• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آج سے کئی سال قبل سمندروں میں ایک ایسی مخلوق کاراج تھا ،جس کی دریافت نے پوری دنیا کو حیران کردیا تھا۔اسے ماہرین نے ’’بیسیلو سارس ‘‘ کا نام دیا تھا ،تا ہم گزشتہ دنوں معلوم ہو اہے کہ یہ وھیل دوسرے وھیلوں کو نوالہ بنایا کرتی تھی۔2010 ء میں دریافت ہونے والی وھیل بیسیلو سارس آئی سِس کی باقیات مصر سے ملی تھیں ۔ماہرین کے مطابق اس کی لمبائی 18 میٹر تھی یہ آج کی وھیل کے مقابلے میں 3 گنا لمبی تھی ۔بیسیلو سارس بحراوقیانوس میں موجود تھی اور اس کے زیادہ تر فاسل (رکاز)شمالی افریقا اور مصر سے ملے ہیں ۔اس لیے مصر کے اس علاقے کو ’’وادی ِہیٹاں ‘‘ یعنی وھیل وادی کا نام دیا گیا ہے ۔حال ہی میں جرمن ماہرین نے یہ دریافت کیا ہے کہ وھیل دوسری چھوٹی وھیل کو بآسانی اپنا نوالہ بناتی تھی اور غذائی زنجیر میں سب سے اوپر تھی ۔بعدازاں برلن کے میوزیم آف نیچرل ہسٹری کے پروفیسر وینجاواس اور ان کے ساتھیوں نے مشاہدہ کیا کہ بیسیلو سارس وھیل کے پیٹ سے بہت سی ہڈیاںملی ہیں ۔یہ تمام ہڈیاں چھوٹی وھیلوں کی ہیں اور ان پر کاٹنے اور چبانے کے نشانات موجود ہیں ۔اس کے ساتھ نوالا بننے والی وھیل کی کھوپڑی پر دانتوں کے ایسے نشانات بھی ہیں جو بالکل بیسیلو سارس وھیل کے دانتوں سے مشابہہ ہیں ۔  

تازہ ترین
تازہ ترین