تاہم یہ عمل آپ کی سیکھنے کی صلاحیت اور قدرومنزلت میں اضافہ کرتا ہے ۔

کسی بھی ملک کے سفر پر جانے کے لیے اس ملک کی زبان سے متعلق آگہی بے حد ضروری ہے۔ وہاں کے لوگوں سے ملنے اور ان کی ثقافت کو دریافت کرنےکے لیے اس ملک میں بولی جانے والی مخصوص زبانوں پر عبور حاصل کرنا ضروری ہے۔اگر آپ مختلف کاروباری یا تعلیمی مقاصد کے لیے کسی ملک کا دورہ کرتے ہیں تو اس ملک کی زبان سے متعلق آگہی بے حد ضروری ہے۔

کون سی زبان سیکھیں ؟

زبانوں کی اہمیت اور ضرورت سے متعلق آگہی کے بعداگلا مرحلہ زبانوں کی بے شمار تعداد میں سے کسی زبان کا انتخاب کرنا ایک اہم فیصلہ ہے۔ مثال کے طور پر اسپینش،فرینچ ،جرمن ،اٹالین اور چائنیز میں سے پہلے کس زبان کاا نتخاب کیا جائے۔کسی بھی زبان کو سیکھنے سے قبل کوئی مخصوص وجہ یا دلچسپی تلاش کریں، جس کی بدولت آپ اس زبان پر عبور حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ یہ مرحلہ آپ کی طویل کامیابی کا سبب بنتے ہوئے بند دروازے کھول دے گا، جس کی بدولت آپ اپنے کام کو بہتر انداز میں سمجھ پائیں گے۔

تازہ ترین