کراچی (ٹی وی رپورٹ)پروگرام جیو پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے ماہر قانون کامران مرتضیٰ نے کہاکہ نئے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ اپنی ترجیحات واضح کرچکے ہیں۔184(3)کا استعمال کم سے کم ہوگا ،غیر ضروری سوموٹو نہیں لئے جائیں گے ۔آصف سعید کھوسہ نے اداروں میں ہم آہنگی کی بات کی ہے ۔عدلیہ ،انتظامیہ اور فوج کو مل بیٹھ کر مسائل حل کرنے کا خیال معروضی حالات کے اعتبارسے درست ہے ۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی عدالت کا منظر مختلف ہوگا ۔جسٹس ثاقب نثار اچھے مگر جذباتی جج تھے ۔سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے کسی حد تک اختیارات سے تجاوز کیا۔ وکلا کی فلاح وبہبود کے لئے بھی کام ہونا چاہئے۔ جسٹس(ر)ناصرہ جاوید اقبال نے کہا کہ ججز کی تعداد بڑھانا ہوگی کیوں کہ 3ہزار ججز 19لاکھ مقدمات کا فیصلہ نہیں کرسکتے ۔سابق نگراں وزیر قانون علی ظفر نے اظہار رائے کرتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل 184(3)کی حدود کا تعین ہونا چاہئے کہ کن حالات میں اس شق کا استعمال ہوسکتا ہے ۔