لندن (مرتضیٰ علی شاہ) متحدہ قومی موومنٹ کے بانی الطاف حسین اور پارٹی کی رابطہ کمیٹی کے ایک رکن نے جیو نیوز کے رپورٹر سے اس پر ایک پریس کانفرنس کے دوران بے بنیاد، جھوٹے اور لغو اور ہتک آمیز الزامات عائد کرنے پر دائر کئے گئے ہتک عزت کے دعوے کی سماعت سے قبل ہی عدالت سے باہر ہی مصالحت کرتے ہوئے جھوٹے اور بے بنیاد پر الزامات عائد کرنے کا اعتراف کرتے ہوئے جیو کے نمائندے مرتضیٰ علی شاہ سے معافی طلب کی ہے اور ہرجانے کی ادائیگی قبول کرلی ہے، جیو کے نمائندے نے ایم کیو ایم لندن کی قیادت سے مذاکرات کے بعد ایم کیو ایم لندن کی جانب سے اس کے انٹرنیشنل سیکریٹریٹ میں کی گئی پریس کانفرنس میں لگائے گئے ہتک آمیز بے بنیاد الزامات عائد کئے جانے پر کسی طرح کی پیش رفت میں ناکامی پر30 اکتوبر2017 کو عدالت سے رجوع کیا تھا، اس پریس کانفرنس سے ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کے ارکان قاسم علی رضا اور ندیم نصرت اور دیگر نے خطاب کیا تھا۔ پریس کانفرنس میں قاسم علی رضا نے نمائندہ جیو کے خلاف اس اخبار میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے حوالے سے سنگین الزامات عائد کئے تھے۔ یہ رپورٹیں اندرونی ذرائع کے حوالے سے دی گئی تھیں، جن میں انکشاف کیا گیا تھا کہ ایم کیو ایم لندن کی قیادت میں پھوٹ پڑ رہی ہے اور ندیم نصرت پارٹی کے بانی سے اختلافات کی بنیاد پر پارٹی اور برطانیہ کو خیرباد کہہ دیں گے، دیگر بے بنیاد الزامات کے علاوہ ایم کیو ایم کے رہنما نے نمائندہ جیو پر ان رپورٹوں کے ذریعے ایم کیو ایم کے بانی کے خلاف طویل مہم چلانے کا الزام عائد کیا تھا، جس پر نمائندہ جیو نے ایم کیو ایم کی قیادت سے رابطہ کیا اور ان انتہائی سنگین الزامات کی تردید کا مطالبہ کیا لیکن ایک سال تک مذاکرات کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا، جس کے بعد لندن ہائی کورٹ کی کوئنز برانچ میں ایک پٹیشن دائر کی گئی اور قانونی مشاورت پر عمل کرتے ہوئے الطاف حسین اور قاسم علی رضا پر دعویٰ کیا گیا۔ جس پر ایم کیو ایم کی قیادت عدالت سے باہر ہی مقدمے کی سماعت سے قبل ہی مقدمےکے تصفیئے پر تیار ہوگئی۔ اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ ایم کیو ایم معافی مانگے گی، تمام جھوٹے الزامات کی تردید کرے گی اور ہرجانہ اور عدالتی اخراجات ادا کرے گی۔ اس معاہدے کی تفصیلات کو راز میں رکھا جائے گا۔ ایم کیو ایم نے اس معاہدے کے تحت معافی نامہ جاری کردیا، یہ معافی نامہ جب تک ایم کیو ایم لندن کی ویب سائٹ قائم ہے، اس پر موجود رہے گا۔ ایم کیو ایم کی جانب سے جاری کردہ معافی نامے میں کہا گیا ہے کہ30 اکتوبر2017 کو ایم کیوایم کے انٹرنیشنل سیکریٹریٹ میں ایک پریس کانفرنس کی گئی، جس سے دوسروں کے علاوہ ایم کیوایم کے رہنما ندیم نصرت، سلیم دانش اور قاسم علی رضا نے خطاب کیا۔ اس پریس کانفرنس کے دوران قاسم علی رضا نے ایم کیو ایم اور قیادت کی جانب سے لندن میں جنگ گروپ آف نیوز پیپرز کے سینئر رپورٹر مرتضیٰ علی شاہ، ان کی فیملی، جیونیوز اور دیگر کے خلاف قطعی بے بنیاد، بلیک میل کرنے اور من گھڑت اور بوگس خبریں شائع کرنے کے توہین آمیز الزامات عائد کئے۔ یہ بھی جھوٹا الزام عائد کیا گیا کہ مرتضٰی علی شاہ ایم کیو ایم کے میڈیا ٹرائل میں ملوث ہیں، مرتضیٰ علی شاہ نے الطاف حسین اور قاسم علی رضا کے خلاف اپنے وکیل کے ذریعے ہتک عزت کا دعویٰ کیا، انہوں نے ان الزامات پر ہتک عزت کے کیس پر ایم کیو ایم کی قیادت سے اپنے وکیل کے ذریعے بھی رابطہ کیا۔ ان کے ہتک عزت کے دعوے کے بعد ہم نے ان الزامات اور مرتضیٰ علی شاہ کی شکایات کی اپنے طور پر تفتیش کی، ہمیں مرتضیٰ علی شاہ کے خلاف الزامات کا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملا، اس لئے ہم یہ رپورٹ کرتے ہیں کہ یہ الزامات قطعی غلط من گھڑت اور بے بنیاد، جارحانہ اور کسی بھی میرٹ کے منافی اور مرتضیٰ علی شاہ کی ہتک پر مبنی تھے، جس پر ہم مرتضیٰ علی شاہ سے پریس کانفرنس میں لگائے گئے ان غلط الزامات پر غیر مشروط اور خلوص دل سے معافی مانگتے ہیں اور اپنے آئن لائن پلیٹ فارم کے ذریعے اسے نشر بھی کر رہے ہیں، ہم اس سے مرتضیٰ علی شاہ، ان کی فیملی اور یا جنگ گروپ یا جیو نیوز کو پہنچنے والے کسی بھی صدمے اور پریشانی اور نقصان پر انتہائی معذرت خواہ ہیں، ہم اس بات کی وضاحت کرنے میں خوشی محسوس کرتے ہیں کہ مرتضیٰ علی شاہ ایک انتہائی قابل احترام، پروفیشنل اور باوقار صحافی ہیں۔ ہم اپنے پلیٹ فارمز پر موجود میڈیا لنکس سے ان تمام الزامات کو ہٹائیں گے اورآئندہ ان کو جاری نہیں کریں گے، ہم نے عدالت سے باہر تصفیہ (معذرت، اخراجات اور ہرجانے کے حوالے سے) کرلیا ہے۔ جسے عوام سے خفیہ رکھنے پر رضامندی ہوئی ہے۔ نمائندہ جیو کی نمائندگی سالیسیٹر رشاد اسلم نے کی جبکہ ایم کیو ایم نے اپنے پینل کی ایک قانونی فرم سے مشاورت کی۔