• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’’جدید ٹیکنالوجی‘‘ عالمی تجارت کے انداز بدل رہے ہیں

حالیہ مہینوں میں عالمی سطح پر بین الاقوامی تجارت اور اس سے جڑے مسائل، میڈیا اور ہیڈ لائنز کی زینت بن رہے ہیں۔ زیادہ تر بحث کا مرکز عالمی تجارتی جنگ کے خطرات، ردِ عمل میں تجارتی ٹیرف کا اطلاق اور اس کے نتیجے میں عالمی تجارت کا مستقبل رہا ہے۔ ہرچند کہ، یہ بحث اپنی جگہ انتہائی اہم ہے، تاہم اسی دوران عالمی تجارت کے حوالے سے کئی ایسے روشن پہلو بھی اُبھر کر سامنے آرہے ہیں، انھیں بالکل نظرانداز کردیا گیا ہے۔ یہ روشن پہلو، چوتھے صنعتی انقلاب کے نتیجے میں سامنے آنے والی جدت سے بھرپور ٹیکنالوجیز کے مرہونِ منت ہیں، جو تجارت کے عمل کو زیادہ مشمولہ اور مؤثر بنانے میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔

عالمی تجارتی نظام (Global Trade System)میں ٹیکنالوجی کے تغیر (Technological Disruption)کا آنا کوئی نئی بات نہیں۔ بھاپ کی طاقت سے جنم لینے والے انقلاب نے دنیا کو کچھ ایسے بدلا کہ اس سے پہلے اس کا تصور بھی نہیں کیا گیا تھا۔ شپنگ کنٹینرز کی ایجاد نے عالمیت (Globalization)کی بنیاد رکھی۔ حالیہ برسوں میں، کنٹینرز کے نمبرز پڑھنے کے لیے آپٹیکل کریکٹر رِیکگنیشن(OCR)، ریڈیو فریکونسی آئی ڈینٹیفیکیشن (RFID)، شپمنٹ کی شناخت اور اس پر نظر رکھنے کے لیے QRکوڈ اور تجارتی دستاویزات کی بنیادی ڈیجیٹلائزیشن نے بین الاقوامی تجارت پر اعتماد بڑھانے اور اس کی کارکردگی کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

اب عالمی تجارت، ٹیکنالوجی میں نت نئی جدت متعارف ہوجانے کے بعد، ایک اور بڑی تبدیلی کے دہانے پر آکھڑی ہے۔ یہاں ہم ایسی ٹیکنالوجیز کا ذکر کریں گے، جو عالمی تجارت میں تغیر کی وجہ بنیں گی۔

بلاک چین

بلاک چین اور بلاک چین کی بنیاد پر بنائی گئی لیجر ٹیکنالوجی کا عالمی تجارتی سپلائی چین پر بہت بڑا اثر ہوسکتا ہے۔ کئی تجارتی تنظیموں جیسے ’دبئی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری‘ نے عالمی تجارت سے جڑے اہم مسائل، مثلاً زیادہ لاگت، شفافیت اور تحفظ کی کمی کے سدِباب کے لیے بلاک چین ٹیکنالوجی کو استعمال میں لانے کا اعلان کیا ہے۔

بلاک چین ٹیکنالوجی، نہ صرف اشیا کی ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقلی کے عمل کو زیادہ مؤثر اور قابل بھروسہ بنا رہی ہے بلکہ یہ ٹریڈ فائنانس کے شعبے میں بھی تغیر کی وجہ بن رہی ہے۔ مثلاً بلاک چین، لیٹر آف کریڈٹ (LoC)حاصل کرنے کے پیچیدہ اور طویل عمل کو آسان اور سہل بنارہی ہے۔ لیٹر آف کریڈٹ، عالمی تجارت میں ادائیگیوںکیلئے استعمال ہوتا ہے۔

ڈیلائٹ نے، بلاک چین کی مدد سے ایک بھارتی نجی بینک کو لیٹرآف کریڈٹ جاری کرنےکے طریقہ کار کو ری-ڈیزائن کرنے میں مدد فراہم کی ہے، جس کے بعد یہ بینک 20سے 30روز میں جاری ہونے والا لیٹر آف کریڈٹ اب گھنٹوں میں جاری کردیتا ہے۔ ایک اور کمپنی Skuchain نے بلاک چین ٹیکنالوجی کی مدد سے لیٹر آف کریڈٹ کو بھی بائے پاس کردیا ہے۔ یہ کمپنی اشیا اور انوینٹری فائنانسنگ کا ریئل ٹائم ڈیٹا فراہم کرتی ہے، جس سے لین دین کا رِسک ختم ہوجاتا ہے اور فائنانس کرنے والے اداروں کو یہ موقع مل جاتا ہے کہ وہ اس عمل میں شامل تمام سپلائی چین پارٹنرز کو سب سے کم قیمت میں ورکنگ کیپٹل فراہم کرسکیں۔

مصنوعی اور مشینی ذہانت

تجارت کے لیے شپنگ کے زمینی اور سمندری راستوں میں بہتری لانا، پورٹ پر کنٹینرز اور ٹرک ٹریفک کا نظم و نسق برقرار رکھنا اور ای-کامرس کے تحت مختلف زبانوں میں پوچھے جانے والے سوالات کا ترجمہ کرکے، ترجمہ کردہ جوابات کے دستیاب ذخائر سے خودکار نظام کے تحت جواب دینا، یہ چند وہ کام ہیں جو مصنوعی ذہانت (Artificial Intelligence) اور مشین لرننگ کی ٹیکنالوجی سے لیے جاسکتے ہیں۔

عالمی تجارت کو زیادہ مؤثر بنانے اور صارفین کو بہتر خدمات کی فراہمی سے بڑھ کر، مصنوعی ذہانت کو عالمی تجارت کو پائیدار (Sustainable) بنانے کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔ مثلاً، 2016ء میں گوگل نے ’گلوبل فِشنگ واچ‘ متعارف کرائی۔ یہ ایک ایسا آلہ ہے، جو مشین لرننگ ٹیکنالوجی استعمال کرتے ہوئے، سمندری جہازوں کی حرکت اور سیٹلائٹ ڈیٹا کی بنیاد پر غیرقانونی مچھلی پکڑنے کی سرگرمیوں سے ریئل ٹائم باخبر رکھتا ہے۔

ڈیجیٹل پلیٹ فارمز سے خدمات کی فراہمی

اب مختلف نوعیت کی خدمات آن لائن فراہم کرنا انتہائی آسان بن چکا ہے۔ Upworkجیسے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے ذریعے آجر دنیا بھر سے مختلف خدمات بآسانی حاصل کرسکتا ہے۔ مثلاً امریکا میں بیٹھا ہوا آجر ویب ڈیویلپر کی خدمات سربیا، اکاؤنٹنٹ کی خدمات پاکستان اور ورچوئل اسسٹنٹ کی خدمات فلپائن سے حاصل کرسکتا ہے۔ VIPKIDایک اسٹارٹ اَپ ہے، جو امریکا میں بیٹھے ہوئے اساتذہ اور ٹیوٹرز کو ان چینی بچوں سے ملواتا ہے، جو انگریزی سیکھنے کے خواہاں ہوتے ہیں۔

موبائل کے ذریعے ادائیگی

موبائل کے ذریعے ادائیگی کرنے کے باعث، ہمارے خریداری اور پیسوں کی لین دین کے انداز بدل رہے ہیں۔ اس سہولت کے ذریعے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو کاروبار کے وہ مواقع میسر آرہے ہیں، جو پہلے ان کے لیے ناممکن تھے۔ ’ورلڈ بینک گلوبل انکلوژن ڈیٹابیس‘ کے مطابق2011ء سے 2014ء کے درمیان، بینک کھاتے داروں میں 20فیصد اضافہ ہوا او راس میں سب سے بڑا حصہ ’موبائل مَنی اکاؤنٹس‘ کا تھا۔ 

تازہ ترین