• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پارلیمنٹ کی عزت کوئی ادارہ گھٹا سکتا ہے نہ بڑھا سکتا ہے، فواد چوہدری

کراچی (ٹی وی رپورٹ)وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کی عزت نہ کوئی ادارہ گھٹا سکتا ہے نہ بڑھاسکتا ہے، چیف جسٹس آصف کھوسہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار سے مختلف ہوں گے،چیف جسٹس کھوسہ نے عملی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے میثاق حکومت کی بات کی ہے، حکومت کو تمام اسٹیک ہولڈرز کو ساتھ بٹھا کر فیصلے کرنے میں کوئی پرابلم نہیں ہے ،پیپلز پارٹی اورن لیگ نہیں ہوں گی تو سیاست گروہی اور علاقائی ہوجائے گی۔ وہ جیو نیوز کے پروگرام ”نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ“ میں میزبان شہزاد اقبال سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں ن لیگ کے رہنما خرم دستگیر خان اور سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر بھی شریک تھے۔خرم دستگیر خان نے کہا کہ ن لیگ صرف اس بات کو سپورٹ کرے گی جو پارلیمنٹ میں آئے گی۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ کے ڈیم سے متعلق ریمارکس پر خوشی ہوئی،عدلیہ پہلے اپنا کام احسن طریقے سے کرے پھر ڈائیلاگ کرلیں گے، صرف اس بات کو سپورٹ کریں گے جو پارلیمنٹ میں آئے گی۔سینئر تجزیہ کار حامدمیر نے کہا کہ پاکستان افغان امن عمل میں بہت اہم کردار ادا کررہا ہے،پاکستان کی کوشش سے 2019ء میں افغانستان میں بڑا بریک تھرو ہونے جارہا ہے، انڈیا اور افغان صدر کی کابینہ کے کچھ لوگ افغان امن عمل کی کامیابی نہیں چاہتے ۔فواد چوہدری نےکہا کہ آئین میں تمام اداروں کے اختیارات موجود ہیں جس پر عمل ہونا چاہئے، پارلیمانی نظام حکومت میں مقننہ، انتظامیہ اور عدلیہ کا باہمی تعلق بہت اہم ہوتا ہے، چیف جسٹس کھوسہ نے عملی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے میثاق حکومت کی بات کی ہے، وہ ایک ایسے انفارمل نظام کی بات کررہے ہیں جس کے ذریعہ بڑے پالیسی معاملات پر بات ہوسکے، پشاور ہائیکورٹ نے کل ہی اسپتالوں کی پرچی فیس بڑھانے کیخلاف فیصلہ دیا، ہائیکورٹ کے جج کے پاس اسپتالوں کی پرچی فیس طے کرنے کا کیا میکنزم ہے، ماضی میں افتخار چوہدری کی عدالت کے کارکے، آئی پی پیز اور ریکوڈ ک پر فیصلوں نے پاکستان کو بڑے مالی بحران کا شکار کیا۔ فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ جیوڈیشل ایکٹوازم کی کہیں ضرورت ہوتی ہے کہیں نہیں ہوتی، پاناما کیس جیسے معاملات میں جیوڈیشل ایکٹوازم کی ضرورت ہوتی ہے، پارلیمنٹ کی عزت نہ کوئی ادارہ گھٹا سکتا ہے نہ بڑھاسکتا ہے، پارلیمنٹ کو اپنی عزت خود کروانی ہوگی، جسٹس کھوسہ نے پولیٹیکل ریئل ازم کی بات کی ہے، تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بیٹھے بغیر اہم فیصلے ممکن نہیں ہیں، انڈیا سے تعلقات جیسے بڑے فیصلوں میں فوج کا سول قیادت کی طرح سوچنا بہت اہم ہے، حکومت کو تمام اسٹیک ہولڈرز کو ساتھ بٹھا کر فیصلے کرنے میں کوئی پرابلم نہیں ہے اس پر آگے بڑھیں گے۔فواد چوہدری نے کہا کہ گزشتہ دور حکومت میں کرمنل منصوبے بنائے گئے، ایسا نہیں ہے کہ گزشتہ منصوبوں میں کرپشن نہیں ہے، جسٹس کھوسہ نے پاناما کیس میں واضح طور پر بتادیا کہ کن معاملات میں آرٹیکل 184/3ایکسرسائز ہوگا ، چیف جسٹس آصف کھوسہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار سے مختلف ہوں گے۔ فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اورن لیگ جیسی قومی جماعتیں نہیں ہوں گی تو سیاست گروہی اور علاقائی ہوجائے گی، پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی تان آصف زرداری، نواز شریف اور شہباز شریف کیخلاف کیسوں میں ہاتھ ہلکا کرنے پر ٹوٹتی ہے۔خرم دستگیر خان نے کہا کہ جسٹس آصف سعید کھوسہ کے ڈیم سے متعلق ریمارکس پر خوشی ہوئی،چیف جسٹس کیسوں کے سیلاب کے آگے ڈیم بنانا چاہتے ہیں جو اچھی بات ہے، مقننہ، عدلیہ اور انتظامیہ میں اختیارات کی تقسیم کے ٹکڑے ہوچکے ہیں،چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ ایسی تجاویز دیں جن پر قانون سازی کی جاسکے، عدلیہ پہلے اپنا کام احسن طریقے سے شروع کرے پھر ڈائیلاگ کرلیں گے، ن لیگ صرف اس بات کو سپورٹ کرے گی جو پارلیمنٹ میں آئے گی۔
تازہ ترین